• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قائمہ کمیٹی، قبائلی رواج بل 2017ء اختلافات کے باعث ایک بار پھر موخر

اسلام آباد ( نمائندہ جنگ) قائمہ کمیٹی سیفران کا اجلاس جمعہ کو کمیٹی کے چیئرمین مولانا جمال الدین کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو کمیٹی برائے ریاستیں و سرحدی امور میں قبائلی رواج بل 2017ء کو اختلافات کے باعث ایک بار پھر موخر کر دیا گیا۔ قبائلی ارکان کا فاٹا کو صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم کرنے میں پیش رفت نہ ہونے پر شدید احتجاج  ،کمیٹی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ رواج ایکٹ کے نفاذ سے ایف سی آر منسوخ ہو جائے گا جس کی منسوخی دیرینہ عوامی مطالبہ ہے۔ آئندہ اجلاس میں بل پر مزید مشاورت کی جائے گی۔ قبائلی اراکین نے فاٹا کو صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم کرنے میں پیش رفت نہ ہونے پر شدید احتجاج کیا ہے حکومت کی طرف سے اس معاملے میں آئین و قوانین میں ترامیم کا ٹائم فریم نہ دیا جاسکا۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے قبائلی عوام کو قومی دھارے میں لانے کی حکومت کی مجوزہ حکمت عملی سے کمیٹی کو آگاہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ کیونکہ فاٹا اصلاحات کی کابینہ باضابطہ طور پر منظوری دے چکی ہے۔ اس لئے ان سفارشات پر جلد عملدرآمد کیلئے حکومت تیار ہے۔ کمیٹی میں بل پر اختلافات برقرار رہنے پر وزیر سیفران نے واضح کیا کہ قائمہ کمیٹی کو رواج بل کو منظور کرنے یا مسترد کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ اجلاس میں فاٹا میں ٹیکسوں کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کے معاملہ پر بھی بات چیت ہوئی۔ اس معاملے پر قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے سخت تحفظات کا اظہار کیا۔ فاٹا تک ممکنہ طور پر ٹیکسوں کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کی اطلاعات پر بسم اللہ احتجاجاً واک آؤٹ کر گئے۔ قبائلی ارکان کا موقف تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فاٹا میں وسیع پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں۔ اس تباہی و بربادی کے باوجود تعمیرنو نہ ہونے پر قبائلی عوام سے ٹیکس وصولی کا حکومتی فیصلہ ناانصافی پر مبنی ہے۔ رواج بل پر مزید مشاورت کیلئے تمام قبائلی ارکان کو آئندہ اجلاس میں مدعو کر لیا گیا ہے۔ گذشتہ روز رواج بل پر اتفاق رائے نہ ہونے پر فاٹا اصلاحات کے نفاذ میں مزید تاخیر کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

تازہ ترین