• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قطری تنازع، خلیجی ممالک نے شرائط نامہ پیش کردیا، ایران سے تعلقات پر نظرثانی، ترک فوجی اڈہ بند کرنے کا مطالبہ شامل

کراچی (نیوز ڈیسک) سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے 13 نکات پر مبنی ایک شرائط نامہ پیش کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ قطر ان شرائط پر عمل کرے، تو اس کے ساتھ تعلقات بحال ہو سکتے ہیں۔ان مطالبات میں ٹی وی چینل الجزیرہ اور ترک فوجی اڈے کی بندش کے علاوہ ایران سے تعلقات میں کمی کا مطالبہ بھی شامل ہے، ان شرائط پر عملدرآمد کے لیے قطر کو دس دن کا وقت دیا گیا ہےاور ایسا نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی بھی دی گئی ہے ۔ کویت نے مطالبات کی فہرست قطر کے حوالے کردی ہے جس میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ قطر تمام شدت پسند تنظیموں بشمول اخوان المسلمون، داعش، القاعدہ، حزب اللہ اور شام میں القاعدہ کی شاخ جبہت فتح الشام کے ساتھ اپنے تمام مبینہ رابطے منقطع کرے اور ساتھ ہی ساتھ اپنی سرزمین کو ان دہشت گردوں کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔چاروں ممالک کے شہریوں کو بےدخل کر دے تاکہ بقول ان ممالک کے قطر کو ان کے داخلی معاملات میں دخل اندازی سے روکا جا سکے۔چاروں ممالک کو دہشت گردی کے الزامات میں مطلوب تمام افراد کو ان ممالک کے حوالے کرے۔ایسے شدت پسند گروہوں کی مالی امداد بند کرے جنھیں امریکا نے دہشت گرد قرار دیا ہوا ہے۔سعودی عرب اور دیگر ممالک کی ان حکومت مخالف شخصیات کی فہرست فراہم کرے جنھیں قطر نے مالی مدد فراہم کی ہے۔سیاسی، اقتصادی اور دیگر معاملات میں خلیج تعاون کونسل کے موقف سے ہم آہنگی پیدا کرے۔ترکی کے وزیر دفاع نے سعودی عرب سمیت چار ممالک کی جانب سے کئے گئےقطر میں ترکی کے فوجی اڈے کو بند کرنے کے رد عمل میں کہا ہے کہ فوجی اڈے پر نظر ثانی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ترکی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ترکی کے فوجی اڈے کو قطر سے ختم کیے جانے کا مطالبہ ترکی اور قطر کے درمیان باہمی تعلقات میں دخل اندازی ہے۔ترکی کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ کہ انھوں نے قطر میں ترکی کے فوجی اڈے کو بند کرنے کا مطالبہ نہیں دیکھا ہے۔ تاہم انھوں نے کہاقطر میں ترکی کا فوجی اڈہ قطر اور خطے میں سکیورٹی کا ضامن ہے۔دوسری جانب عرب ممالک کی جاب سے یہ مطالبات اس وقت قطر کے سامنے پیش کیےگئے ہیں جب حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے قطر کا بائیکاٹ کرنے والے چاروں عرب ممالک سے کہا کہ وہ اپنے مطالبات قابل عمل اور مناسب رکھیں۔نامہ نگاروں کا کا کہنا ہے کہ امریکا اس بحران کا حل چاہتا ہے اور سعودی عرب کی جانب سے مطالبات کی فہرست تیار کرنے میں تاخیر سے امریکا کافی پریشان تھا۔نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر متعلقہ حکام نے بتایا کہ مطالبات کی اس فہرست کو کویت نے قطر کے حوالے کیا ہے جو اس بحران کو حل کرنے لیے لیے ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے۔قطر کی جانب سے اس فہرست پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم قطری وزیرِ خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کہہ چکے ہیں کہ پابندیوں کے خاتمے تک بات چیت نہیں ہوگی۔خیال رہے کہ چھ ممالک کی جانب سے پابندیوں کے نفاذ کے بعد ایران اور ترکی قطر کو فضا کے راستے خوراک اور دیگر سامان فراہم کرتے رہے ہیں جبکہ ترکی نے رواں ہفتے ایک بحری جہاز بھی قطر روانہ کیا ہے۔ 

تازہ ترین