• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی پی پنجاب سے منحرفین تحریک انصاف کو محفوظ انتخابی ٹھکانہ سمجھتے ہیں

اسلام آباد (رپورٹ/طارق بٹ) پیپلز پارٹی پنجاب سے اپنے سینئر رہنمائوں کے خروج اور ان کی تحریک انصاف میں شمولیت روکنے سے بے بس ہے۔ منحرفین آئندہ عام انتخابات کے لئے عمران خان کی پارٹی کو محفوظ ٹھکانہ سمجھتے ہیں۔ پیپلز پارٹی گزشتہ چند ہفتوں سے جاری اس ’’فلور کراسنگ‘‘ سے لاعلم ہے۔ منحرفین کو پیپلز پارٹی سے کوئی دلچسپی نہیں رہی جس کے ٹکٹ پر انتخاب جیتنا انہیں دشوار دکھائی دینے لگا ہے۔ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے پاس اس کیٹگری کے رہنمائوں کو اپنی صفوں میں برقرار رکھنے کیلئے دینے کو کچھ نہیں رہا۔ پیپلز پارٹی سے نمایاں رہنمائوں کا اخراج بلا روک ٹوک جاری ہے لیکن پارٹی بظاہر تواتر سے یہ تاثر دے رہی ہے کہ اسے ان کے جانے کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ پارٹی کا اپنا ووٹ بینک ہے اور انفرادی طورپر نکلنے والوں سے متاثر نہیں ہوا، بلکہ اس کی تنقید کا ہدف تحریک انصاف نہیں بلکہ مسلم لیگ (ن) ہی ہے۔ پیپلز پارٹی کی غیر معروضی حکمت عملی اور دلائل سے ہٹ کر یہ حقیقت ہے کہ جو رہنما اسے چھوڑ گئے پارٹی ووٹ کے ساتھ ان کے ذاتی اثرورسوخ بھی ہیں۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران تقریباً درجن بھر پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کی تحریک انصاف میں شمولیت کے بعد تازہ ترین دھچکہ سابق وفاقی وزیر قانون سینیٹر بابر اعوان کا پارٹی چھوڑ جانا ہے۔ ان کا تحریک انصاف سے باضابطہ الحاق ایک رسمی کارروائی رہی، کیونکہ وہ طویل عرصے سے عمران خان کے بڑے قریب رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے کسی رہنما کی تحریک انصاف میں شمولیت سے کوئی طوفان نہیں آگیا۔ تاہم بابر اعوان کا داخلہ ہلچل پیدا کرسکتا ہے۔

تازہ ترین