• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارہ نمبر30،(خلاصہ تراویح)
مولانا ڈاکٹر سعید احمد صدیقی
’’سورۃ النبا‘‘
الحمدللہ آج ہم تیسویں پارے کا خلاصہ پڑھنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں، جس کی ابتدا سورئہ نباء سے ہوتی ہے جس میں قیامت کے متعلق کافروں کے شک اور تردد کی نفی کی گئی اوربتایا گیا کہ قیامت کا آنا یقینی ہے، قیامت کا نقشہ کھینچا گیا، سرکشوں کےلئے عذاب ہے جس میں اضافہ ہوتا رہے گا، نیک لوگوں کےلئے انعام و اکرام ہے، اس دن فرشتے میدان حشر میں صف باندھے کھڑے ہوں گے، بغیر اجازت کوئی بول نہ سکے گااور کفار تمنا کریں گے کاش، وہ مٹی ہوتے۔
سورۃ النازعات:
اس سورت میں بھی قیامت کا ذکر ہے اور کفار و مشرکین کا کہنا ہے کہ کیا مرنے کے بعد پہلی حالت میں لوٹائے جائیں گے، اگر ایسا ہوا تو یہ بہت افسوسناک ہے، جب کہ قیامت کے دن ان کے دل دھڑک رہے ہوں گے، دہشت، ذلت اور ندامت کی وجہ سے ان کی نظریں جھکی ہوں گی۔ فرعون کا ذکر کر کے بتایا کہ وہ بھی قیامت کا منکر تھا، اس کا انجام یاد رکھو اور جس دن یہ قیامت کو دیکھیں گے تو ان کو ایسا معلوم ہو گا کہ صرف دن کا آخری حصہ یا اول دنیا میں رہے۔
سورئہ عبس:
رحمت عالمؐ ایک موقع پر سرداران قریش کو دعوت اسلام دینے میں مصروف تھے کہ آپؐ کے ایک نابینا صحابی حضرت عبداللہ ابن مکتومؓ آ گئے اور انہوں نے آپؐ کی توجہ اپنی طرف پھیرنی چاہی جسے آپؐ نے ناپسند فرمایا، اس موقع پر سورئہ عبس نازل ہوئی جس میں نابینا صحابی کی دلجوئی اور توجہ دینے کا کہا گیا۔ قرآن نصیحت ہے، ناشکری نہیں کرنی چاہئے، ایمان والوں کے چہرے قیامت کے دن روشن، ہنسنے والے ہوںگے جب کہ کفر کرنے والوں کےچہرے سیاہ ہوں گے۔
سورۃ التکویر
قیامت کا منظر کھینچا گیا کہ کائنات کی کوئی بھی چیز محفوظ نہ ہو گی، سورج، ستارے، پہاڑ اور سمندر، ریت کے گھروندے ثابت ہوںگے، پھر اللہ تعالیٰ نے چار قسمیں کھا کر قرآن کی حقانیت ا ور نبی اکرمؐ کی نبوت و رسالت کو بیان فرمایا۔ قرآن شیطان مردود کا کلام نہیں بلکہ یہ اللہ کا کلام ہے جو تمام عالم کےلئے نصیحت ہے۔
سورۃ الانفطار:
قیامت میں کائنات کی جو حالت ہو گی اس کو بیان کر کے انسان سے شکوہ کیا گیا کہ کس چیز نے تجھے اپنے پروردگار کے بارے میں دھوکے میں ڈال رکھا ہے کہ اس کے احسانات بھلا کر معصیت اور ناشکری پر اتر آیا ہے۔
قیامت میں دو قسم کے لوگ برابر ہوں گے، یعنی نیک جن کا ٹھکانہ جنت ہے اور فجار یعنی نافرمان، ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔
سورۃ المطففین:
ناپ تول میں کمی و بیشی کرنے والے جن کے دینےکے پیمانے اور ہوتے ہیں، لینے کے پیمانے اور ہوتےہیں، اس طرح انسانوں کے حقوق غصب کرتے ہیں، ان کےلئے ہلاکت کی وعید ہے۔
قیامت کی ہولناکیوں کا ذکر کر کے بتایا گیا کہ دنیا میں مجرم اور سرکش نیک لوگوں کا مذاق اڑاتے تھے، قیامت میں نیک لوگ ان پر ہنسیں گے۔
’’سورۃ انشقاق:‘‘
قیامت کی ہولناکی کا ذکر ہے کہ آسمان پھٹ جائے گا اور جب حساب لیا جائے گا تو کچھ لوگوں کو نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا، وہ خوش ہوں گے اور جنت میں جائیں گے اور جن کے نامہ اعمال پیٹھ کے پیچھے سے دیئے جائیں گے وہ جہنم میں جائیں گے۔
’’سورۃ البروج:‘‘
نجران کے حق پسند اور عیسائی اہل ایمان کو یہودی ظالم بادشاہ ذونواس نے آگ سے بھرے گڑھے میں پھنکوا دیا، ساحر، راہب اور نوجوان لڑکے کا قصہ منقول ہے جس کی استقامت دیکھ کر ہزاروں لوگوں نے اسلام قبول کیا اور خندقوں والی دہکتی آگ میں ڈالے گئے، پھر فرمایا گیا کہ اللہ کی پکڑ بڑی شدید ہے، جب کوئی اس کے عذاب کی گرفت میں آ جائے تو بچ نہیں سکتا۔
’’سورۃ الطارق:‘‘
اللہ نے آسمان کی، اور رات کو چمکنے والے ستارے کی قسم کھا کر فرمایا کہ ہر انسان پر نگہبان فرشتہ مقرر ہے، انسان اپنی تخلیق پر غور کرے، اللہ کی تدبیر کے مقابلے میں انسانی چال کچھ نہیں ہے، کفار کو ڈھیل دی جا رہی ہے
بالآخر گرفت میں آئیں گے۔
’’سورۃ الاعلیٰ:‘‘
اللہ کی تسبیح و تحمید کر کے بتایا کہ انسان کو پرکشش صورت سے نواز کر ایمان و سعادت کا راستہ دکھایا، قرآن نصیحت ہے جوکہ یاد کرنےکےلئے آسان ہے، کامیابی کے تین اصول ہیں تزکیہ، ذکر الٰہی اور نماز جو ان پر کاربند ہو وہ کامیاب ہے، پہلے آسمانی صحیفوں میں بھی یہی ہے جو حضرت ابراہیمؑ اور حضرت موسیٰؑ پر نازل ہوئے۔
’’سورۃ الغاشیہ‘‘
غاشیہ یعنی ڈھانپ لینے والی قیامت کا نام ہے کہ اس کی ساری ہولناکیاں مخلوق کو ڈھانپ لیں گی، اس دن کفارکےچہرے جھلسےہوںگے جب کہ مومنوں کے چہرے تروتازہ ہوں گے، اونٹ، آسمان، پہاڑ اور زمین کی تخلیق پر غور کرو، آپؐ کے ذمے نصیحت کرنا ہے اور ہم حساب لیں گے۔
’’سورۃ الفجر:‘‘
فجر کے وقت، جفت و طاق، دس راتیں اور جب رات جانے لگے گواہ ہیں عاد، ثمود، فرعون تباہ ہوئے، یتیموں کے ساتھ ظلم اور حقارت، مسکینوں کی نہ خود مدد کرنا اور نہ ترغیب دینا، میراث غصب کرنا، مال کی محبت میں اندھا ہونا ان برائیوں میں مبتلا ہو کر انسان زمین پر فساد پھیلاتا ہے اور جہنم کا ایندھن بنتا ہے جب کہ نیک عمل لوگوں کے لئے جنت کی بشارت ہے۔
’’سورۃ البلد‘‘
چند قسموں کو ثبوت کے طورپر پیش کر کے کہا کہ آرام و راحت صرف قانون الٰہی کے مطابق زندگی گزارنے میں ہے، انسان کی شکرگزاری یہ ہے کہ انسانوں کو غلامی، قید سے چھڑائے، یتیموں، مسکینوں کی مدد کرنا، بھوکوں کو کھانا کھلانا اور آپس میں حق کی وصیت اور مشکلات پر صبر کرنا۔
’’سُورَۃُالشمس‘‘:
سورج، چاند، دن، رات، آسمان، زمین اور نفس انسانی کی قسم کھا کر فرمایا کہ انسان اپنے رب سے ڈرے اور نفس کا تزکیہ کرے توکامیاب ہے ورنہ ناکام جس طرح قوم ثمود نے نافرمانی کی اور ہلاک ہوئی۔
’’سورۃ اللیل‘‘:
جو لوگ قرآن کے مطابق زندگی گزارتے ہیں، تقویٰ اختیار کرتے ہیں، بخل نہیں کرتے، اللہ کی راہ میں مال خرچ کرتے ہیں، وہ آخرت میں کامیاب ہیں اور اس کے برعکس لوگ ناکام ہیں، جہنم کا ایندھن ہیں۔
’’سورۃ الضحٰی:‘‘
اللہ نے اپنے حبیبؐ سے قسم کھا کر فرمایا کہ آپؐ کے رب نے نہ تو آپؐ کو چھوڑا ہے اور نہ ناراض ہے، آپؐ کی آخرت بہتر ہے، اللہ آپؐ کو غنی کر دے گا، اللہ ہی نے آپ کو ٹھکانہ دیا، راستہ دکھایا تو یتیم پر سختی نہ کریں، سائل کو نہ جھڑکیں اور رب کی نعمتوں کا تذکرہ کریں۔
سورۃ الانشراح:
آپؐ کا سینہ کھول دیا، بوجھ اٹھا دیا اور آپؐ کا ذکر ہمیشہ کےلئے بلند کر دیا، شکر، عبادت اور اللہ کی طرف رغبت کریں۔
سورۃ التین:
چار قسمیں کھا کر فرمایا کہ انسان کو بہترین شکل و صورت میں پیدا کیا، ایمان اور اعمال صالحہ سے عظمت حاصل کرتا ہے جب کہ کفر اور تکذیب سے ذلت کی گہرائی میں گر جاتا ہے۔
سورۃ العلق:
ابتدائی پانچ آیات سب سے پہلی وحی ہے جو آپؐ پر غار حرا میں نازل ہوئی، انسان کی تخلیق اور قرأت اور کتابت کے ذریعے تمام مخلوقات پر فضیلت کا ذکر ہے، مال اور دولت، غرور و سرکشی کا ذریعہ ہے، وقت کے فرعون ابوجہل کا ذکر ہے۔
سورۃ البینہ:
آپؐ کی ذات عالیہ خود رسالت کی ایک روشن دلیل ہے، کوئی عمل بغیر ایمان کے اور ایمان بغیر اخلاص کے معتبر نہیں، ہر نبی نے اپنی امت کو اسی بنیاد پر دعوت دی، کفر و شرک کرنے والےبدترین مخلوق ہیں، ہمیشہ جہنم میں رہیں گے جب کہ ایمان اور اعمال صالحہ والے بہترین مخلوق ہیں، ان کو جنت کی ابدی نعمتیں اور رب کی رضا ہے۔
’’سورۃ الزلزال‘‘:
قیامت اور خوفناک زلزلے کا ذکر ہے، زمین سب اگل دے گی، ذرہ بھر بھی نیکی ہویا بدی ظاہر ہو جائے گی۔
سورۃ العادیات:
گھوڑا اپنے مالک کا وفادار ہے جب کہ انسان ناشکرگزاری اور مال کی شدید محبت میں گرفتار ہے، موت کے بعد ساری ناشکریوں اور نافرمانیوں کی پاداش میں سخت سزا ہو گی۔
سورۃ القارعہ‘‘:
قیامت کی ہولناکی کا ذکر ہے، جن کی نیکیوں کا پلڑا بھاری ہو گا من پسند زندگی میں ہوں گے اور ہلکا ہو گا تو عذاب ہو گا۔
سورۃ التکاثر:
مال و دولت کی کثرت انسان کو ہلاکت میں ڈال دیتی ہے جب کہ اسے نعمتوں کا جواب دینا ہے اور سزا بھگتنی ہے۔
سورۃ العصر:
ایمان، عمل صالح اور ایک دوسرے کو حق اور صبر کی تلقین کرنے والوں کے علاوہ تمام لوگ خسار ے میں ہیں۔ امام شافعیؒ فرماتے ہیں کہ اگر پورا قرآن نازل نہ ہوتا تو بھی صرف یہ سورت انسانوں کی ہدایت کے لئے کافی تھی۔
سورۃ الھمزہ:
منہ پر برا بھلا کہنے والے، غیبت کرنے والے، مال و دولت سمیٹ سمیٹ کر جمع کرنے والوں کے لئے ہلاکت کی وعید ہے اور یہ لوگ جہنم کا ایندھن بنیں گے۔
’’سورۃ الفیل:‘‘
جس سال آپؐ کی ولادت باسعادت ہوئی اصحاب فیل کا واقعہ پیش آیا، اس کو عبرت کے طور پر بتایا کہ لوگ شعائراللہ کی توہین سے باز رہیں۔
سورۃ القریش:
قریش کو اللہ نے اپنی نعمتیں یاد دلائیں تاکہ خالص اللہ کی عبادت کریں جس نے ان کو عزت عطا کی، بھوک میں کھانا کھلایا اور خوف سے امن عطا کیا۔
’’سورۃ الماعون:‘‘
روز جزا کو جھٹلانے والے، یتیموں کو دھکے دیتے ہیں، مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے، نماز سے غافل ہیں، ریاکاری کرتے ہیں، عام استعمال کی چیز مانگنے پر نہیں دیتے۔
سورۃ الکافرون:
آپؐ اعلان فرما دیں کہ اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت نہیں کر سکتے، ایمان اور کفر علیحدہ علیحدہ ہیں، تمہارے لئے تمہارا دین اور میرے لئے میرا دین۔
’’سورۃ النصر‘‘
اس سورت میں بشارت ہے، خوشخبری ہے اللہ کی مدد کی، فتح مکہ کی لیکن اس موقع پر جشن نہیں منانا بلکہ اللہ کی حمد و تسبیح اور استغفار کرنا ہے۔
ؕسورۃ اللہب
ابولہب اور اس کی بیوی کی اسلام دشمنی کی وجہ سے ہلاک ہونے اور جہنم میں جانے کی وعید سنائی گئی ہے۔
سورۃ الاخلاص:
توحید کا سبق دیا گیا کہ اللہ ایک ہی ہے، وہ بے نیازہے، اولاد اور ماں باپ ہونے اور شریکوں سے پاک ہے اس کا کوئی ہمسر نہیں۔
سورۃ الفلق:
ہر قسم کی برائی سے اللہ کی پناہ میں آنا چاہئے خصوصاً مخلوق کے شر سے، اندھیرے کے شر سے، پھونکیں مارنے والیوں کے شر سے اور حاسد کے شر سے جب وہ حسد کرے۔
سورۃ الناس:
لوگوں کے پالنہار، لوگوں کے بادشاہ اور لوگوں کے معبود کی پناہ میں آیا جائے وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے چاہے وہ انسانوں میں سے ہو یا جنات میں سے ہو۔
سورہ فلق اور ناس کو ’’معوذتین‘‘ کہتے ہیں، یہ جادو کے علاج کے لئے مجرب ہیں اور یہ جسمانی اور روحانی آفات دور کرنے میں بے حد موثر ہیں۔

تازہ ترین