• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اوراب حرمِ مکی … تحریر:مولانا محمد حنیف جالندھری ناظم اعلیٰ وفاق المدارس العربیہ پاکستان

ماہِ رمضان میں حرمین شریفین میں حج کےبعد سب سے زیادہ رش ہوتاہے ،دنیابھرسے مسلمان حرمین شریفین کی طرف ایسے بے تابانہ اندازسےلپکتےہیں جیسے پتنگے روشنی اور چراغوں کی طرف دیوانہ وار کھچے چلے آتے ہیں ۔ماہ رمضان میں حرمین شریفین کے مناظر دیدنی ہوتےہیں ،رات بھر تلاوتِ قرآن کی پرسوز صدائیں ،عشاق قرآن کا پوری پوری رات کا قیام ،دنیابھرسے آکر اعتکاف کی سنت کو زندہ کرنےکےلیے ڈیرے ڈال لینے والے اہل محبت ،وسیع وعریض دسترخوان ،عمرے کی سعادت حاصل کرنے والے خوش نصیب ،طواف کی عاشقانہ عبادت میں زائرین کی وارفتگی ،بارگاہ رسالت میں عاجزانہ حاضری ۔ بالخصوص حرم مکی میں تو تل دھرنے کو جگہ نہیں ہوتی ،حرم شریف میں گھنٹوں پہلے جائیں تو جگہ نصیب ہوتی ہے ورنہ کہیں گلیوں شاہراہوںمیں سجدہ ریزہوناپڑتاہے …ایسے میں سعودی حکومت کا حسنِ انتظام قابل تحسین ہوتاہے ،سیکیورٹی پر مامور چاق وچوبند نوجوان ،دوڑ دوڑ کر خدمت کرنے والے خوش نصیب ،صفائی ستھرائی کےلیے مشینی اندازسے حرکت کرنےوالے خدام ،لمحوںمیں میلوں مسافت پرپھیلے دسترخوان سمیٹنے اور سنبھالنے کی پھرتیاں …اللہ اللہ کیا مناظر ہوتے ہیں …اللہ رب العزت کی رحمت سے ہر سال ماہ ِرمضان میں حرمین شریفین حاضری کی سعادت نصیب ہوتی ہے لیکن اس سال ارادے کے باوجود تاخیرہوتےہوتے رمضان المبارک گزرچلا مگر سفر نہ ہوسکا ۔اگرچہ اس سال سفر تو نہیں ہو سکا لیکن جسم یہاں ہونےکے باوجود دل حرمین شریفین میں ہی رہا ، دھیان انہی ایمان افروز مناظرمیں لگا رہا،بیتے برسوں کی یادیں ،حرمین شریفین کی پرکیف فضائیں ،جاگتی راتیں ،رحمت کی برساتیں مسلسل اپنی طرف بلاتی رہیں۔
گزشتہ شب حرم شریف سے ایک فکر مندبلکہ مضطرب اور بے تاب کر دینے والی اطلاع ملی تو دل پارہ پارہ ہو گیا ۔اب کی بار تو اللہ رب العزت کی رحمت سے ایک بڑی تباہی کا منصوبہ ناکام بنا لیا گیا لیکن بات منصوبے کی ناکامی کی نہیں ہم کچھ دیرکےلیے ذرا تصور کریں کہ اگر خدانخواستہ خاکم بدہن دشمن حرم شریف میں کوئی واردات کرنےمیں کامیاب ہو جاتا تو کتنا نقصان ہوتا اور کتنے گہرے زخم لگتے ؟گزشتہ چند برسوں سے حجازِ مقدس کے اردگرد جس قسم کی سازشو ں ،ریشہ دوانیوں اور شرانگیز ی کی کوششیں جاری ہیں انہیںسامنے رکھتے ہوئے ہم مسلسل اس خدشے کا اظہار کرتےرہے کہ اگر خدانخواستہ شرانگیز ی کی یہ آگ حرمین شریفین تک پہنچ گئی تو یہ آگ دنیا بھر کے ہر مسلمان کا دل جلا کر رکھ دے گی ،جب جب اس خدشے کا اظہار کیا گیا تو بعض حلقوں کی طرف سے یہ کہا جاتارہا کہ حرمین شریفین کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ،سعودی عرب کی سرزمین پر کسی قسم کی دہشت گردی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن آج وہ خدشات حقیقت کا روپ دھار ہے ہیں ۔گزشتہ برس ماہ رمضان میں ہی مدینہ طیبہ کو نشانہ بنایا گیا تھااور آج امن وسلامتی اور دنیا بھر کے مسلمانوں کی محبت وعقیدت اور عقیدے کی سرزمین کو ہدف بنانے کی کوشش کی گئی ۔
مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں پیش آنے والے یہ واقعات دنیا بھر کے اہل ایمان کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہیں ،یہ وارداتیں خطرے کی گھنٹی اور فکرمندی کا باعث ہیںاب ہمیں مزید کسی دلیل ،کسی ثبوت ،کسی سانحے اور کسی حادثے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے بلکہ خوابِ غفلت سے بیدار ہو جانا چاہیے ۔اگر دنیا کے دوسرے ممالک اپنی سلامتی کو لاحق خطرات بلکہ محض اپنے تصورات اور بے بنیاد خیالات کی بنیادپر سات سمندر پار کی ہنستی بستی بستیوں کو تاخت وتاراج کرسکتے ہیں تو عالمِ اسلام جس حقیقی خطرے کو بھگت رہاہے اور جس طرح دنیا بھر کے ہر ہر مسلمان کی عقیدت وعقیدے کے مراکز خطرے میں ہیں ایسے میں عالمِ اسلام کو اپنی دفاعی حکمت عملی کو از سر نو ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔موجودہ صورتحال میں جس حکمت وبصیرت ، دانشمندی اور ہمت وبہادری سے سعودی حکومت نے دہشت گردی کے عفریت کو حرمین شریفین سے بہت دور روکا ہواہے اس پر انہیں خراج تحسین پیش نہ کرنا یقیناً ناانصافی ہوگی ۔اگر حرمین شریفین کی پاسبانی اور خدمت کا فریضہ سرانجام دینےمیں کسی قسم کی کوتاہی برتی جاتی تو نہ جانے ابھی تک امت کن کن سانحات کا شکار ہو چکی ہوتی لیکن آفرین ہے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز ،نومنتخب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ان کی پوری ٹیم بالخصوص سلامتی کے اداروں کو جن کی بیداری اور بہادری نے دشمن کے دانت کھٹے کررکھے ہیں ۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں پورا عالم اسلام سعودی حکومت کے ہاتھ مضبوط کرے ،ان کی مکمل طورپر پشت پناہی کی جائے اور انہیں ہر طرح کا تعاون مہیا کیا جائے تاکہ کل کے پچھتاوےسے قبل ہی حفظ ماتقدم کا بندوبست ہو سکے کیونکہ یہ اٹل حقیقت ہے کہ بہترین اقدام ہی بہترین دفاع ہوتا ہے ۔
ہم پاکستانی اس لحاظ سے خوش قسمت ہیں کہ اللہ رب العزت نے اسلامی عسکری اتحاد کی قیادت کاہما ہمارے سر بٹھایااور یہ اعزازپاکستان اور پاک فو ج کے حصے میں آیا۔ ہمیں وقت کی نزاکت کو پیش نظر رکھتے ہوئےاور قدرت کی طرف سے دستیاب مواقع کی قدر کرتےہوئے مزید آگےبڑھنا ہوگا اور ان چند عناصرکی آوازوں کوہر گزخاطر میں لانے کی ضرورت نہیں جوپاکستان کو دنیا بھر میں اور بالخصوص اسلامی برادری سے کاٹ کر تنہا کردیناچاہتے ہیں اورپاکستان کی جگہ ہر فورم پر انڈیاکی موجودگی کے خواب دیکھتے ہیں۔
یہاں یہ امر بھی پیش نظر رہے کہ یہ جنگ محض ہتھیاروں اور اسلحے کی جنگ نہیں ہے بلکہ درحقیقت یہ فکری اور نظریاتی محاذ کی جنگ ہے اور اس میں ہم سب کو صرف یہ نہیں دیکھنا کہ سیکیورٹی ادارے کیسے اپنا فرض منصبی نبھا رہے ہیںبلکہ حق وباطل کی اس کشمکش میں ہم میں سے ہر ایک کو اپنااپنا کردار ادا کرناہے بالخصوص علمائے کرام ،مسلم مفکرین ،مساجدکے ائمہ وخطباء اور مفتیان کرام سے میری درخواست ہوگی کہ وہ آگے آئیں اور امت کی صحیح رخ کی طرف رہنمائی کریں،امت کو بتائیں کہ حرمین شریفین کے امن وامان کے لیے کون خطرہ ہو سکتا ہے اور ان خطرات سے حرمین شریفین کو بچانےکےلیے کیا حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے؟ اسی طرح اس بات کا بھی بطور خاص اہتمام کرنے کی ضرورت ہے کہ نوجوانوں کی صحیح رخ پر رہنمائی کی جائے تاکہ وہ اسلام دشمن عناصر کی جھوٹی تاویلو ں کی بنیادپر ان کا ایندھن نہ بن پائیں بلکہ ہماری دانست میں اس وقت امت کو اسلامی عسکری اتحاد سے زیادہ اسلامی فکری اتحاد کی ضرورت ہے۔یعنی علمائے کرام ،مذہبی رہنماؤں اور دینی اعتبار سے قوم کی قیادت کا فریضہ سرانجام دینے والے دنیا بھر کے نمایاں افراد کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوناچاہیے ،دہشت گردی کے خلاف بیک آواز ہونا چاہیے اور حرمین شریفین کو درپیش خطرات ،امت کا شیرازہ بکھیرنے کی کوشش کرنے والوں ،توسیع پسندانہ عزائم رکھنے اور دوسروں کی سلامتی اور داخلی امور میں مداخلت کرنے والوں کو بے نقاب کرکے ان کی شرانگیزی اور مذموم عزائم سے نمٹنےکےلیے حکمت عملی مرتب کرنی چاہیے اور امت کو ایک فکری لائن دینی چاہیے ۔اگر ہم بیدار اور متحد ہو گئے تو دشمن اپنے منصوبوں میں کبھی کامیاب نہیں ہو پائے گا ۔اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ حرمین شریفین کی حفاظت فرمائے،حرمین کی خدمت وحفاظت کا فریضہ سرانجام دینے والوںکی خصوصی مددونصرت فرمائے اور امت محمدیہ کے حال پر خصوصی رحم وکرم فرمائے …آمین

تازہ ترین