• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قطر نے عرب ممالک کے مطالبات مسترد کردیئے، ہمارے راستے جدا ہوجائیں گے، عرب امارات

دوحا (جنگ نیوز) قطر نے سعودی عرب اور اس کے اتحادی عرب ممالک کے مطالبات کو نامناسب اور ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔قطر کا کہنا ہے کہ یہ ہماری خودمختاری کو محدود کرنے اور خارجہ پالیسی کو روکنے کی بات ہے ، امریکا کا کہنا ہے کہ قطر اور عرب ممالک کا تنازع ایک فیملی معاملہ ہے اور اسے انھیں (آپس میں ہی) حل کرنا چاہیے،  متحدہ عرب امارات وزیربرائے خارجہ امور انور گارگیش نے کہا ہے کہ قطر مطالبات کو تسلیم کرےیا پھر ہمارے راستے جدا ہوجائیں گے ، انہوں نے کہا کہ قطر اور کے پڑوسی ممالک کے درمیان مستقبل میں کسی بھی معاہدے کی نگرانی کے لئے امریکا اور یورپی ممالک کی ضمانت درکار ہوگی۔ ہم تنازع کے حل کیلئے یورپ کی ثالثی نہیں چاہتے اور میں نہیں سمجھتا کہ وہ بھی ثالث بننا چاہتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق قطر نے سعودی عرب سمیت 4عرب ممالک کی جانب سے کئے گئے مطالبات کو نامناسب اور ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے ۔ قطری حکومت کے محکمہ کمیونیکیشن کے سربراہ شیخ سیف بن احمد الثّانی نےاس سے متعلق اپنے رد عمل میں کہا: ʼمطالبات کی فہرست نے اسی بات کی توثیق کی ہے جو قطر روز اوّل سے کہتا رہا ہے کہ غیر قانونی ناکہ بندی کا دہشت گردی کے خلاف لڑائی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، یہ قطر کی خود مختاری کو محدود کرنے اور ہماری خارجہ پالیسی کو روکنے کی بات ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ʼحال ہی میں امریکا نے بائیکاٹ کرنے والے ممالک سے شکایات کی ایسی لسٹ پیش کرنے کو کہا تھا جو مناسب ہو اور جس پر عمل کیا جا سکے۔ برطانوی وزیرخاجہ نے بھی نپے تلے اور حقیقی مطالبات کی بات کی تھی۔ یہ لسٹ تو اس معیار پر پورا نہیں اترتی۔قطر کی حکومت نے مطالبات کی لسٹ موصول ہونے کی تصدیق کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان مطالبات کا جائزہ لے رہی ہے اورباقاعدہ جواب کی تیاری کی جا رہی ہے۔قطر کی نیوز ایجنسی نے وزارت خارجہ کے حوالے سے ایک بیان میں کہا ہے کہ ʼ قطر کی حکومت ان دستاویزات کا جائزہ لے رہی ہے جس میں مطالبات کا ذکر ہے اور اس بات غور کر رہی کہ آخر کن بنیادوں پر یہ مطالبات پیش کیے گئے ہیں تاکہ مناسب جواب تیار کر کے کویت کے حوالے کیا جا سکے۔‘اس معاملے پر امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ قطر اور اس کے خلیجی ہمسایہ ممالک کے درمیان جاری تنازع ʼخاندانی معاملہ ہے۔پریس سیکریٹری شان اسپائسر کا کہنا تھا کہ ʼاس معاملے میں جو چار ممالک ملوث ہیں، ہمارا ماننا ہے کہ یہ ایک فیملی معاملہ ہے اور اسے انھیں (آپس میں ہی) حل کرنا چاہیے۔اگر ہم ان مذاکرات میں مدد کر سکتے ہیں تو ایسا ہی ہو۔ وہ چاہتے ہیں کہ وہ اسے خود حل کریں اور ایسا ہی ہونا چاہیے۔انھوں نے یہ بات صحافیوں کو ایک آف کیمرہ بریفنگ کے دوران کہی۔ادھر متحدہ عرب امارات وزیربرائے خارجہ امور انور گارگیش نے کہا ہے کہ قطر اور کے پڑوسی ممالک کے درمیان مستقبل میں کسی بھی معاہدے کی نگرانی کے لئے امریکا اور یورپی ممالک کی ضمانت درکار ہوگی، ان کا کہنا ہے کہ تنازع اس وقت حل ہوسکتا ہے جب قطر شدت پسندی اور دہشتگردی کے لئے اپنی حمایت ترک کردے، ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم تنازع کے حل کیلئے یورپ کی ثالثی نہیں چاہتے اور میں نہیں سمجھتا کہ وہ بھی ثالث بننا چاہتے ہیں۔ گذشتہ روز سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین کی جانب سے قطر کو مطالبات کی لسپ سونپی گئی تھی۔ ان مطالبات میں ٹی وی چینل الجزیرہ اور ترک فوجی اڈے کی بندش کے علاوہ ایران سے تعلقات میں کمی کا مطالبہ بھی شامل ہے اور ان پر عملدرآمد کے لیے قطر کو دس دن کا وقت دیا گیا ہے۔

تازہ ترین