• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’جیو کھیلو پاکستان‘‘ چیمپئنز ٹرافی کے ہیرو حفیظ کا والہانہ استقبال، 4 قیمتی گاڑیاں 65 انچ کا ایل ای ڈی اور اے سی بھی دیاگیا

کراچی (محمد ناصر) بھارت کو شکست کی دھول چٹا کر وطن لوٹنے والی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے گلدستہ کا ایک خوبصورت پھول محمد حفیظ 28ویں روز پاکستان کے سب سے بڑے گیم شو ”جیو کھیلو پاکستان“ کے مہمان خصوصی بنے۔ چیمپئنز ٹرافی کے ہیرو ہیوی بائیک چلاتے ہوئے اسٹیج پر آئے جہاں روشنیوں کی کہکشاں اور پھلجھڑیوں کے سائے میں شائقین نے کھڑے ہوکر اپنی تالیوں سے اُن کا شاندار استقبال کیا۔ سبز ہلالی پرچم ہاتھوں میں اُٹھائے پورا ہال ”موقع موقع“ کی آوازوں سے بھی گونجتا رہا۔ محمد حفیظ کو پاکستان کیلئے اُن کی خدمات کے عوض شہیر خان کے والد اور المیرا کے سی ای او سہیل حامد خان نے کہا کہ 1300 سی سی گاڑی، برائیٹو کی جانب سے محمد سمیر نے ایک اور سوک گاڑی ،آئی سی ایس گروپ کے جانب سے عدنان حسین نے ہونڈا سٹی گاڑی ، ڈائنرس کے نمائندے یونس کی جانب سے ہونڈا سٹی دی گئی۔ اس کے علاوہ 65 انچ کا ایل ای ڈی ٹی وی، اسپلٹ اے سی دیا گیا۔ اس موقع پر محمد حفیظ نے تمام اسپانسرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میرا سب سے بڑا تحفہ پاکستانیوں کے چہروں پر آنے والی خوشی ہے۔ مسٹری پرفارمر شہیر خان محمد حفیظ کے ذہن پر آنے والے واقعات بیان کرکے اُنہیں بھی حیران کردیا۔ ہفتے کو مجموعی طور پر 12 بائیک، تین تولہ سونا، لاکھوں کی عیدی، دبئی کے ریٹرن ٹکٹ اور کئی بیش قیمت انعامات بھی بانٹے گئے۔ محمد حفیظ وسیم اکرم اور شعیب اختر کے ہمراہ شائقین میں گھل مل گئے اور مختلف گیموں میں حصہ بھی لیا۔ محمد حفیظ نے شعیب اختر اور وسیم اکرم کے ساتھ اسٹیج پر ماڈلنگ بھی کرکے دکھائی۔ شو کے دوران محمد حفیظ نے وسیم اکرم اور شعیب اختر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی بہترین انٹرٹینمنٹ سے پورا پاکستان لطف اندوز ہورہا ہے۔ سنا تھا کرکٹ ہمیشہ قوم کو متحد کرتی ہے لیکن بھارت کو ہرانے کے بعد پوری قوم کتنی خوش ہوئی ہے یہ احساس وطن لوٹ کر ہوا۔ فتح کے بعد گورے ہماری ٹیم میں ”رمضان“ نامی شخص کو تلاش کرتے رہے پھر اُنہیں بتایا کہ یہ شخص نہیں بلکہ ہمارا مقدس مہینہ ہے۔ سب جانتے ہیں کہ بھارت سے ہارنے کے بعد دو دِن تک نیند نہیں آتی، یہی وجہ تھی کہ پہلا میچ بھارت سے ہار کر ہمارے حوصلے پست ہوگئے تھے لیکن اس شکست کے بعد ہم کھلاڑیوں نے ایک دوسرے پر اُنگلیاں نہیں اُٹھائیں۔ بھارت سے ہارنے کے بعد ہماری پوری ٹیم کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا، پاکستان کرکٹ کیلئے غلط الفاظ استعمال کئے گئے۔ بھارت میں طنزیہ اشتہارات بننے لگے ہماری دُعا تھی کہ کسی طرح ہم اُن کے اشتہارات کو غلط ثابت کردیں۔ سب لڑکوں نے اپنی غلطیاں تسلیم کیں اور اعتراف کیا کہ ہم بھارت کے خلاف اچھا مقابلہ نہ کرسکے۔ اگلے روز بھر پور محنت شروع کی اور متحد ہوکر کھیلے جس کے بعد فتح ہمارا مقدر بنی۔ اُنہوں نے بتایا کہ شاہد آفریدی نے 20 برس ٹیم کو ہر مشکل وقت سے باہر نکلا۔ ایسی ہی مشکل کے وقت مجھے بلے بازی کیلئے گراؤنڈ بھیجا گیا تاکہ میں اُن جیسا جارحانہ انداز اپنا سکوں اور کسی حد تک میں نے اپنا کردار ادا کیا۔ محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ پوری دُنیا جانتی ہے ناک آؤٹ اسٹیج پر جنوبی افریقا ہمیشہ برا جبکہ پاکستان ہمیشہ اچھا کھیلتا ہے ۔ بھارت کے خلاف میچ میں میرا دِل کچھ اور دِماغ کچھ کہہ رہا تھا لیکن میں نے اپنے دِل بات مانی اور اُسی انداز میں کھیلے۔ فائنل میچ میں محمد عامر نے زبردست اسپیل کراکے بھارت کے تین سیٹ بیٹس مینوں کو آؤٹ کرکے 1992ءورلڈ کپ میں وسیم اکرم کی بالنگ کی یاد دلادی تھی۔ سری لنکا کا میچ سرفراز اور عامر نے ہی جتوایا ہے جس کیلئے اُن کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ہمارے واپس لوٹنے کی ٹکٹیں بھی تقریباً تیار ہوچکی تھیں لیکن سری لنکا کے خلاف مشکل فتح حاصل کرنے کے بعد ہمارے حوصلہ اتنے بلند ہوگئے کہ اب کوئی بھی ٹیم آجائے ہم اُسے ہرادیں گے۔ ساری ٹیم کا خواب تھا کہ ہم وائٹ کوٹ پہنیں۔ عہد کرلیا تھا کہ ہم بھارت کا دباؤ نہیں لیں گے اور جارحانہ کرکٹ کھیلں گے۔ گرین شرٹ وائٹ کوٹ پہن کر ہم نے اپنے لباس کو پاکستان کا جھنڈے کی شکل دیکر فخر محسوس کیا۔ ”جیو کھیلو پاکستان“ میں ”سنگل یا ڈبل“ گیم میں تین نوجوانوں کے درمیان 30 سیکنڈ میں بھاگ کے رنز کرنے کا مقابلہ ہوا۔ فاتح نوجوان نے ایک موٹر بائیک جیتی۔ ”پہیہ گھماؤ قسمت آزماؤ“ میں شرکاءنے دو موٹر سائیکل، ایک ٹیبلیٹ، گفٹ ہیمپر اور بچے کی سائیکل جیتی۔ ”کھل کر کھیلو“ کیلئے بذریعہ قرعہ اندازی 4 فیملیز کا انتخاب ہوا۔ جنہوں نے باکس کھلوا کر تین موٹر بائیک، ایک تولہ سونا، فائیو او ٹو پرفیوم، لاکٹ سیٹ، دبئی کے دو ریٹرن ٹکٹ اور اسپلٹ اے سی جیتے۔ واضح رہے اس گیم میں ایک با رپھر ایک خاتون ایک ساتھ دو موٹر بائیک اپنے ہمراہ لے گئیں۔ حاضرین نے اس گیم میں حصہ لیکر ایک موٹر بائیک اور ایل ای ڈی ٹی وی جیتا۔ یہ بھی اتفاق تھا کہ اس کھیل میں محمد حفیظ نے شرکاءکیلئے تین بار ڈبے کھولے اور تینوں بار موٹر بائیک نکلی۔ ”میرے بھائی خیال کر“میں بلے پر توازن کے ساتھ بال رکھ کر سامنے والے ڈبے میں ڈالنے کا مقابلہ تین خواتین کے درمیان ہوا۔ 45 سیکنڈ کا یہ مقابلہ تینوں خواتین کے درمیان برابر ہوگیا اور تینوں کو اسپلٹ اے سی اور واٹر ڈسپنر دیا گیا۔ ”جیو چھپر پھاڑ کے“ میں شرکاءنے بالترتیب 30 ہزار، 20 ہزار، 15 ہزار اور 30 ہزار کی عیدی جیتی۔ 22 تولے سونا اور بیش قیمت انعامات کے کھیل ”ایک اور ایک گیارہ“ کیلئے بذریعہ قرعہ اندازی ایک خوش نصیب فیملی کا انتخاب ہوا۔ دلچسپ کھیل میں شرکا کو ”تین تولے سونا، ایل ای ڈی ٹی وی اور موٹر بائیک“ کی ڈیل دی گئی لیکن اِنہوں نے ڈیل لینے سے انکار کردیا۔ جب باکس کھولا گیا تو اِن کا مطلوبہ نمبر نہ نکل سکا اور یہ فیملی 22 تولے سونے کے گیم سے باہر ہوگئی۔ پھر 11 تولے سونے کا مرحلہ شروع ہوا۔ ذہنی دباؤ میں آکر یہ فیملی اس بار ڈیل لینے پر راضی ہوگئی جس کے تحت ”ایک تولہ سونا اور دو موٹر بائیک“ اپنے نام کیں۔ شرکاءکے ساتھ آنے والے بچے کو بھی ایک سائیکل تحفے میں دی گئی۔ مسٹری پرفارمر اور ذہن پڑھنے والی مشین ”شہیر خان“ نے آتے ہی اپنے کمالات دیکھا کر سب کو حیران کردیا۔ اس بار شعیب اختر کا ذہن پڑھنے کا فیصلہ کیا۔ شہیر خان نے شعیب اختر کو یہ بتا کر حیران کردیا کہ آپ ایک جہاز کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ شہیر خان نے محمد حفیظ کا ذہن پڑھ کر بتا دیا کہ آپ اپنے بیٹے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ بذریعہ فون سیالکوٹ سے خاتون نے ایک موٹر بائیک جبکہ حاضرین نے بھی مختلف گیموں میں حصہ لیکر دو موٹر بائیک اپنے نام کیں۔ موٹر سائیکلیں جیتنے والے تمام شرکاءکو ”جیو “ اور ”اکرم فاؤنڈیشن“ کی جانب سے ہیلمٹ بھی دیئے گئے۔

تازہ ترین