• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

”دِل دِل رمضان“ :منشیات اور ایڈز میں مبتلا افراد کی شرکت

کراچی (جنگ نیوز) جیو ٹی وی کی رمضان نشریات ”دِل دِل رمضان“ میں28ویں روز بھی عوام الناس نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ ماہ مقدس کے اختتامی لمحات میں بھی اس نشریات کے ذریعے دُکھی انسانیت کی خدمت کا جذبہ اُبھارنے کی ترغیب دی جارہی ہے۔ اِسی سلسلے میں افطار نشریات میں منشیات کے عادی اور ایڈز مرض میں مبتلا افراد کو خصوصی طور پر مدعو کیا تھا۔ اس موقع پر منشیات اور ایڈز کے مرض میں مبتلا لوگوں کیلئے کام کرنے والی سماجی تنظیم ”پاکستان سوسائٹی“ کے پروگرام منیجر اظہر مگسی بھی اپنے اسٹاف کے ساتھ موجود تھے۔ کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں مقیم ”کھانا گھر“ کی بانی پروین نے بھی اظہار خیال کیا، ”رب زدنی علماء“ کا فائنل مقابلہ ظہیر احمد اور شبانہ ظہیر نے جیت کر ڈھیروں انعامات حاصل کئے۔ ”و ایاک نستعین“ میں شیخ طارق شازلی نے وظائف بیان کئے۔ ”عالم آن لائن“ میں ”صبر“ کے موضوع پر علماءنے گفتگو کی۔ سید مظفر حسین شاہ اور سید ضامن عباس زیدی نے ناظرین اور حاضرین کے بھی سوالات کے جواب دیئے۔ دونوں سیگمنٹس کے میزبانی تسلیم احمد صابری نے کی۔ تقریری مقابلے ”دِل سے کہہ دو“ میں عبدالرحمان، بشریٰ راحیل، فاطمہ نہال، محمد مدثر، وزیرہ نور، خالد سیف اللہ، آمنہ شمیم کے درمیان ”ابھی تو میں چھوٹا ہوں“ کے موضوع پر شعلہ بیانی ہوئی۔ وزیرہ نور اور خالد سیف اللہ کو اول قرار دیا گیا جنہیں انعام میں کچن شیف اور اسمارٹ فون دیئے گئے جبکہ رنرز اَپ کو تحائف سے نوازا گیا۔ اویس ربانی نے میزبانی کی۔ ”کھانا گھر“ کی بانی پروین نے بتایا جب خدا اچھے کام کیلئے منتخب کرلیتا ہے تو راستے خود ہی آسان ہوجاتے ہیں۔ 29 برس پہلے سرجانی ٹاؤن منتقل ہوئی، وہاں ایک کربناک داستان دیکھی کہ ایک ماں نے دو بچوں کو اس لئے ماردیا کہ وہ دو دِن سے بھوکے تھے۔ جب میں نے خاتون سے خود ملاقات کی تو جواب ملا کہ ”جب تمہارے بچے بھوکے ہوں گے تو تم بھی اُنہیں ماردو گی“۔ اس ایک جملے نے میری زندگی بدل دی۔ میں نے فیصلہ کرلیا کہ بھوک کے خاتمے کیلئے عملی طور پر قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔ 2002ءمیں ”کھانا گھر“ کھولا جہاں 2 روپے میں کھانا دینا شروع کیا۔ کھانے کے پیسے اس لئے رکھے گئے تاکہ لوگوں کی عزت نفس مجروح نہ ہو۔ اس کام میں میرے خاوند نے بہت ساتھ دیا اگر وہ ساتھ نہ دیتے تو شاید میں اس مقام پر نہ ہوتی۔ 15 برس میں صرف اتنی تبدیلی آئی ہے کہ دو روپے کا کھانا اب تین روپے کا ہوگیا ہے۔ کھانے کے علاوہ دو ہزار سے زائد فیملیز کو راشن دے چکے ہیں، ڈھائی ہزار بچوں کے ساتھ بڑوں نے بھی عید کے کپڑے بھی بنا لئے ہیں۔ پاکستانی بہت جذباتی قوم ہے، جب جذبات گرم ہوں تو یہ سب کچھ لٹا دیتی ہے، جب جذبات سرد ہوجائیں تو پھر خیال نہیں کرتی، میری گزارش ہے کہ لوگ ہمیں اپنے کچن سے ایک مُٹھی آٹا دے دیں مگر تسلسل سے دیں تاکہ کسی ایک غریب کا پیٹ بھر جائے۔ ”فی سبیل اللہ“ میں پاکستان سوسائٹی کے پروگرام منیجر اظہر مگسی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 1982ءمیں ڈاکٹر سلیم نے یہ ادارہ شروع کیا تھا۔ 2009ءمیں اِس ادارے نے ایچ آئی وی ایڈز میں مبتلا دو لوگوں کی شادیاں کرائیں اور یہ پاکستان میں پہلی بار ہوا تھا۔ نشے کے عادی اس لت میں اتنی بری طرح مبتلا ہو جاتے ہیں کہ اُنہیں اپنا ہوش نہیں رہتا، وہ زندہ لاش کی طرح ہوتے ہیں۔ نشے کا عادی ایک فرد اپنی پوری فیملی کو متاثر کرتا ہے۔ ہمارے ادارے کی کئی ٹیمیں نشہ کے لت میں مبتلا لوگوں کو آگاہی فراہم کررہی ہیں کہ اس نشے سے آپ کا پورا خاندان تباہ ہوسکتا ہے، اس نشے سے معاشرے میں مختلف بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں۔ ہمارا ادارہ ایسے لوگوں کا مفت علاج کرتا ہے۔ ہمیں حکومت کی کوئی سپورٹ حاصل نہیں ۔ نشے اور ایچ آئی وی کے ایک مریض پر ماہانہ 25 سے 30 ہزار خرچ آتا ہے۔ اس برس ہم نے ایک ہزار لوگوں کے علاج کرنے کا ہدف بنایا ہے اب دیکھتے ہیں کہ اس میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ ہمارا ادارہ ”اعظم“ کے نام سے اخبار بھی شائع کرتا ہے۔ ہماری ریسرچ کے مطابق نشے کی عادت مرحلہ وار آگے بڑھتی ہے۔ پہلے لوگ سگریٹ ، گٹکے کھانا شروع کرتے ہیں اور پھر نشے کی آخری حد تک پہنچ جاتے ہیں۔ عوام سے گزارش ہے کہ وہ اپنے بچوں پر شروع سے ہی نظر رکھیں اور بچوں کو بری صحبت سے بچائیں۔ نشے کے مرض میں مبتلا افضل نے بتایا کہ دوست یاروں کی صحبت سے نشے کی عادت بنی ، سگریٹ کے بعد چرس پر آئے اور پھر پاؤڈر پر آگئے، پھر کیپسول اور پاؤڈر مکس کرکے انجکشن کے ذریعے اپنی رگوں میں نشہ اُتارتے تھے اور اس طرح میرے 9برس برباد ہوگئے۔ افضل کی والدہ راحیلہ نے بتایا کہ میرے بچے کی پوری زندگی نشے میں گزر رہی تھی، پاکستان سوسائٹی والوں نے بہت مدد کی۔ نشے کے عادی ایک اور شخص آصف نے بتایا کہ میں فٹ پاتھ پر بیٹھ کر بھیک مانگتا تھا، آج اس ادارے نے علاج کے ساتھ با عزت ملازمت اور معاشرے میں ایک مقام دیا۔ ایڈز کے مرض میں مبتلا ایک اور شخص حبیب خان نے بتایا کہ میں سرنج کے ذریعے نشہ کرتا تھا، ایچ آئی وی پازیٹیو کا مریض ہوں۔ اس ادارے کی مہربانی ہے کہ اِنہوں نے بہتر علاج فراہم کیا بلکہ باعزت ملازمت بھی فراہم کی۔ ادارے کی ٹرینر کاؤنسلر میڈم عائشہ نے بتایا کہ جب تک مریض خود سنبھلنا نہ چاہے تو اس کا علاج ممکن نہیں، اس کیلئے مریض کو خود بھی تیار ہونا پڑتا ہے۔ پہلے ہم مریضوں کی گروپ تھیریپیز کرتے ہیں تاکہ سب ایک دوسرے کا سہارا بن سکیں اس کے بعد مرحلہ وار علاج کرتے ہیں۔ ذہنی آزمائش کے دلچسپ کھیل ”رب زدنی علمائ“ کا فائنل شعبان (ظہیر احمد، شبانہ ظہیر) اور رمضان (عائشہ شفیق، دانیال شفیق) کے درمیان ہوا۔ ٹیم ”رجب“ نے کسی ایمرجنسی کی صورت میں اس سیگمنٹ کا حصہ بننے سے معذرت کرلی اور فائنل کھیلنے سے دستبردار ہوگئے۔ شعبان اور رمضان کے درمیان مقابلہ ایک بار پھر برابر ہوگیا۔ دونوں ٹیموں سے 3-3 اضافی سوالات کئے گئے جس میں ٹیم ”شعبان“ کامیاب ہوکر خوشی سے آبدیدہ ہوگئی۔ فاتح ٹیم کو ”دو تولہ سونا، کچن شیف، مائیکرو ویو اوون، واٹر ڈسپنسر، ایل ای ڈی ٹی وی، اسپلٹ اے سی، ڈبل بیڈ، میٹریس اور دو موٹر بائیک“ دی گئیں جبکہ رنراَپ ٹیم کو ”واشنگ مشین، کچن، شیف اور ایک سونے کا سیٹ“ انعام میں ملا۔ منی گیم شو ”جیو دِل سے“ میں شفاعت علی نے شائقین سے دلچسپ سوالات ، پہیلیاں اور ٹنگ ٹوئسٹر پوچھ کر اُن میں انعامات تقسیم کئے۔ لذیز پکوانوں کے سیگمنٹ ”کھانے میں کیا ہے؟“ میں شیف ثمینہ جلیل اور شیف زبیر نے چکن نہاری، کڑھائی تکہ، چاؤمن اور فروٹک آئی لینڈ بنائی۔ قصص السلام کے سیگمنٹ ”جان کر جیو“ میں کم سن بچی ورقہ خالد نے ”حضرت یونسؑ“ کا قصہ سنا کر سب کا ایمان تازہ کیا۔ ننھے قوالوں نے اپنے مقبول کلام پیش کیا ۔ مصوری کے مقابلے ”کمال فن“ میں ”جذبات“ کے موضوع پر تین لوگوں کے درمیان مقابلہ ہوا۔ عوام نے تالیوں کی گونج میں جس مصور کے کام کو پسند کیا اُسے 25 ہزار کا جیولری سیٹ دیا گیا۔ روزہ کشائی سیگمنٹ ”میرا پہلا روزہ“ میں بچوں نے اپنے پہلے روزے کے حوالے سے میزبانوں سے گفتگو کی۔ تمام بچوں کو تحائف اور سونے کے سکے دیئے گئے۔ سحری نشریات میںنعمان اعجاز نے ”برے وقت میں ساتھ چھوڑنے والے“ لوگوں کے حوالے سے بات کی۔ ایک معمر خاتون کو بھی سامنے لایا گیا جنہیں اُن کے تمام بچے تنہا چھوڑ کر چلے گئے۔ ”وایاک نستعین“ میں معمر خاتون نے خود کو اس مشکل سے باہر نکلنے کیلئے قاری نوید سے وظائف معلوم کئے۔ ”عالم آن لائن“ میں مظفر حسین شاہ اور شہنشاہ حسین نقوی نے ”صبر“ کے موضوع پر گفتگو کی۔ علماءسے ناظرین اور حاضرین نے بھی سوالات پوچھے۔ تسلیم احمد صابری نے میزبانی کے فرائض انجام دیئے۔ اذان کے بعد سب نے جیو کے ساتھ سحری کی اس کے بعد منی گیم شو ”جیو دِل سے“ میں سید شفاعت علی نے عوام سے دلچسپ سوال و جواب پوچھ کر اُن میں ڈھیروں تحائف تقسیم کئے۔

تازہ ترین