• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹیکس نادہندگان کے خلاف ملک گیر آپریشن کلین اپ شروع

اسلام آباد(حنیف خالد) ایف بی آر نے تمام ان لینڈ فیلڈ فارمیشنوں ، کسٹم کلکٹریٹس کے ذریعے سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس، کسٹم ڈیوٹی، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی نادہندگی کے خلاف آپریشن کلین اپ شروع کر دیا ہے کراچی، لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ، حیدرآباد، سکھر، ملتان، فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، گجرات، سرگودھا، ایبٹ آباد، جہلم سمیت پورے ملک میں ان تمام نان فائیلرز اور فائیلرز کے خلاف ایکشن کا آغاز کردیا ہے جن کے ذمے لاکھوں حتیٰ کے کروڑوں روپے کے ٹیکس واجبات ہیں جن نادہندگان نے اپیلیں کر رکھی ہیں ان کو اپیلز کمشنروں، اپیلیٹ ٹریبنلوں، ہائیکورٹوں ،سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایف بی آر کے احکامات ٹیکس اسیسمنٹ کو چیلنج کر رکھا ہے مگر ان کے پاس متعلقہ اپیل کورٹ، ٹریبونل کمشنر کا جاری کردہ اسٹے آرڈر (حکم امتناعی) نہیں ہے پورے ملک میں ان کے بینک اکائونٹس منجمد کر کے پورا ٹیکس پینلٹی ڈیفالٹ سرچارج وصول کرنے کے علاوہ ان کی پوشیدہ منقولہ و غیر منقولہ جائیدادیں (پراپرٹی/ قیمتی گاڑیاں) ضبط کرنے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے اب تک اربوں روپے کا تشخیص شدہ ٹیکس پینلٹی ڈیفالٹ سرچارج کی مد میں گزشتہ چند روز میں وصول کر لیا گیا ہے عید کی تعطیلات کے دوران اور اس کے بعد بڑے ٹیکس نادہندگان کی گرفتاری کے لیے ان کی رہائش گاہوں اور اس کے مشتبہ مقامات پر ٹیمیں چھاپے ماریں گی۔ جو امپورٹر ایکسپورٹرز انڈر انوائسنگ / اوور انوائسنگ کر رہے ہیں ان کے کوائف ایف بی آر نے کمپیوٹر کے ذریعے حاصل کر لیے ہیں انڈر انوائسنگ کر کے جو گڈز امپورٹ کر رہے ہیں باقی رقم حوالہ کے ذریعے ملک سے باہر بھجوا رہے ہیں ان کے خلاف ٹیکس قوانین کے تحت اور اس سے بڑھ کر اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 (Anti-mani Landerning Act) کے تحت ملک گیر ایکشن کا آغاز ہو گیا ہے ایف بی آر کے مطابق یہ کارووائی درجنوں کیسوں میں کراچی، لاہور اور دوسرے بڑے شہروں میں شروع ہو گئی ہے انکم ٹیکس آرڈیننس مجریہ 2001 ، سیلز ٹیکس ایکٹ مجریہ 1990، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ایکٹ مجریہ 2005، کسٹم ایکٹ مجریہ 1990 کی تعزیزی شقوں کے تحت ٹیکس جمع نہ کرانے والوں کو 30جون کے فوری بعد گرفتار کر لیا جائے گا۔ 29اور 30جون 2017 کے دو آخری دنوں میں جو ٹیکس نادہندگان واجب الادا ٹیکس کا سو فیصد پینلٹی ڈیفالٹ سرچارج کے بغیر جمع کرا کر خود کو گرفتاری سے بچا لیں گے جب کہ جولائی 2017 میں ملک کے کھربوں روپے کا ریونیو چوری کرکے پرسکون زندگی گزارنے والوں کی زندگیاں ایف بی آر اجیرن بنا دے گا۔ جولائی 2017 میں بھی بے نامی ٹرانزکشن امتناع ایکٹ 2017 کے ذریعے حاصل تمام اختیارات ایف بی آر استعمال کرتے ہوئے اپنے نام کے بجائے دوسرے کے نام پر کھولےگئے بے نامی بینک اکائوٹ اپنے نام کی دوسرے کے نام پر خریدے گئے بنگلے، فلیٹ، مکان، دکانیں، پلازے، فلیٹ نہ صرف ضبط کر لےگا بلکہ ان کو کھلے عام نیلام کے ذریعے مارکیٹ قیمت پر فروخت کر دے گا۔

تازہ ترین