• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹ پر سائبر اٹیک کے بعد بلیک میلنگ کے خدشات کا اظہار

لندن (پی اے) پارلیمنٹ پر سائبر اٹیک کے بعد بلیک میلنگ کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔ نیشنل سائبر سیکورٹی سینٹر اور نیشنل کرائم ایجنسی اٹیک کی تحقیقات کررہے ہیں جو ان رپورٹوں کے بعد ہوا کہ ہیکرز وزراء اور ارکان پارلیمنٹ کے پاس ورڈز آن لائن پر فروخت کررہے ہیں۔ ٹوری ایم پی اینڈریو برڈ جن نے پی اے کو بتایا کہ یہ حملہ کچھ افراد کو بلیک میل کیے جانے کے لیے کھلا چھوڑ سکتا ہے۔ ایک پارلیمانی ترجمان نے کہا کہ وہ تحقیقات کے لیے نیشنل سائبر سیکورٹی سینٹر کے ساتھ قریب رہ کر کام کررہے ہیں۔ پارلیمنٹ نے ہمارے سب کے اکائونٹس اور سسٹم کے تحفظ کے موثر اقدامات کرلیے ہیں اور نیٹ ورک کے تحفظ کے لیے ہم تمام ضروری اقدامات کررہے ہیں اور اس کے تحت پارلیمنٹ کے کچھ ارکان اور سٹاف ویسٹ منسٹر کے باہر اپنے ای میل اکائونٹس تک رسائی حاصل نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی ٹیسٹ پر آئی ٹی سروسز معمول کے مطابق کام کررہی ہیں اور پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں اور عوام کو صورت حال سے اپ ڈیٹ کیا جارہا ہے۔ انٹر نیشنل ٹریڈ سیکرٹری لیام فوکس نے کہا کہ حملہ پر حیرانی نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ اس سے قبل این ایچ ایس پر حملہ ہوچکا ہے۔ انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ پاس ورڈز حاصل کرنے کے لیے ہیکرز مسلسل حملے کررہے ہیں اور یہ رپورٹیں بھی ہیں کہ پاس ورڈز آن لائن فروخت کیے جارہے ہیں۔ یہ ہر ایک کے لیے وارننگ ہے۔ خواہ وہ پارلیمنٹ میں ہو یا باہر کہ وہ اپنی سیکورٹی کے اقدامات کرے۔ لیبر لیڈر جرمی کوربن نے کہا کہ صورتحال سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہم حملوں کے سامنے کس قدر بے بس ہوچکے ہیں۔ ہمیں تحفظ کے لیے سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔ یہ ایک نازک مسئلہ ہے جس کا تدارک ضروری ہے۔ لیبر ڈیمو کریٹ پیر بیرون رینارڈ نے ٹوئٹ کیا کہ حملہ دور سے نہیں کیا جاسکتا۔

تازہ ترین