• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بالکل درست کہا ہے کہ پاکستان اگرچہ ان ملکوں میں سرفہرست ہے جنہوں نے نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اپنی بساط سے بڑھ کر جدوجہد کی اور قربانیاں دیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے اس کردار کا کشادہ دلی سے اعتراف نہیں کیا گیا بلکہ اکثر ہم ہی سے ڈو مور کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔آرمی چیف کے بقول وقت آگیا ہے کہ دوسرے اسٹیک ہولڈرخصوصاً افغانستان کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف مزید اور زیادہ مؤثر اقدامات عمل میں لائے جائیں۔ دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کے حوالے سے دی جانے والی بریفنگ کے دوران آرمی چیف کو افغانستان اور بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کے زیر سرپرستی افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم کی گئیں۔ تاہم آرمی چیف نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اپنی سرزمین کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیوں کے باوجود پاکستان ہی کو سے مزید اقدامات کے مطالبات کی تازہ مثال امریکی کانگریس میں پیش کیا جانے والا وہ بل ہے جس میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اسلام آباد کی کوششوں کو غیراطمینان بخش اور ناکافی قرار دیتے ہوئے پاکستان کے نیٹو سے باہر امریکہ کے اہم اتحادی کی حیثیت ختم کرنے کو کہا گیا ہے جبکہ پاکستان میں بھارت کی جانب سے دہشت گردی کیلئے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے انکشافات بھی امریکہ کیلئے چنداں لائق توجہ نہیں۔ امریکہ کا یہ سراسر غیرمنصفانہ طرزعمل کسی غلط فہمی کا نتیجہ نہیں بلکہ مخصوص مفادات کیلئے دانستہ اپنایا گیا رویہ محسوس ہوتا ہے۔ تاہم چین کی جانب سے افغانستان میں قیام امن اور اس مقصد کیلئے پاک افغان تعلقات کی بہتری میں کردار ادا کرنے کا عزم جس کا اظہار چینی وزیر خارجہ نے اپنے حالیہ دورہ افغانستان اور پاکستان کے موقع پر کیا ہے، بلاشبہ امید کی نئی کرن ہے اور توقع ہے کہ اسلام آباد کے ساتھ ساتھ کابل کی جانب سے بھی اس کا برجوش خیرمقدم کیا جائے گا کیونکہ علاقائی امن واستحکام سب کی ضرورت ہے۔

 

.

تازہ ترین