• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اے اینڈ ای کٹوتیوں سے 23 ملین افراد متاثر ہوں گے، بی ایم اے کی وارننگ

لندن (پی اے) اے اینڈ ای کٹوتیوں سے23ملین افراد متاثر ہوں گے۔ یہ وارننگ برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن نے دی ہے۔ ایسوسی ایشن نے این ایچ ایس کے منصوبوں کا تجزیہ کرتے ہوئے وارننگ دی ہے کہ کارگر ہونے کی شہادت کے بغیر تبدیلیوں پر عجلت سے عملدرآمد کیا جارہا ہے۔ تجاویز لوکل منیجرز کی ہیں جو این ایچ ایس انگلینڈ کی ہدایت پر بچت کرنے کی کوششیں کررہے ہیں اور باسز کا دعویٰ ہے کہ کٹوتیوں کے بدلے سروسز میں بہتری آئے گی۔ نام نہاد ایس ٹی پی پروگرام کے تحت انگلینڈ کو44علاقوں میں تقسیم کردیا گیا ہے اور ہر علاقے سے تجاویز وضع کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ اے این ای ڈپارٹمنٹ بند یا ان کے کاموں میں کمی کی تجاویز سے کم از کم23ملین افراد متاثر ہوں گے۔ جبکہ بی ایم اے کا کہنا ہے کہ تجاویز پر عملدرآمد سے ہر کوئی متاثر ہوگا۔ علاوہ ازیں تجزیے سے پتہ چلا ہے کہ150سے زائد نئے جابز عمل میں لائے گئے ہیں جن پر سالانہ ساڑھے8ملین پونڈ خرچ کیے جائیں گے۔ ایجنسی سٹاف اور کنسلٹنس پر ایک ملین پونڈ خرچ کیے جارہے ہیں۔ بی ایم اے لیڈر ڈاکٹر مارک پورٹر نے کہا ہے کہ رقم ضائع کی جارہی ہے اور معقول اور مناسب شہادت کے بغیر عملیت کے ساتھ تبدیلیوں پر عملدرآمد سے نقصان ہوگا۔ تاہم این ایچ ایس نے وارننگ مسترد کردی ہے اور کہا ہے کہ منصوبہ بہتر ہے اور اس سے فائدہ ہوگا۔ ایس ٹی پی پروسیس کا آغاز2016ء میں ہوا تھا، جس کا بڑا مقصد22بلین پونڈ کی بچت ہے۔ جس کی2020ء تک ضرورت پائی جاتی ہے۔ این ایچ ایس انگلینڈ نے کہا ہے کہ منصوبے سے سروسز کو مزید موثر بنایا جاسکتا ہے۔ اس سال کے آخر تک تبدیلیوں پر صلاح و مشورے کی توقع ہے۔ این ایچ ایس انگلینڈ کے ترجمان نے کہا ہے کہ صرف تبصروں کے بجائے مسائل حل کرنے کے لیے لوکل ہیلتھ اور کیئر لیڈرز یکجا ہورہے ہیں۔ وہ مسائل کے حل کے لیے سروسز کو بہتر بنانے کے عملی طریقے وضع کریں گے اور یہ دیکھیں گے کہ مسائل حل کرنے کے لیے کیا راستے اختیار کیے جائیں جن سے بچت بھی ہو اور کمیونٹی کو بہتر خدمات کی فراہمی ممکن ہوسکے۔

تازہ ترین