• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اربوںروپے کی عدم ادائیگی، موٹروے کوالاٹ کی گئی 7641 ایکڑ سرکاری زمین منسوخ

کوٹری (نامہ نگار) حکومت سندھ نے اربوں روپے کی عدم ادائیگی پر کراچی حیدرآباد موٹر وے کو الاٹ کی گئی 7641ایکٹر سرکاری زمین منسوخ کردی ہے ۔ ضلع ملیر کراچی، ٹھٹھہ اور جامشورو کے ڈپٹی کمشنر وں نے ریونیو ریکارڈ میں این ایچ اے کے کھاتوں پر سرخ قلم سے "منسوخی"کے نوٹ بھی لگادیئے ہیں۔ این ایچ اے حکام میں کھلبلی مچ گئی جبکہ حکومتی فیصلے پر متاثرین خوشی سے جھوم اٹھے۔تفصیلات کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی حکام کی جانب سے سندھ حکومت سمیت مقامی زمینوں کے مالکان کو اربوں روپے کا معاوضہ ادا نہ کرنے پر سندھ حکومت نے کراچی حیدرآباد موٹر وے کے دونوں اطراف 670فٹ (رائیٹ آف وے) میں آنے والی تقریباً 7641 ایکٹر سرکاری زمین منسوخ کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ لینڈ یوٹیلائزیشن ڈپارنمنٹ کے سیکریٹری کی جانب سے جاری ہونے والے حکم نمبر 01-783-03/SO-1/349میں ضلع ملیر کراچی ،ٹھٹھہ اور جامشورو کے ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ این ایچ اے نے زمین کی قیمت سندھ حکومت کو ادانہ کرکے مجاز اتھارٹی کے احکامات کی خلاف ورزی کی ہے۔ لہذا این ایچ اے کو الاٹ کی گئی زمین کے کھاتوں کو فوری طورپر منسوخ کردیا جائے ۔احکامات کی وصولی کے فوراً بعد مذکورہ ڈپٹی کمشنروں نے زمین منسوخ کرکے این ایچ اے کے کھاتوں پر سرخ قلم سے منسوخی کے نوٹ لگا دیئے ہیں ۔جو زمینیں منسوخ کی گئی ہیں ان میں کراچی ضلع ملیر کی 1347ایکٹر قیمتی زمین بھی شامل ہے جس کی اوپن مارکیٹ میں ویلیو اربوں روپے بتائی جاتی ہے اس میں ضلع جامشورو کی 4954ایکٹر زمین اور ضلع ٹھٹھہ کی 1340ایکٹر زمین بھی شامل ہے جو حکومت سندھ کے حکم پر کینسل کردی گئی ہے ۔زمین کی منسوخی کی اطلاع ملنے پر این ایچ اے حکام میں کھلبلی مچ گئی ہے اور وہ اس صورتحال سے سخت پریشان ہیں، انہوں نے وفاقی وزرات مواصلات کو تما م صورتحال سے آگاہ کردیا ہے ۔ جبکہ دوسری جانب کراچی تا جامشورو موٹر وے کے دونوں اطراف پرائیویٹ زمین مالکان حکومتی فیصلے سے خوش ہیں کیونکہ این ایچ اے حکام نے موٹر وے کے دونوں اطراف 100سے زائد پیٹرول پمپس، ہوٹلزاور پرائیویٹ زمین مالکان کو نوٹسز جاری کیے تھے کہ ایک ہفتے میں اپنی املاک مسمار کردیں بصورت دیگر وہ خود اسے مسمار کردیں گے، توڑ پھوڑ اور مسمار کرنے پر جو خرچ آئے گا وہ بھی مالکان سے وصول کیا جائے گا جس کے بعد بیشتر پیٹرول پمپس اور ہوٹلز کے مالکان نے عدالت عالیہ سے رجوع کرکے حکم امتناعی بھی حاصل کرلیا ہے ۔ 

تازہ ترین