• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عیدالفطر سے ایک روز قبل احمد پور شرقیہ میں آئل ٹینکر آتشزدگی کے حادثہ میں جاں بحق ہونے والے کی افراد کی تعداد 160سے تجاوز کر چکی ہے اور زخمیوں کی اموات کا نہ رکنے والا سلسلہ یقیناً منصوبہ بندی کے فقدان کا نتیجہ ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق زیادہ تر زخمی نواحی علاقوں میں برن سینٹرز کی عدم دستیابی کے باعث ہلاک ہوئے۔ حادثہ کے بعدزخمیوں کو پہلے بہاولپور منتقل کیا گیا مگر وہاں کے کسی ایک اسپتال میں بھی برن یونٹ موجود نہ ہونے کے باعث انہیں C-130طیارے اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعہ ملتان، لاہور، فیصل آباد، رحیم یار خان اور راولپنڈی منتقل کرنا پڑا جس وجہ سے انہیں طبی امداد فراہم کرنے میں تاخیر ہوئی اور اسی باعث بیشتر زخمی جانبر نہ ہو سکے۔ اگر احمد پور شرقیہ یا بہاولپور کے قریبی علاقوں میں برن سینٹرز موجود ہوتے تو بہت سے افراد کی جان بچائی جا سکتی تھی۔ بعض اطلاعات کے مطابق جنوبی پنجاب کی ساڑھے تین کروڑ آبادی کے لئے ملتان کے نشتر اسپتال میں اٹلی کے تعاون سے بننے والا صرف ایک برن یونٹ موجود ہے جو اسپیشلسٹ ڈاکٹروں، ٹرینڈ نرسز اور دیگر عملہ کی کمی کے باعث گزشتہ قریباً 12سال سے عدم تکمیل کا شکار ہے۔ 67بستروں کے اس برن سینٹر میں محض 40بستر فنکشنل تھے جس وجہ سے مریضوں کو یہاں سے بھی دیگر شہروں میں منتقل کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ رہائشی اور کمرشل علاقوں میں آگ لگنے کے واقعات بھی وقتاً فوقتاً پیش آتے رہے ہیں۔ ایسے سانحات کی صورت میں طبی مراکز بالخصوص برن یونٹس انتہائی ضروری ہیں کیونکہ حادثات اور آتش زدگی کے واقعات میں زیادہ تر اموات جھلسنے کے باعث ہوتی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس سانحہ سے سبق حاصل کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ برن سینٹرز قائم کئے جائیں اور عام اسپتالوں میں بھی جھلسے ہوئے لوگوں کے علاج کی مناسب سہولتیں مہیا کی جائیں۔

 

.

تازہ ترین