• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم نے عید منائی۔ ویسے ہی جیسے ہر سال مناتے ہیں۔ پارا چنار میں کیا ہوا؟ کوئٹہ میں کیا گزری؟ احمد پور شرقیہ کے قریب جیتے جاگتے انسان دیکھتے ہی دیکھتے کیسے کوئلہ بن گئے؟ ہم نے سب دیکھا اور عید منائی، کہ یہ ہمارا معمول ہے۔ ہمارا روزمرہ۔ اب آگے چلنے سے پہلے آپ عشرت آفرین کی ایک نظم پڑھ لیجئے۔ آپ کی سمجھ میں سب کچھ آ جائے گا۔ نظم کا عنوان ہے ’’ٹارگٹ کلنگ‘‘
چوڑی والے کے یہاں
میں ابھی اسٹول پر بیٹھی ہی تھی
ساتھ کی دکان کے آگے ایک اسکوٹر رکا
گولی چلی
سب نے فق چہروں کے ساتھ
مڑ کے دیکھا
ایک لمحے کے لئے بازار ساکت
اور اسکوٹر روانہ ہو گیا
ہلکی ہلکی بھنبھناہٹ سی ہوئی کچھ دیر تک
اور ان آنکھوں نے دیکھا
بیچ چوراہے پر اوندھی لاش کے نزدیک سے
لوگ آ جا رہے تھے
جیسے لیٹا ہو مداری کوئی چادر اوڑھ کر
ان سب کے بیچ
اس طرح کے واقعات روزمرہ کا معمول ہیں
ہم تو عادی ہو چکے ہیں، کیا کریں
چوڑی والے نے تحمل سے کہا
ویسے خطرہ ٹل چکا ہے
اتنا مت گھبرایئے
ہاتھ تھوڑاسا ڈھیلا چھوڑیئے
ورنہ چوڑی ہاتھ میں چبھ جائے گی
تو صاحب، ہم اپنے ہاتھ میں چوڑی چبھنے سے ڈرتے ہیں۔ ہمارے آس پاس کچھ بھی ہو تا رہے۔ ہمیں صرف اپنی فکر رہتی ہے۔ ہم تو بچ گئے۔ یہ رویہ انفرادی بھی ہے اور اجتماعی بھی۔ سب سے بڑھ کر ہماری حکومتوں کا یہ رویہ ہے۔ پارا چنار میں جو ہوا وہ ٹارگٹ کلنگ ہی ہے۔ کوئٹہ میں بھی جو ہوا وہ بھی ٹارگٹ کلنگ ہی تو ہے۔ اور یہ ٹارگٹ کلنگ وہاں معمول بن گئی ہے۔ وقفے وقفے کے بعد وہاں یہی ہوتا رہتا ہے۔ آپ نے پارا چنار دیکھا ہو گا؟ پارا چنار جانے سے پہلے ایک شہر پڑتا ہے’’ٹل‘‘۔ اس ٹل میں ہم نے چند ہفتے گزارے ہیں۔ کیا خوبصورت علاقہ ہے، قدرت نے اس علاقے کو جو خوبصورتی بخشی ہے وہ دیکھنے اور محسوس کرنے کے ہی قابل ہے۔ پارہ چنار سے آگے افغانستان ہے۔ ٹل میں ہی آپ کو ایسی بسیں نظر آتی ہیں جو افغانستان جاتی ہیں۔ ہم نے ان بسوں پر خوست اور گردیز لکھا ہوا دیکھا ہے۔ پارہ چنار کی آبادی شیعہ فرقے سے تعلق رکھتی ہے لیکن اس کے اردگرد کی آبادی اہل سنت سے تعلق رکھنے والی ہے۔ اس لحاظ سے پارہ چنار کی آبادی اپنی حفاظت کے اعتبار سے تحفظات رکھتی ہے۔ یہ ہماری حکومتوں اور ہمارے حفاظت کرنے والوں کو بھی معلوم ہے لیکن کبھی کسی نے اس حقیقت کو سامنے رکھتے ہوئے اس آبادی کے تحفظات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی۔ اس آبادی کی حفاظت کرنے والے بھی باہر سے بھیجے جاتے ہیں۔ ان کا تعلق پارہ چنار سے نہیں ہوتا۔ پارہ چنار والے کافی عرصے سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان کی حفاظت کا انتظام ان کے اپنے ہاتھ میں دیا جائے لیکن ان کی کوئی نہیں سنتا۔ آج اگر انہوں نے اپنے مطالبات کیلئے دھرنا دیا ہے تو وہ حق بجانب ہیں۔ آخر کب تک وہ ان خطروں کے بیچ زندہ رہ سکتے ہیں۔ اب رہی بلوچستان کی بات تو وہاں مسئلہ زیادہ پیچیدہ ہے۔ لیکن شیعہ سنی مسئلہ وہاں بھی ہے۔ ہزارہ قبیلہ شیعہ ہے۔ اس قبیلے پر اکثر جو حملے ہوتے رہتے ہیں وہ ہمارے سامنے ہیں۔ لیکن ہم نے کبھی اس طرف توجہ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ ہم اسے بھی امن و امان کا مسئلہ سمجھ کر حل کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی وہاں دوسری قسم کی شورش ہے۔ اسے بھی ہم نے آج تک عوام کی سطح پر سمجھنے کی کوشش نہیں کی ہے۔ ہم اسے بھی سرداروں اور اصل حکمرانوں کے حوالے سے حل کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن یہ مسئلہ بھی حل ہونے میں نہیں آتا۔ اب اگر بیرونی طاقتیں اس سے فائدہ اٹھا رہی ہیں تو یہ بھی ہماری کمزوری ہی ہے۔ ہم عام آدمی تک کیوں نہیں پہنچتے۔ بہرحال یہ بھی ہمارے لئے معمول ہی بن گیا ہے۔
اب آ جایئے احمد پور شرقیہ کی طرف۔ ہم بحث کر رہے ہیں کہ یہ ہماری غربت اور ہمارا لالچ ہے جس نے اتنے انسانوں کو کوئلہ بنا دیا۔ بجا کہ یہ غربت اور لالچ ہی ہے۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ کسی بھی حکومت نے جنوبی پنجاب یا سرائیکی وسیب کی حالت پر توجہ نہیں دی۔ اسی لئے یہ علاقہ سب سے زیادہ پسماندہ اور سب سے زیادہ غریب ہے۔ لیکن غربت اور لالچ کے ساتھ یہ ہماری کم علمی اور جہالت بھی تو ہے جس نے ہمیں یہ دن دکھایا۔ سڑک پر بہنے والا پٹرول لینے آس پاس کی بستیوں کے بوڑھے، جوان اور بچے ہی وہاں نہیں پہنچے تھے بلکہ اس سڑک پر جانے والے موٹر سائیکل والے اور کاروں والے بھی وہاں ٹھہر گئے تھے۔ انہیں پٹرول تو نظر آ گیا تھا لیکن یہ خیال نہیں آ یا کہ سڑک پر بہنے والا پٹرول کسی کام کا نہیں ہے۔ اس میں سڑک کی مٹی مل گئی ہے۔ اب اسے آپ لالچ بھی کہہ سکتے ہیں۔ اور جہالت اور لاعلمی بھی۔ یہ ہم ہیں اور ہمارے رویے اور ہماری حالت۔ آج کتنے دن ہو گئے ان سب حادثوں کو؟ لیکن ہم نے عید تو دوسرے دن ہی منالی تھی۔ اور ویسے ہی منائی تھی جیسے ہر سال مناتے ہیں۔اسی لئے تو عشرت آفرین نے کہا ہے
اتنا مت گھبرایئے
ہاتھ تھوڑا سا ڈھیلا چھوڑیئے
ورنہ چوڑی ہاتھ میں چبھ جائے گی
اورہم اپنا ہاتھ چوڑی سے بچانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔

 

.

تازہ ترین