• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی، تیز بارش، سڑکیں تالاب، شہر میں تاریکی، 6 افراد ہلاک، پانی کا بحران

Todays Print

کراچی(اسٹاف رپورٹر) کراچی میں سخت گرمی اور حبس کے بعد عید کے تیسرے روز بدھ کو تیز بارش ہوئی جس سے موسم خوشگوار ہوگیا اور گرمی ختم ہوگئی، بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب گئے اور سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں، بارش کے دوران کرنٹ لگنے کے واقعات میں 2؍ افراد جاں بحق ہوگئے، ہلاکتیں اورنگی ٹائون نور کیماڑی میں ہوئی، بارش سے کے ساتھ ہی الیکٹرک کے 400 سے زائد فیڈرز ٹرپ کر گئے جس سے شہرتاریکی میں ڈوب گیا، پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کی فراہمی معطل ہونے سے شہر کو پانی کی سپلائی متاثر ہوئی ہے،جس سے پانی کا بحران پیدا ہوسکتا ہے، انتظامیہ نے تیز بارش کی وجہ سے رین ایمرجسی نافذ کر دی ہے، سب سے زیادہ بارش نارتھ کراچی میں 26 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں تیزہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارش نے عید کے پہلے دن سے جاری شدید گرمی کا زورتوڑ دیا،شہر میں بارش کے دوران کرنٹ لگنے کے واقعات میں 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔ بارش کا پانی نشیبی علاقوں میں جمع ہوگیا اور کئی سڑکیں زیر آب آگئیں سب سے زیادہ بارش نارتھ کراچی میں 26 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔

کراچی میں گلشن حدید، نیشنل ہائی وے، ملیر ،لانڈھی او رایئرپورٹ کے مختلف علاقوں میں تیز ہواؤں کے ہمراہ بارش سب سے پہلے شروع ہوئی جو بتدریج تیز  ہوتی گئی کالی گھٹاؤں کی وجہ سے شہر کے متعدد علاقوں میں اندھیرا چھاگیا  صدر، آئی آئی چند ریگر روڈ اور اولڈسٹی ایریا میں تیز ہوائیں چلنا شروع ہوگئیں، شہر بھر کو گہرے کالے بادلوں نے گھیرے میں لے لیا، جس کے باعث کئی علاقوں میں حد نگاہ بھی کم ہوگئی۔

بارش شروع ہوتے ہی کراچی کے علاقوں کی بجلی معطل ہوگئی بارش کے باعث موسم خوشگوار ہوتے ہی شہریوں کی بڑی تعداد نے اس سے لطف اندوز ہونے کے لیے ساحل بالخصوص سی ویو کا رخ کیا ۔محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں وقفے وقفے سے بارش جاری رہے گی، اور بارش کا سلسلہ جمعے تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

کرنٹ لگنے سے 2 افراد کے جاں بحق ہونے کے واقعات اورنگی ٹاؤن ڈبہ موڑ اور کیماڑی میں پیش آئے، واضح رہے کہ بارش شروع ہوتے ہی کے الیکٹرک نے وارننگ جاری کی تھی کہ شہری بجلی کے کھمبوں اور تاروں سے دور رہیں۔تیز بارش کے باعث گڈاپ کے ندی نالے بھرنے لگے، جبکہ انتظامیہ کی جانب سے شہر میں رین ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بارش کا سلسلہ مزید 2 دن تک جاری رہ سکتا ہے ،یعنی شہر میں بارش وقفے وقفے سے جمعے تک جاری رہنے کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق سب سے زیادہ بارش نارتھ کراچی میں 26ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، گلشن حدید میں 17ملی میٹر اورناظم آباد میں 16 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی ۔

ایک طرف بارش کا مزا تھا تو دوسری طرف شہری اداروں کی ناقص کارکردگی نے اس مزے کو کرکرا کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔کراچی میں بارش سے کے الیکٹرک کے 400 سے زائد فیڈرز ٹرپ کر گئے، ملیر، لانڈھی، کورنگی، ائرپورٹ ، گلشن اقبال، گلستان جوہر، نیو کراچی، لیاقت آباد، ناظم آباد ، صدر ، گارڈن ویسٹ ، عثمان آباد ، حسن لشکری ولیج اور کیماڑی کے علاقوں میں بجلی غائب ہوگئی۔ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق ملیر، ایئرپورٹ، لانڈھی ، صدر، کیماڑی اور کورنگی کے علاقے زیادہ متاثر ہیں، جبکہ واٹربورڈ کےتمام پمپنگ اسٹیشن کی بجلی تعطل کے بعد بحال کر دی گئی ہے۔

واٹر بورڈ کے پمپنگ اسٹیشنز پر بجلی کے تعطل سے شہر کو پانی کی سپلائی بھی متاثر ہوئی، تیز بارش سے شہر کی مختلف شاہراہوں پر پانی جمع ہوگیا جس سے شاہراہ فیصل،شہید ملت روڈ اور ایم اے جناح روڈسمیت مختلف شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں اب تک سب سے زیادہ بارش نارتھ کراچی میں 26ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔

گلشن حدید میں 17اعشاریہ 7ملی میٹر، پی ایف مسرور بیس میں 12 ملی میٹر، ناظم آباد میں 16اعشاریہ 5 ملی میٹر، ایئرپورٹ کے اطراف میں 9 ملی میٹر اور فیصل بیس میں 4 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔دریں اثناء وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر واٹربورڈ میں رین ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ، دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کے اچانک بریک ڈائون سے کراچی کو 75ملین گیلن پانی فراہم نہیں کیا جاسکا ،شہر کو پانی فراہم کرنے والی 72انچ قطر کی پائپ لائن دو مقامات پر لیک ہوگئی۔

بدھ کی شام 5:50پر کے الیکٹرک کی جانب سے واٹربورڈ کے اہم ترین دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کا اچانک بریک ڈائو ن ہوا جس سے کراچی کو پانی کی فراہمی مکمل طور پر رک گئی اور پانی کے بیک پریشر کی وجہ سے 72انچ قطر کی مین رائزنگ مین دو جگہ سے لیک ہوگئی جس سے قریبی علاقے میں پانی پھیل گیا، اطلاع ملنے پر ایم ڈی واٹربورڈ سید ہاشم رضا زیدی کی ہدایت پر متعلقہ انجینئرز،عملہ اور بھاری مشینری پہنچادی گئی شام، 7بجے کے بعد بجلی کی فراہمی بحال ہونے پر دیگر لائنوں سے پانی کی فراہمی شروع کرنے کے لئے اقدامات کا آغاز کردیا گیا تھا۔

دریں اثناءوزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شہر میں بارش شروع ہوتے ہی ایم ڈی واٹربورڈ سے رابطہ کیا اورانہیں واٹربورڈ میں رین ایمرجنسی شروع کرنے کی ہدایت کی، واٹربورڈ نے ان ہدایات پر فوری عمل کرتے ہوئے شہر کے نشیبی علاقوں اور اہم شاہراہوں پر پانی کی نکاسی اور مین ہولز کی صفائی کیلئے تمام جینٹنگ،سیورکلینگ اور راڈنگ مشینیں عملے سمیت متاثرہ علاقوں میں روانہ کردیں جو نکاسی آب کا عمل مکمل ہونے تک وہیں موجود رہیں گی ،ایم ڈی واٹربورڈ نے تمام سپرنٹنڈنگ انجینئرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ علاقوں میں موجود رہیں نشیبی علاقوں کا دورہ کریں اور برساتی پانی کی نکاس کے ذمہ دار بلدیاتی اداروںکے علاوہ منتخب نمائندوں سے رابطے میں رہیں، تمام سیوریج پمپنگ اسٹیشن کو پوری استعدار کار کے ساتھ چلایا جائے نیز بجلی جانے کی صورت میں جنریٹرز استعمال کیا جائے انہوں نے کہا کہ جنریٹرز کیلئے اضافی ایندھن کا بھی بندوبست رکھا جائے تاکہ سیوریج کی نکاسی میں کسی قسم کا تعطل نہ آئے۔ 

علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ  نے صوبے بھر میں رین ایمرجنسی ڈکلیئر کرتے ہوئے ضلع انتظامیہ اور لوکل باڈیز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ علاقوں میں چوکس اور فعال رہیں اور اپنے عملے کے اراکین کی چھٹیاں منسوخ کردیں اور زیریں علاقوں اور سڑکوں سے ہنگامی بنیادوں پر پانی نکالنے کا بندوبست کیا جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ لوکل باڈیز کے نومنتخب نمائندوں کے لئے یہ پہلی مون سون کی برسات ہے۔

انہوں نے کہا کے یہ آپ کا پہلا ٹیسٹ ہے اور مجھے یقین ہے کہ آپ فعال اور موئثر طریقے سے  اپنا کردار ادا کرتے ہوئے عوام کے مسائل باالخصوص جاری بارش سیزن کے دوران تدارک کریں گے۔ انہوں نے ڈویزنل کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت کی کہ وہ لوکل باڈیز کو ان کے کام کی ادائیگی کے حوالے سے انکے ساتھ ہر ممکن مدد اور تعاون کریں۔

دریں اثناء کراچی میں بارش کے باعث متعدد سٹرکوں چوراہوں اور نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی اور شہریوں کو مشکلات رہیں برساتی پانی کی نکاسی میں بلدیاتی عملہ سٹرکوں پر کم دکھائی دیا میئر کراچی کے ملک سے باہر ہونے کے باعث ڈپٹی میئر ارشد وہرہ نے رات کو شہر کا دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا۔  

دریں اثناء بارش کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں، کرنٹ لگنے اور ٹریفک حادثات میں6افراد جاںبحق ہوگئے جبکہ مختلف علاقوں میں موٹر سائیکل پھسلنے کے باعث ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق چاکیواڑہ تھانے کی حدود لیاری میراں ناکہ کے قریب کرنٹ لگنے سے 18سالہ بابر ولد علی ڈنو جاں بحق ہوگیا ۔

اونگی ٹاون ڈبہ موڑ چشتی نگرمیں واقع گھر میں کرنٹ لگنے سے 17سالہ دانیال ولد شوکت جاں بحق ہوگیا جسے عباسی اسپتال لایا گیا جہاں سے ورثا بغیر ضابطے کی کارروائی لاش اپنے ہمراہ لے گئے ۔ ماڑی پور تھانے کی حدود ماڑ ی پور روڈ ہاکس بے کے قریب ٹریفک حادثے میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا جس کی لاش سول اسپتال پہنچایا گیا ۔

جیکسن تھانے کی حدود کیماڑی روڈ پر جمع پانی میںگر ئے ہوئے بجلی کے تار سے کرنٹ لگنے سے ایک نوجوان جاں بحق ہوگیا، لاش ریسکیو ادارےکے رضاکاروں نے اسپتال منتقل کی تاہم فوری طور پر متوفی کی شناخت نہیںہوسکی۔ابراہیم حیدری کے علاقے میں کرنٹ لگنے کے باعث ایک شخص جاں بحق ہوگیا جسکی لاش جناح اسپتال لائی گئی تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی کوئی کارروائی نہیں کرائی گئی۔

منگھوپیر تھانے کی حدود ہمدردیونیورسٹی موڑ پر گاڑی کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار 18سالہ سمیر جاں بحق اور 22سالہ کامران علی ولد جعفرعلی زخمی ہوگیا،لاش اور زخمی کو عباسی اسپتال لایا گیا ۔ علاوہ ازیں کورنگی چکراگوٹھ گھر میں جنریٹرکا دھواں بھرنے سے 7افراد بے ہوش ہوگئے جنھیں جناح اسپتال لایاگیا۔

بارش کے باعث ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی اور شہر کی اہم شاہراہیں جن میں حسن اسکوائر ، یونیورسٹی روڈ ، نیشنل اسٹیڈیم روڈ، کارساز، شاہراہ فیصل، بلوچ کالونی ، کورنگی کراسنگ ، ایم اے جناح روڈ، آئی آئی چندریگر روڈ، شاہرا لیاقت، شاہراہ پاکستان سمیت شہر کی اہم شاہراہوں پر ٹریفککا نظام درہم بر ہم ، عید کے تیسرے دن شہریوں کے غیر معمولی رش اور سڑکوں کے تالاب کا منظر پیش کرنے کے باعث صورتحال مزید خراب ہوگئی اور کئی گھنٹوں تک گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں اور بیشتر مقامات پر ٹریفک اہلکار نہ ہونے کے باعث ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی جبکہ نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے سے ٹریفک کی صورتحال بری طرح متاثر ہوگئی۔

شہر میں قائم تفریحی مقامات پرشہریوں کے غیرمعمولی رش اور مون سون کی پہلے سے تیاری نہ کیے جانے کے باعث شہریوں کوعید کی تفریح گزارنا مہنگی پڑ گئیں ۔ شہر میں بارش کے آغاز کے ساتھ ہی سڑکوں پر پھسلن کے باعث درجنوں مو ٹر سائیکل سوار زخمی ہوکر شہر مختلف اسپتالوں میں لائے گئے ، ٹریفک جام کے باعث ایمبولینس بھی پھنسی رہیں۔ وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال کی ہدایت پر صوبے بھر میں حالیہ بارشوں کے تناظر میں پولیس ہائی الرٹ کےاحکامات جاری کئے گئے ہیں ۔

تازہ ترین