• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کی 354عمار تیں خطرناک اور ناقابل استعمال قرار

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میںرین ایمرجنسی سینٹرقائم کردیاگیا ، ایس بی سی اے ٹیکنیکل کمیٹی کی جانب سے خطرناک قراردی گئی عمارتوں کے مکینوں کو خبردار کیاگیاہے کہ قیمتی انسانی جانوں اور مالی نقصان کے تحفظ کیلئے ان عمارتوں کوفی الفورخالی کردیاجائےکیونکہ بارشوںکے دوران عمارتی حادثے کے خدشات کئی گنابڑھ جاتے ہیں واضح رہے کہ ماہرین تعمیرات تجربہ کارانجینئرز پر مشتمل ایس بی سی اے کی ٹیکنیکل کمیٹی برائے خطرنا ک عمارت نے اب تک کے سروے کے نتیجے میں شہر بھرکی354عمارتوں کوان کے بنیادی تعمیراتی ڈھانچے کی تباہ حالی کے سبب خطرناک اور ناقابل استعمال قراردیاہے جبکہ ڈائریکٹر جنرل آف سندھ بلڈنگز آغامقصودعباس کی ہدایات پر مون سون بارشوں کے پیش نظر محکمے میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جسکے تحت اس وقت ایس بی سی اے میں قائم ہنگامی مرکزمیں ادارے کے تمام ٹائون سیکشنز کا ٹیکنکل اسٹاف تین شفٹوں 24گھنٹے ایمرجنسی ڈیوٹی پر موجود رہیگا جبکہ ہنگامی مرکز پرشہری ہنگامی حالات میںکسی عمارتی حادثے کی صورت میں فون نمبر 021-99232354پر اطلاع دے سکتے ہیں۔علاوہ ازیں ٹیکنیکل کمیٹی برائے خطرناک عمارات کی رپورٹس کے مطابق مذکورہ 354 عمارتوں میں رہائش یااستعمال خودانکے مکینوںکیلئے نقصاندہ ہے اورخاص طورپر بارشوں کے سبب یہ عمارتیںاپنابوجھ برداشت نہیں کرسکتی جس کی وجہ سے اچانک زمین بوس ہوکر اندوہناک انسانی المیے کا سبب بن سکتی ہیں اسلئے خطرناک عمارتوں کے مکینوں یادکانداروںکو ان کے اپنے مفاد میں متنبہ کیا جاتا ہے کہ قیمتی انسانی جانو ں اور املاک کے تحفظ کے خاطران عمارتوں میں رہائش اور استعمال کو ترک کیاجائے۔ اس حوالے سے ایس بی سی اے نے عوام سے بھی درخواست کی ہے کہ دوران بارش خطرناک عمارتوںکے قریب جانے سے اجتناب برتاجائے اور اپنے ارد گرد موجود خستہ حالت یاغیرمعیاری تعمیرات کی حامل عمارتوں کی نشاندہی کی جائے۔ کراچی میں زیادہ بارش کے باعث برساتی نالوں میں طغیانی آسکتی ہے زیادہ تر نالے بند ہیں اس سلسلے میں بلدیہ عظمی کراچی کی جانب سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے ہیں نالے صاف نہ ہونے کے باعث اگر شہر میں 40سے 50 ملی میٹر بارش ہوگئی تو بعض مقامات پر برساتی نالے بند ہونے کے باعث قریب آبادیوں میں بارش کا پانی داخل ہوسکتا ہے۔ کے ایم سی برساتی نالوں کی صفائی کا دعویٰ کرتی رہی ہے لیکن شہر کے بڑے برساتی نالوں گجر نالہ، اورنگی نالہ، پچر نالہ، منظور کالونی نالہ ،چکورا نالہ، کلری نالہ، سولجر بازار نالہ کچرے اور ریت مٹی سے بھرے ہوئے ہیں ان سے زیادہ بارش کے صورت میں پانی کے مکمل اخراج کا امکان بہت کم اور برساتی پانی نشیبی اور قریبی علاقوں میں جائے گا۔ کچی آبادیاں زیادہ متاثر ہونے کا امکان ہے شہر کہ سب سے بڑے گجر نالے کے اطراف تمام تجاوزات گزشتہ سال ایڈمنسٹریٹر کے دور میں ختم کردی گئی تھیں اور نالے کو صاف ہوگئے لیکن حکومت سندھ محکمہ بلدیات کے منصوبے کے مطابق نالے کے اطراف سڑکوں کی تعمیر کیلئے فنڈز فراہم نہ کئے بعض مقامات پر نالہ اب دوبارہ کچرے سے بھرگیا ہے بارش میں صورتحال میں بہت زیادہ بہتری کے امکانات نہیں ہیں۔

تازہ ترین