• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایسے وقت کہ پوری اسلامی دنیا منظم سازشوں کی زد میں ہے اور اسلام کا قلعہ سمجھے جانے والے اہم ایٹمی ملک پاکستان کو عشروں سے مختلف انداز میں گھیرا جارہا ہے، وطن عزیز کے ہر فرد پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ فرقہ واریت سمیت ہر اس ہتھیار کوناکام بنانے کیلئے ہر لمحہ مستعد رہے جو پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ کیونکہ پاکستان وہ ملک ہے جس کی طاقت دنیا بھر کے مسلمانوں کو اعتماد دیتی ہے اور ماضی میں طویل عرصے تک پاکستان ہی مسلم ملکوں کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرکے عالمی برادری سے مسلمانوں کی اہمیت تسلیم کرانے کا ذریعہ بنارہا ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے درست طور پر نشاندہی کی ہے کہ دہشت گردی کے واقعات کو فرقہ وارانہ رنگ دیکر قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور قوم کو متحد ہوکر اس کا جواب دینا ہوگا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق گزشتہ چند دنوں کے دوران آرمی چیف نے اس باب میں ملک بھر سے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام سے بات چیت کی ہے تاکہ ان کے تعاون سے اس شرانگیز مہم کو شکست دی جاسکے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ عیدالفطر سے قبل پاراچنار، کوئٹہ اور کراچی سمیت مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات کا مقصد عید کی خوشیوں پر خوف کےسائے پھیلانا اور آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد سے پیدا ہونے والے اعتماد میں رخنہ ڈالنا تھا مگر ان واقعات نے پاکستانیوں کے اس عزم کو کمزور کرنے کی بجائے مزید قوی کردیا کہ انہیں ہر قسم کی دہشت گردی کو شکست دینا اور اقوام عالم میں سر اٹھاکر جینا ہے۔ عیدالفطر سے قبل دہشت گردی کے جو واقعات ہوئے ان میں گزشتہ جمعہ کے روز پاراچنار میں کئے گئے وہ خودکش دھماکے بھی شامل ہیں جن میں شہید ہونے والوںکی تعداد بدھ تک 75ہوچکی تھی۔ انسانی جانوں کے اس اتلاف نےپوری پاکستانی قوم کو غمزدہ کردیا مگر اس غم نے قوم کو مایوس و مضمحل کرنے کی بجائے وہ قوت و طاقت دی ہے جس کا مظاہرہ نہ صرف پاراچنار میں کئی روز سے جاری دھرنے کی صورت میں نظر آیا بلکہ ملک کے ہر شہر میں ہر مسلک کے لوگوں نے دھرنوں میں شامل ہوکر واضح کردیا کہ پاکستان کےتمام لوگ فرقے اور مسلک کے اختلاف کے باوجود ہر اس سازش سے نمٹنے کیلئے یکجان ہیں جو ان کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کیلئے کی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا پر فرقہ واریت کو ہو ادینے اور مذہبی منافرت پھیلانے کی جو کوششیں سامنے آئیں ان سے واضح ہوگیا کہ ملک دشمن قوتیں سوشل میڈیا سمیت ہر اس ذریعے کو بطور ہتھیار استعمال کرنے پر تلی ہوئی ہیں جن سے پاکستان کو نقصان پہنچایا جاسکے۔ وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے اس بارے میں باقاعدہ تفتیش شروع کراکر اور متعدد پیجز ڈراپ کراکے درست سمت میں قدم بڑھایا ہے۔ جبکہ افغان سرحد سے متصل شیعہ آبادی والے شہر پر افغانستان سمیت مختلف سمتوں  سے کئے جانے والے حملوں کی روک تھام کے اقدامات سخت کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ وہاں دھرنے پر بیٹھے ہوئے لوگوں کو وزیراعظم اور وزیر داخلہ سمیت اہم حکومتی شخصیات بذات خود پہنچ کر اس باب میں بھرپور یقین دہانی کرائیں۔ آرمی چیف کو عید کا دوسرا دن (منگل) پارا چنار میں ہی گزارنا تھا مگر موسم خراب ہونے کے باعث ان کا ہیلی کاپٹر وہاںنہ پہنچ سکا۔ ترجمان کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ شہدا کے لواحقین سے رابطے میں ہیں اور ان سے ملنے کیلئے پابہ رکاب بھی ۔ پیپلزپارٹی کے سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک سمیت کئی سیاسی شخصیات بھی موسم کی خرابی کے سبب پارا چنار نہیں پہنچ سکیں۔ ایسے وقت کہ اسلام دشمن قوتوں نے پورے عالم اسلام کو شیعہ سنی بنیاد پر تقسیم کرکے شام، یمن اور عراق سمیت کئی ملکوں کو خون میں نہلادیا ہے اور قطر کا تنازع بھی اسی کا شاخسانہ ہے، ہمارے سیاسی و مذہبی رہنمائوں سمیت تمام حلقوں کو اسلام دشمن قوتوں کی سازش ناکام بنانے کیلئے چوکس اور سرگرم رہناہوگا۔ مسلکی اختلافات کا ابھارا جانا دہشت گردی کی سب سے سنگین شکل ہے۔ اس سے نمٹنے کے لئے اتحاد بین المسلمین کی کڑی کو ناقابل تسخیر بناناہوگا۔

 

.

تازہ ترین