• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جناب بلوندر چائولہ کی ای میل ہے’’حسن نثار صاحب!میں نے زندگی امرتسر میں گزاری جہاں میں خالصہ کالج یونیورسٹی میں پولیٹکل سائنس پڑھایا کرتا تھا۔ سولہ سال پہلے میں البرٹا کینیڈا شفٹ ہوگیا تاکہ میں اور میری بیوی، بچوں کے ساتھ رہ سکیں جو پہلے ہی وہاں سیٹل ہوچکے تھے۔ آپ کو لکھنے کا مقصد صرف ایک معمولی سا موازنہ پیش کرنا ہے کہ ہم جیسوں کے ساتھ اپنے ملکوں میں کیا ہوتا ہے اور کینیڈا جیسے ملک ہم جیسے غریب الوطن لوگوں کے ساتھ کیسا سلوک کرتے ہیں۔ سینئر سٹیزنز کے ساتھ ہونے والے سلوک کی چند جھلکیاں ملاحظہ فرمائیں۔ہم میاں بیوی کو سینئر سٹیزن ہونے کے ناطے 2400ڈالر ماہانہ کیشن پینشن بغیر دھکے کھائے گھر بیٹھے ملتی ہے۔ورلڈ کلاس میڈیکل سہولتیں مع فیملی فزیشن، سپیشلسٹ ڈاکٹرز، تشخیص امراض کا اعلیٰ ترین بندوبست بھی فری۔5سال میں5000ڈالر کے برابر بنیادی ڈینٹل کیئر دونوں میاں بیوی کے لئے علیحدہ علیحدہ یعنی کل 10ہزار ڈالر۔دونوں کے لئے ہر پانچ سال میں 2400ڈالرز (کل4800)آلۂ سماعت کے لئے اگر ضرورت محسوس ہو۔دوائوں میں70فیصد سبسڈی جس کی ا ٓخری حد 25ڈالر فی نسخہ سے کسی صورت زیادہ نہیں یعنی دوا اگر 250ڈالر کی بھی ہو تو میں یا میری بیوی زیادہ سے زیادہ 25ڈالر دیں گے۔ اس سے زیادہ نہیں ۔ہم دونوں کو ہر3سال میں نظر کی عینک کے لئے علیحدہ علیحدہ 230ڈالرز یعنی کل460ڈالرز ملتے ہیں۔ آنکھوں کے ٹیسٹ اور دیگر ٹریٹمنٹس ا س رقم کے علاوہ ہیں۔لوکل پبلک ٹرانسپورٹ کے لئے ہمیں95فیصد سبسڈی کے ساتھ پاسز مہیا کئے جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ بس اور لوکل میٹرو ٹرین پر سفر ہم جیسے’’مہان‘‘ دیسوں میں کار پر سفر سے بھی کہیں زیادہ آرام دہ ہے۔موسموں میں تبدیلی کی مناسبت سے Immunization انجیکشنز کی مفت سہولت اور سروس۔میں کیونکہ اپنے بچوںکے ساتھ رہتا ہوں سو ایک بار مفت فرج، ٹی وی اور بیڈ لینے کا حق بھی حاصل ہے۔ ہم دونوں میاں بیوی کے لئے ایک ایک آٹو وہیل چیئر اور مساج چیئر اس کے علاوہ ہے۔اگر کوئی اتنا بوڑھا، کمزور ہوجائے کہ نہ خود ڈرائیو کرسکے نہ بس سٹاپ تک پہنچ سکے تو سواری بھیجنا حکومت کی ذمہ داری ہے تاکہ ڈاکٹر کے پاس یا شاپنگ کے لئے جاسکے۔مختلف امراض کے حوالہ سے مخصوص انرجی فوڈ جو ظاہر ہے ملاوٹ اور غلاظت سے پاک ہوتی ہے۔حسن نثار صاحب!یہ ہوتی ہے اصل جمہوریت اور یہ ہوتی ہے ویلفیئر سٹیٹ اور یہ ہوتی ہے انسانوں کے لئے ا نسان کے بچوں کی حکومت نہیں خدمت، خدمت اور خدمت اور یہ ہے زمین پر سورگ اور اسے کہتے ہیں بھوک، ننگ، غربت،جہالت اور ہر قسم کی توہین سے مکمل آزادی اور یہ ہوتا ہے انسانوں کا معاشرہ جس میں نہ گندگی نہ ملاوٹ نہ رشوت، لاءاینڈ آرڈر ایسا جس کا ہمارے مہان دیسوں میں تصور بھی ممکن نہیں۔کوئی کسی کی نجی زندگی میں مداخلت کا سوچتا بھی نہیں۔ آپ کو اپنے دیس کا بہتر علم ہوگا، میں تو یہاں کا موازنہ’’شائننگ انڈیا‘‘ اور ’’میرا بھارت مہان‘‘ سے کرتا ہوں تو اپنی نظروں میں گر جاتا ہوں۔ ایسی جنم بھومی کو میں نے چاٹنا ہے جو ایک بار جنم دے کر انسان کو دن میں سو سو بار قتل کرے۔ ہمارے ہاں ڈیموکریسیاں نہیں ڈاکو راج ہیں نہ میرٹ نہ انصاف لیکن اپنی شان میں پروپیگنڈے ایسے جیسے ایسا کوئی ہے ہی نہیں۔ آپ کے وہم و گمان تک میں نہ ہوگا کہ ہمارے ہاں بھارت میں پینشنرز کو بڑھاپے میں پینشن لینے کے لئے بھی کتنا ذلیل ہونا پڑتا ہے۔آپ کا پروگرامMMہم کبھی مس نہیں کرتے کیونکہ اس میں اپنا درد محسوس ہوتا ہے، ا گر آپ کو میرا یہ خط مل جائے اور آپ کو دلچسپی ہو تو میں آپ کو یہاں کے سسٹم بارے بہت کچھ بھیج سکتا ہوں کیونکہ جیسا شروع میں لکھا میں پولیٹکل سائنس کا پروفیسر ہوں اور بخومی جانتا ہوں کہ رب نے ہم کو بھی سب کچھ دے رکھا ہے صرف نظام ناقص، گھٹیا اور فرسودہ ہے اور اسے چلانے والے نظام سے بھی کہیں زیادہ ناقص، گھٹیا، فرسودہ اور بدنیت ہیں‘‘ آپ کا مخلص بلوندر چائولہ ایڈمنٹن (کینیڈا)اس ای میل کو احمد پور شرقیہ سانحہ کے ساتھ ملا کر پڑھیں۔

 

.

تازہ ترین