• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈوڈو نے چارپائیاں کھول کر پٹیاں اور پائے باندھ لئے۔
اس کی ماں نے برتن بھانڈے ایک کارٹن میں رکھ دیئے۔
بیوی نے کپڑے لتے جمع کر کے گٹھڑی بنا لی۔
بچوں نے اپنی کتابیں بستوں میں بھر لیں۔
ڈوڈو ٹرک لے گیا۔
میں نے سامان چڑھواتے ہوئے کہا،
’’آخری بار پوچھ رہا ہوں۔
تم کیوں شفٹ ہو رہے ہو؟
دوسرے صوبے کیوں جا رہے ہو؟‘‘
ڈوڈو کے حلق سے ایک آہ نکلی۔
اس نے شکستہ لہجے میں کہا،
’’زندگی کا کیا بھروسا!
جانے کب کیا حادثہ پیش آ جائے۔
میں بیس لاکھ معاوضے والے صوبے میں مرنا چاہتا ہوں۔‘‘

تازہ ترین