• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عید پر لوڈشیڈنگ نہ کرنے کے احکامات نظرانداز، تینوں دن بجلی کا طویل بریک ڈائون، عوام پریشان

سکھر (بیورو رپورٹ) سیپکو انتظامیہ کی جانب سے بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں کسی بھی قسم کی کمی نہیں کی جاسکی، خود ساختہ فنی خرابی کا جواز بناکر 15-15 گھنٹے مسلسل لوڈشیڈنگ سے شہری شدید مشکلات سے دوچار ہوگئے۔وفاقی حکومت کی جانب سے عیدالفطر کے تینوں ایام بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ کرنے کے واضح احکامات کے باوجود سیپکو انتظامیہ کی جانب سے ہلکی بارش کو جواز بناکر عید کے تینوں دن بجلی کا طویل بریک ڈاؤن کیا اور گنجان آبادی والے علاقوں میں تاحال بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جس کی وجہ سے نظام زندگی درہم برہم ہوکر رہ گیا ہے۔ پرانا سکھر و دیگر علاقوں میں 15-15 گھنٹے تک بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے باعث شہری ذہنی اذیت کا شکار ہیں، خواتین کو امور خانہ داری کی انجام دہی میں شدید پریشانی سے دوچار ہونا پڑرہا ہے جبکہ ضعیف العمر افراد اور بچے کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ پریشان حال شہریوں کا کہنا ہے کہ سیپکو انتظامیہ نے ہماری زندگیاں اجیرن کردی ہے، ہمارے علاقے کئی دن سے بجلی سپلائی سے محروم ہے، نظام زندگی درہم برہم ہوکر رہ گیا ہے مگر سیپکو افسران و اہلکاروں کو ہماری مشکلات کا کوئی احساس نہیں، جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔دریں اثنا پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر سہراب خان سرکی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے تمام تر دعوؤں اور احکامات کے باوجود سندھ بھر میں عیدالفطر کے تینوں ایام بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کرکے عوام کو شدید مشکلات سے دوچار کیا گیا۔ 15سے 18گھنٹے  بجلی کے طویل بریک ڈاؤن نے عوام کی عید کی خوشیاں ماند کردیں، ہمارے دور حکومت پر بجلی لوڈشیڈنگ پر دھرنے دینے والے اب بتائیں کہ اس قدر لوڈشیڈنگ کرکے عوام کو تکلیف کیوں دی جارہی ہے، ہماری حکومت میں رمضان المبارک سمیت عید کے تہواروں پر لوڈشیڈنگ نہیں کی جاتی تھی مگر موجودہ حکومت نے بے حسی کی تمام حدیں عبور کرلی ہیں، ن لیگ کی حکومت نے 2018 میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے بلند و بانگ دعوے تو کررکھے ہیں مگر 2017 آدھا گزرنے کے باوجود بھی لوڈشیڈنگ میں کسی بھی قسم کی کمی نہیں کی گئی، لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کرنا تو بہت دور کی بات ہے موجودہ حکومت نے تو پہلے سے کہیں زیادہ لوڈشیڈنگ شروع کردی ہے۔ وہ اپنی رہائشگاہ پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔  ڈاکٹر سہراب خان سرکی نے کہاکہ سندھ خاص طور پر بالائی سندھ میں بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ نے عوام کو اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے۔ریکارڈ پر موجود ہے کہ رمضان المبارک میں پیپلزپارٹی نے پورے ملک میں سحر، وافطار اور تراویح کے دوران بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا تھا اور بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی موجودہ دور سے کم تھی۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے انتخابات میں عوام سے یہ وعدہ کیا تھا کہ دو مہینے، چھ مہینے، ایک سال میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کردینگے جس کے بعد آہستہ آہستہ حکومت نے آخری اعلان یہ کیا کہ 2018 تک بجلی کی لوڈشیڈنگ مکمل ختم کردی جائیگی لیکن 2018 بھی قریب آرہا ہے اور بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے۔ انہوں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ عیدالفطر کے موقع پر بجلی کی غیر اعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ خاص طور پر بارش کو جواز بناکر 18-18 گھنٹے بجلی بند کرنیوالے سیپکو افسران کیخلاف فوری کارروائی کی جائے اور بلاجواز بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بند کیا جائے۔

تازہ ترین