• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موبائل فونز کی تینوں کٹیگریز پر نافذسیلز ٹیکس بحال کیا جائے، کراچی چیمبر

اکراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شمیم احمد فرپو نے وفاقی وزیر برائے خزانہ اسحاق ڈار سے استدعا کی ہے کہ وفاقی بجٹ 2017-18میں موبائل فون(  فیچر فون)پر سیلز ٹیکس بڑھا کر 650روپے فی فون کردیا گیا جسے واپس لیا جائے جبکہ 2016-17 کے بجٹ میں موبائل فونز کی تینوں کیٹگریزپر نافذ سیلز ٹیکس کو بحال کیا جائے اور  فیچر فون کی کیٹگری میں سیلز ٹیکس شرح کو کم کر کے 150روپے فی فون کیا جائے ۔وفاقی وزیر خزانہ کو جاری ایک خط میں شمیم فرپو نے کہاکراچی الیکٹرانک ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سابق صدرمحمد ادریس کی سربراہی میں درآمدکنندگان اور ہوسیلرز کے ایک وفد نے موبائل فونز پر سیلز ٹیکس میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ بجٹ 2017-18میں موبائل فونز کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی شرح میں بے پناہ اور انتہائی نامناسب اضافہ کردیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ موبائل فونز میں فیچر کیٹگری جو کہ سب سے سستے اور بنیادی فونز ہوتے ہیں پر سیلز ٹیکس کی شرح 300روپے فی فون سے بڑھا کر 650روپے کردی گئی ہے جن پر مزید 250 روپے ریگولیٹری ڈیوٹی بھی عائدہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ 800 روپے کی مالیت کے درآمدکئے گئے فون پر ٹیکسوں اور ڈیوٹیز کی کل شرح 112فیصد بنتی ہے جو کہ نہ صرف متعلقہ تاجروں بلکہ غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق فیچر فون پر سیلز ٹیکس اور ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے سے حکومت کی آمدنی میں اضافے کے بجائے خاطر خواہ کمی آئے گی کیونکہ اس اضافے سے قانونی درآمدات میں کمی آئے گی جبکہ اسمگلنگ کا رجحان بڑھے گا اور ساتھ ہی کاروباری سرگرمیوں میں کمی کی بدولت بے روزگاری میں اضافے کا خدشہ ہے۔انھوں نے اُمید ظاہر کی کہ متعلقہ تاجروں کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت اس سنگین مسئلے پر توجہ دے گی اور موبائل فونز کی تینوں کیٹگریز پر نافذ موجودہ سیلز ٹیکس میں کمی کرتے ہوئے اسے بجٹ 2016-17کی سطح پربحال کر ے گی جبکہ فیچر فون کی کیٹگری اے پر نافذ سیلز ٹیکس کی شرح کو کم کر کے 150روپے فی فون کیا جائے گا۔ 

تازہ ترین