• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماں نے بچے کی نیپی کھولی تو بیٹے کا ختنہ دیکھا

لندن(پی اے)ناٹنگھم کی رہائشی خاتون نے کہا ہے کہ جب اس نے اپنے بیٹےکی نیپی کھولی تو اس کا عضو خون میں لت پت تھا۔ یہ منظر اس قدر دہشت ناک تھا کہ وہ کمرہ سے دوڑ کر باہر نکل گئی۔ وہ قانونی کارروائی کے لئے حکام سے گذشتہ چار سال سے قانونی جنگ لڑ رہی ہے۔ تین افراد بشمول ایک 61سالہ شخص جو کہ ممکنہ طور پر ایک ڈاکٹر ہے قصداً بچے کو جسمانی طور پر تکلیف پہنچانے کے شبہ میں گرفتار کئے گئے ہیں۔ ماں کاکہنا ہے کہ جب میں نے پوتڑا کھولا تو خود کو ہسٹریائی کیفیت میں مبتلا ہو جانے پر کمرے سے باہر نکل آئی۔ اس کا کہنا تھا کہ یہ منظر اس کے لئے انتہائی صدمہ کا باعث تھا۔ لڑکے کی ختنہ اس وقت کی گئی جب اس کی عمر تین ماہ تھی اور جولائی2013 میں لڑکا اپنے دادا ، دادی کےگھر قیام پذیر تھا جو کہ مسلمان تھے ۔ اس کی ماں نے ابتدا میں سوشل سروسز سے رابطہ کیا مگر کوئی کارروائی نہ ہونے پر 24نومبر 2014کو ناٹنگھم شائر پولیس کو صورتحال سے آگاہ کیا۔ پولیس کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کی گئی مگر فورس کا خیال تھا کہ یہ مجرمانہ عمل نہیں ہے جس کے باعث کیس جنرل میڈیکل کونسل کو بھجوادیا گیا۔ ماں نے بعد ازاں ختنہ مخالف گروپ ’’مین ڈوکمپلین‘‘ سے رابطہ کیا جس کے نتیجے میں انسانی حقوق کے وکیل سائمو چیہل کیو سی سے ملاقات کی جنہوں نے ناٹنگھم شائر پولیس کو اس معاملے سے متعلق لکھا۔ برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق برطانیہ میں مردوں کے ختنے کو قانونی تصور کیا جاتا ہے جس میں مرضی شامل ہوتی ہے۔ تاہم ماں کو یقین ہے کہ یہ مرد اور عضو کی قطع برید (ایم جی ایم)ہے جسے خواتین کے عضو کی قطع برید کے کیس کی طرح دیکھا جانا چاہیے۔ خاتون کا کہنا تھا کہ مجھے یہ سوچ کر رونا آرہا ہے کہ میرے بچے سے زیادہ کتے کو حقوق حاصل ہیں۔ آپ اگر کتے کی دم کاٹ لیں تو یہ غیر قانونی ہوگی۔

تازہ ترین