• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جموں و کشمیر پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ، کشمیری عوام کے حق خود ارادیت پر سلامتی کونسل کی قرار دادوں سے انحراف اور کنٹرول لائن کی مسلسل خلاف ورزیوں کے علاوہ کشمیر سے نکلنے والے دریائوں کا پاکستان کی جانب بہائو کا روکنا ایسے سنگین معاملات ہیں جو اس خطے کے امن کیلئے مستقل خطرہ ہیں ۔بھارت کی آبی جارحیت کی تازہ ترین مثال ریٹل اور کشن کنگا پروجیکٹس پر تعمیراتی کام میں تیزی ہے۔پاکستان کو دونوں پروجیکٹس کے ٹیکنیکل ڈیزائن پر اعتراض ہے۔اگر بھارت 850میگا واٹ ہائیڈرو پاور کا یہ پروجیکٹ بنا لیتا ہے تو پاکستان کو ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب سے پانی کے بہائو میں 40فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔جو وسطی پنجاب کیلئے آبپاشی کے حوالے سے ناقابل تلافی نقصان ثابت ہو گا۔وزارت پانی و بجلی کے مطابق بھارت نے ریٹل پروجیکٹ بی او ٹی کی بنیاد پر 35سال کیلئے ایک غیر ملکی کمپنی کو دیا ہے۔یہ ڈیم بگلیہار کے مقابلے میں تین گنا بڑا ہے۔بھارت نے پاکستان کے حصے میں آنے والےدریائوں سے 32000میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔اگر وہ اِسی طرح ڈیم بناتا رہا تو آنے والے چند سالوں میںپاکستان کو شدید قحط کی صورتحال کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے اور یہ صورتحال دونوں ممالک میں شدید سیاسی تنائو کو جنم دے گی۔ریٹل اور کشن گنگا پروجیکٹس کے حوالے سے دونوں ممالک میں تنازع کے حل میں تعطل کو تقریباً سات ماہ کا عرصہ ہو گیا ہے اور سندھ طاس معاہدے کے تحت اس حوالے سے اتفاق رائے پیدا کرنے میں کوئی واضح پیش رفت نہیں ہوئی۔یہ معاہدہ طے کرنے میں کلیدی کردار ادا کرنے کی وجہ سے ورلڈ بینک کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کوپاکستان سے مذاکرات پر آمادہ کرے اور اِس معاملے کو التوا میں ڈالنے کی بجائے پاکستان کے تحفظات اور اعتراضات دور کرتے ہوئے جلد از جلد حل کرنے میں مدد دے۔

 

.

تازہ ترین