• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ حکومت میں اسٹیوبینن تزویراتی کمیٹی کے سربراہ ہیں اور ایک طاقتور شخصیت بنتے جارہے ہیں، ا جبکہ انہیں حکمرانی کا تجربہ ہے اور نہ ہی وہ دُنیا کے حالات کی خبر، یہ سب کچھ انہوں نے اسٹیوبینن پر چھوڑ دیا ہے جو نیوی میں بطور لیفٹیننٹ یا میجر کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انسانی تاریخ 80 سے 100 سال میں تبدیل ہوجاتی ہے، اس کا ذکر ایک کتاب ٖfourth Turning میں موجود ہے، اس کتاب کے مطابق ایک دور اپنے عروج پر پہنچ کر زوال پذیر ہوتا ہے اور اُس جگہ ایک اور نظام لے لیتا ہے، امریکہ کی تاریخ میں تین ایسے ادوار آچکے ہیں، انقلاب کی بنیاد ڈالنے والا نظام جو 1783ء میں ختم ہوا، 1860ء کی خانہ جنگی، 1940ء کی دوسری عالمگیر جنگ، اُن کے مطابق امریکہ ایک اور جنگ یا تبدیلی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ امریکہ کے لئے یہ درست قرار دیا جاسکتا ہے اور روس کے لئے بھی قدرے درست ہے کہ 70 سال بعد سوویت یونین ٹوٹ گیا، مگر ماضی میں سلطنت عثمانیہ اور مغل سلطنت اور دیگر سلطنتیں صدیوں تک قائم رہیں، البتہ دوسری جنگ عظیم یا اس سے پہلے ختم ہوگئیں ۔برطانیہ کا نظام کچھ تبدیلیوں کے ساتھ موجود ہے۔ اسٹیوبینن اپنے آپ کو لینن کا پیروکار کہتے ہیں، بینن کہتے ہیں کہ وہ حالت جنگ میں ہیں، یہ ان کا مخصوص نعرہ بھی ہے، شدت پسندوں سے جنگ جاری ہے جو اگرچہ امریکہ ساختہ ہیں۔ اُن کا خیال ہے کہ مشرق وسطیٰ کی جنگ بڑی جنگ میں تبدیل ہورہی ہے اور چین سے جنگ کے بادل جھوم جھوم کر آرہے ہیں۔ اس کے علاوہ اسٹیوبینن دھماکہ خیز انکشافات کرنے کے دلدادہ ہیں وہ لینن کی طرح اپنی ریاست کو تباہ کرکے نیا امریکہ بنانا چاہتے ہیں۔ اسی طرح لینن کے ماننے والوں نے پاکستان میں نیا پاکستان بنانے کا نعرہ لگوایا جو غلط بات تھی یہ نعرہ لگانے والوں کو اسکا پس منظر تک معلوم نہیں تھا، بحر حال ایک بڑی جنگ سے پہلے کئی اقدامات عالمی امراء جن میں ڈونلڈ ٹرمپ بھی شامل ہیں نے تجویز کئے ہیں، جو ہم کئی مرتبہ لکھ چکے ہیں، پہلا برطانیہ کا یورپی یونین سے نکلنا، دوسرا بڑے پیمانے پر تارکین وطن کا اپنے اپنے ممالک کوواپسی، تیسرا بڑی کساد بازاری اور چوتھی جنگ، اس تناظر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کابینہ میں چھ فوجی افسران کو وزیر یا مشیر بنا یا ہے۔ جیمز میٹس وزیر دفاع سابق امریکی کورپ جنرل ہیں، ہربٹ ریمنڈ مشیر سلامتی امور ہیں وہ میک ماسٹر حاضر سروس لیفٹیننٹ جنرل ہیں، جان فرانسس کیلی وزیر داخلہ بنائے گئے ہیں، سابق کورپ جنرل، مارک پمپیو ڈاریکٹر سی آئی اے سابق لیفٹیننٹ جنرل ، جوزف کیتھ کیلوگ یف آف اسٹاف سیکوریٹی کونسل، سابق لیفٹیننٹ جنرل، اسٹیو بینن چیف اسٹراٹیجسٹ سابق نیوی لیفٹیننٹ یعنی میجر کے طور پر کام کرتے رہے ہیں ان عہدوں کا جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ایک فوجی کابینہ ہے، جو داخلہ، دفاع، سلامتی امور اور اسٹراٹیجک امور کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ ٹرمپ اور پنٹاگون ایک صفحہ پر نہیں ہے، ہمارا شروع سے یہ کہنا ہے کہ اُن کو امریکہ کا صدر انہی افراد نے بنایا ہے تاکہ نئے عالمی نظام کو وضع کرنے میں جنگ کا ماحول پیدا کریں، چنانچہ انہوں نے نادان مسلمانوں کے درمیان جنگ کا سامنا پیدا کردیا ہے، یعنی بعض اسلامی ممالک نبرد آزما ہیں مگر اس کی اصل زد پاکستان پر پڑے گی کہ وقت ضرورت کوئی مدد کو نہیں آئے گا جو پہلے ہمارا ساتھ دیتے تھے، دوسرے اس نے بھارت کو مضبوط کیا ہے، امریکہ اور اسرائیل مل کر بھارت کو جدید اسلحہ سے لیس کررہے ہیں تاکہ پاکستان کو زد میں لایا جائے جبکہ پاکستان کو پاناما کے تھیلے میںقید کردیا گیا ہے، حکومت کسی طرف بھی دلجمعی سے پیش قدمی نہیں کرسکتی او ربااعتماد ہو کر کوئی قدم اٹھا نے کی اہل نہیں رہی، بھارت نے امریکہ سے 15 ملین ڈالرز کا اسلحہ خریدا ہے اور اس کا ارادہ 250 ملین ڈالرز کا اسلحہ خریدنے کاہے ایسے حالات میں پاکستان کو چوکنا ہونا چاہئے جوکہ نظر نہیں آتا ۔ پاکستان کی اسٹرٹیجک طویل مدتی پالیسی موثر نہیں ہوگی۔ بھارت اپنی افواج کو مسلح کررہا ہے، وہ ایف 16 طیارہ تیار کرنے کی فیکٹری اپنے ملک میںلگا رہا ہے، اگرچہ کافی وقت درکار ہوگا تاہم کسی نہ کسی وقت تیار تو ہوجائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹرمپ نے پنٹاگون کا بجٹ 65 بلین ڈالرز بڑھا دیا ہے۔ 26 ہزار فوجی بھرتی کر لئے ہیں۔ انہوں نے 70 عدد 35s یک نشتی مختلف سمتوں میں گھوم کر حملے کی صلاحیت کا حامل اور ریڈار پر نظر نہ آنے والے طیارے تیار کرنے کا حکم دیا اس کے علاوہ 14 سپر ہارنیٹ جیٹ طیارے، 15 فضا میں جہازوں کو تیل فراہم کرنیوالے طیارے، 350 بحری جنگی جہازوں کی تیاری کرنے کا حکم دیا ہے ۔ اگر اُن کی جنگ کی تیاریوں کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ انہوں نے 9 اپریل 2017ء کو شمالی کوریا کے خطرے سے نمٹے کیلئے یو ایس ایس کارل ونسن نمیٹرز کلاس جوہری توانائی سے چلنے والے ایئر کرافٹ کیریئر کو آبنائے کوریا میں تعینات کردیا ہے ۔ میرا خیال ہے کہ وہ شمالی کوریا سے خطرے سے نکلنے میں کامیاب ہوگیا تو چین کو بھی خطرہ میں لاحق ہو گا۔ اس سے پہلے 7 اپریل 2017ء کو ٹرمپ نےشام پر 59 ٹو ہاک میزائل داغے، اس کے بعد 13 اپریل کو ٹرمپ نے افغانستان میں 30 فٹ لمبا اور 21 ہزار پونڈ بم جو بموں کی ماں کہلاتا ہے کو افغانستان پر دے مارا اور 13 اپریل کو ہی امریکی ٹینک اور فوجی پولینڈ میں وارد ہوگئے، جو روس کی سرحدوں پر قطار در قطار لگا دیئے گئے، اسی طرح انہوں نے یمن میں بھی بمباری کا سلسلہ شروع کردیا۔ برطانیہ کو روس کے خوف سے آزاد کرنے کے لئے انہوں نے برطانیہ میں F-35 ریڈار پر نظر نہ آنے والے جنگی طیارے تعینات کردیئے، مزید بر آںوہ جہاں تیاریاں کررہے ہیں وہاں وہ جنگی مورچوں کا انتخاب بھی کررہے ہیں اور اپنے ساتھیوں کو چن رہے ہیں اور جن ملکوں کو تخت مشق بنا نا ہے اُن کو آپس کے جھگڑوں میں الجھایا جارہاہے کہ کوئی ایک خطہ یکسو ہو کر اس کے خلاف مزاحمت نہ کرسکے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کو وہ اپنے خلاف ایک بلاک سمجھتے ہیں۔ اُن ممالک کو اتنا وقت دینا نہیں چاہتے کہ وہ منصوبہ بندی کرلیں۔ ابھی تک روس اور چین امریکہ کے خلاف مشترک پالیسی وضع نہیں کرسکے، اُس کے برعکس امریکہ کی تیاریاں، اُس کے اقدامات، اُس کی کابینہ جنگی کابینہ بن چکی ہے، جس کے بعد کہا جاسکتا ہے کہ عالمی جنگ تیار کھڑی ہے اور چار اقدامات جو میں نے اوپر ذکر کئے ہیں ان پر ایک ساتھ کام کیا جارہاہے کیونکہ امریکہ خود کو تیزی سے بدل کر اور ساری دُنیا میں اپنی چیلنج شدہ بالادستی کو بحال کرنے میں اب دیر نہیں لگائے گا۔ اس نے روس اور چین کے خطرے کو سرے سے ختم کردیاہے۔ اکثر مسلمان ممالک آپس میں الجھے ہوئے ہیں۔ مل بیٹھ کر پالیسی وضع کرنا تو دور کی بات ہے خطرے کو بھانپنے کی صلاحیت سے بھی عاری ہیں۔

تازہ ترین