• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ا گر چہ کرۂ ارض پر بڑھتی ہوئی ماحولیاتی تبدیلیوں سے اکثر خطے متاثر نظر آتے ہیں لیکن پاکستا ن میں ان تبدیلیوں کے منفی اثرات حکومتی عدم توجہ اور عوامی سطح پر شعور کی کمی کے باعث سنجیدہ شکل اختیا ر کرچکے ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ ملک بھر خصوصاً شہر ی علاقو ں میںجا بجا گندگی کے ڈھیر اور فضا میں موجود کثیف دھویں سے صحت کے پیچیدہ مسائل جنم لے رہے ہیں اور ملیریا ،ڈینگی اور چکن گونیا جیسی وائرل بیماریاں پھیلنے سے صحت عامہ کو شدید خطرہ لا حق ہوگیا ہے ۔نیز بلڈپریشر ،دل اور پھیپھڑے کے جملہ امراض بڑھنے کی ایک اہم وجہ بھی ماحولیاتی تبدیلی ہی ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے ایک اندازے کے مطابق ہر سال چار ملین سے زائد افراد فضائی آلودگی کے نتیجے میں ہونے والی بیماریوں کے ہاتھوں جان سےہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔ ملکی آبادی میں اضافہ،صنعتوںو فیکٹریوں کے فضلے کو پروسیسنگ کے بغیر سمندراو ردریا میں بہانا،سڑکوں پر گاڑیوں کا دھواں،صفائی کا ناقص نظام اور درختوں کا بےدریغ کاٹا جانا یہ وہ تمام عناصر ہیں جوملک میں بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہے ہیں۔ ضروری ہوگیا ہے کہ اس خطرے کے سدباب کیلئے حکومتی و سماجی حلقوں کی جانب سے موثر حکمت عملی وضع کی جائے ۔عوامی آگہی مہم چلانے کے ساتھ ساتھ صفائی کا ایسا بہترین نظام بھی ترتیب دینے کی ضرورت ہے جس سے گلی کوچوں میں موجود بیماریوں کا پیش خیمہ بننے والے ان کچرے کے ڈھیروں کا خاتمہ ممکن ہوسکے، پلاسٹک کے بیگز کا استعما ل کم کرنے اورصنعتوں کے فضلے کو بھی فلٹر کرکے سمندر برد کیا جانا چاہئے ۔ ٖفضا میں زہریلی گیسوں کے دبائو کو کم کرنے کیلئے در خت اگائو مہم کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت اب ناگزیرہوگئی ہے۔ اس ضمن میں سڑکوں کے اطراف گرین بیلٹ بنائی جائیں ،آکسیجن کے اخراج سے فضائی آلودگی میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔یہ سب ماحول دوست اقدامات اٹھا کر ہی عوام کی صحت کا تحفظ کیا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین