• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مون سون بارشوں نے جہاں سخت گرمی کا زور توڑا وہیں گوجرانوالہ، سیالکوٹ، صوابی، ہری پور، میانوالی، ژوب اور دیگر کئی اضلاع میں تباہی مچا دی ۔موسلا دھار بارشوں سے مکانوں کی چھتیں و دیواریں گرنے، انڈر پاسز اور برساتی نالوں میں گاڑیاں ڈوبنے ، درخت اور بجلی کے کیبلز اور پولز گرنے سے بیس افراد جاں بحق جبکہ درجنوں افراد ذخمی ہوگئے۔بیشتر اضلاع میںسینکڑوں فیڈر ٹرپ کرنے سے عوام گھنٹوں بجلی سے محروم رہے۔راولپنڈی میں نالہ لئی میں پانی کی سطح 9 فٹ بلند ہو گئی جبکہ نالوں میں ظغیانی اور سیوریج کا مناسب انتظام نہ ہونے کے باعث بارش کا پانی شہریوں کے گھروں میں داخل ہو گیااورسڑکیں تالاب کا منظر پیش کرتی رہیں ۔ جس کی وجہ سے عوام کو گھنٹوں ٹریفک جام کی اذیت بھی برداشت کرنا پڑی۔ شدید بارشوں سے نشیبی علاقوں میں چاول کی کھڑی فصل تباہ ہوگئی۔ مالا کنڈ، ہزارہ ڈویژن، گلگت بلتستان اور کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائڈنگ اور دریائوں میں طغیانی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔اِس صورتحال کے پیش نظر فلڈکمیشن آف پاکستان کی طرف سے تمام اضلاع میں فلڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہےاور متوقع سیلابی علاقوں کے عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات کر دی گئیں ہیں۔ ممکنہ خطرات کے پیش نظر بلوچستان کے علاقوں قلات، ژوب، نصیر آباد اور سبی ڈویژن کے پکنک مقامات پر دفعہ 144نافذ کر دی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات نے شدید بارشوں کی پیش گوئی کی تھی۔ ہم انہی صفحات پر متعلقہ اداروں اور عوام کی توجہ متوقع بارشوں کے ممکنہ نقصانات کی طرف دلاتے رہے ہیں۔مگر متعلقہ اداروں کی طرف سے حفاظتی انتظامات کرنے میں کوتاہی برتی گئی جس کا خمیازہ عوام کو بھتنا پڑا ۔محکمہ موسمیات کے مطابق ابھی ملک بھر میں مون سون بارشوں میں شدت کا امکان ہے لہٰذا متعلقہ اداروں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ممکنہ نقصانات کو کم سے کم کرنے اور کسی بھی نا گہانی صورتحال کا سامنا کرنے کیلئے پیشگی انتظامات مکمل کر لینے چاہئیں۔

تازہ ترین