• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سازش کا الزام مسترد، فوجی ترجمان، آئینی عملداری چاہتے ہیں، پہلے ملکی مفاد دیکھنا ہے، جے آئی ٹی سے براہ راست تعلق نہیں

Todays Print

راولپنڈی (ایجنسیاں) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نےحکومت کے خلاف سازش کاالزام مستردکرتے ہوئے کہاہے کہ پاناما لیکس سے متعلق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی کارکردگی اور رپورٹ سے پاکستانی فوج کا براہ راست کوئی تعلق نہیں‘جے آئی ٹی سپریم کورٹ نے بنائی تھی ٗ فیصلہ بھی اسی نے کرناہے‘.

جے آئی ٹی میں  آئی ایس آئی اورایم آئی کا ایک ایک فردتھا‘فوج کے دونوں ارکان نے سپریم کورٹ کے حکم پر ایمانداری سے کام کیا‘پاک فوج آئین کی عملداری چاہتی ہے‘ہمیں سب سے پہلے ملکی مفاد کو دیکھنا ہے‘افغان سرحد پر خیبر ایجنسی کے علاقے وادی راجگال میں داعش کے خلاف بڑی کارروائی شروع کردی ہے ‘آپریشن کا مقصد سرحد پار موجود داعش کی پاکستانی علاقوں میں کارروائیوں کو روکنا ہے‘ایئرفورس بھی آپریشن میں مددکرے گی‘کراچی آپریشن پر نظرثانی کی گئی ہے‘وقت بتائے گاریمنڈڈیوس کی کتاب کا کیامطلب تھا‘ریمنڈڈیوس کے معاملے میں  صرف آئی ایس نہیں دیگراداروں نے بھی کرداراداکیا ‘ سی پیک پر پوری قوم اور تمام ادارے ایک ہیں،اس منصوبے کو کسی طور پر ناکام نہیں ہونے دیں گے ، کلبھوشن یادیو نے آرمی چیف سے رحم کی اپیل کی ہے اور اس پرجلد میرٹ اور انصاف کے مطابق فیصلہ ہوگا۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے اتوارکو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے آرمی چیف کا پیغام پڑھ کر سنایا جس میں جنرل قمرجاویدباجوہ کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ملک میں امن قائم کررہے ہیں اور مستقل استحکام کی جانب جارہے ہیں، اس کے لیے پاک فوج ملک کے تمام اداروں کے ساتھ مل کر اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔پریس کانفرنس میں میجرجنرل آصف غفورکا کہنا تھاکہ جن امریکی ممبران کانگریس نے ایوان زیریں میں پاکستان کی امداد مشروط کرنے کا بل پیش کیا اور منظور کرایا ہے‘ وہ انڈیا کے زیرِ اثر ہیں ‘ امریکی ایوان زیریں میں لایا جانے والا بل کوئی پابندیاں نہیں ہیں‘ پاکستان نے حقانی نیٹ ورک سمیت تمام دہشت گردوں کے خلاف بلا تفریق وامتیاز آپریشن کیا ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک میں تیزی آنے پر توجہ ہٹانے کیلئے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی شروع کر دیتا ہے‘.

پاک فوج نے اتوارسےخیبر ایجنسی کی وادی راجگال کے علاقہ میںخیبر 4آپریشن کا آغاز کردیا ہے جس کا مقصد سرحد پار موجود جنگجو تنظیم داعش کی پاکستانی علاقوں میں کارروائیوں کو روکنا ہے‘ خیبر 4آپریشن بھی ’ردالفساد‘ کا حصہ ہے‘انہوں نے کہا کہ راجگال فاٹا کا مشکل علاقہ  ہے ‘یہ 12سے 14ہزار فٹ بلندی پر ہے ‘یہ آپریشن زمینی حقائق کے تناظر میں  مشکل ہوگا‘پاکستان میں کوئی بھی آکر آپریشن نہیں کرسکتا ، تمام کارروائیاں پاک فوج خود کررہی ہے‘حال ہی میں پارہ چنارسے جو17دہشت گرد پکڑے ہیں ان کے داعش سے رابطوں کے شواہد ملے  ہیں‘ان کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں گے‘کراچی میں دہشتگردی کے واقعات میں 98فیصد کمی آئی ہے ‘انہوں نے کہاکہ افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام شروع کر دیا ہے‘باڑ کے ساتھ ساتھ نئی چوکیاں بھی قائم کی گئی ہیں‘بارڈر مضبوط ہوگا تو دہشت گردوں کی نقل وحمل رکے گی‘افغان سرحد پر باڑ لگانے کا مقصد بارڈر مینجمنٹ کو بہتر اور محفوظ بنانا ہے‘آرمی چیف کلبھوشن کی اپیل کا جائزہ لے رہے ہیں‘کالعدم ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے خلاف ابھی مقدمے کی سماعت شروع نہیں ہوئی‘ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ کئی ادارے دیکھ رہے تھے‘پاکستان میں داعش کا وجود نہیں ہے تاہم یہ افغانستان میں منظم ہورہی ہے‘.

سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہر شخص کو رائے کی آزادی ہے لیکن کوئی بھی محب وطن پاکستانی کسی ایسی مہم کا حصہ نہیں ہوسکتا ‘ اس مہم میں وہی لوگ شامل ہیں جو محب وطن نہیں‘ایسے لوگ غیرملکی یا دیگر سازشوں کا حصہ ہیں اور جو عناصر ایسا کر رہے ہیں اس کے خلاف ملکی قوانین کے مطابق حکومت کارروائی کر رہی ہے،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے پہلے اپنے ملک میں امن قائم کرنا ہے‘اگر افغانستان کی افوج بھی پاکستان کی طرح اہل ہوتیں تو یہ مسائل نہ ہوتے‘.

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سی پیک کی سکیورٹی کی ذمہ داری پاک فوج کی ہے اور پاک فوج اس منصوبے کیلئے ہر ممکنہ سکیورٹی فراہم کرے گی‘ اس منصوبے کو کسی طور پر ناکام نہیں ہونے دیں گے‘ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ پاکستان آرمی کسی سازش کا حصہ ہے تو اس کا جواب دینا ہی نہیں بنتا‘پاک فوج سکیورٹی اور دفاع کے لئے پوری قوم کے ساتھ مل کر کردار ادا کر رہی ہے‘ ہر پاکستانی شہری قانون کا احترام کرے .

جے آئی ٹی کے حوالے سے ایک سوال میں انہوں نے کہا کہ اس سے فوج کا براہ راست کوئی تعلق نہیں،جے آئی ٹی سپریم کورٹ نے بنائی ، یہ معاملہ سپریم کورٹ کے پاس ہے اور اس نے فیصلہ کرنا ہے‘یہ جنگ اس لئے مشکل ہے کہ کسی کے ماتھے پر نہیں لکھا کہ وہ دہشت گرد ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکی ایوان زیریں میں پاکستان کی امدادروکنے کاجو بل پاس ہوا ہے وہ دو بھارت نواز ممبران نے پیش کیا تاہم یہ بل کوئی پابندیاں نہیں ہیں‘ ابھی اس بل پر سیکرٹری دفاع نے رائے دینی ہے اور پھر یہ صدر کے پاس جائے گا۔

تازہ ترین