• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہریوں کو فراہم کردہ پانی مضرصحت نہیں واٹر بورڈ کی وضاحت

کراچی (اسٹاف رپورٹر) واٹر بورڈ کے ترجمان نے کہا ہے کہ واٹربورڈ کے ذخیرہ آب، فلٹر پلانٹس اور ہائیڈرنٹس سے شہریوں کو فراہم کیا جانے والا پانی مضر صحت نہیں، واٹربورڈ معزز عدالت عظمیٰ اور خصوصی اختیارات کے حامل انکوائری کمیشن کے احکامات پر من و عن عملدرآمد پر یقین رکھتا ہے اور ان احکامات پر سو فیصد کام کیا جارہا ہے۔واٹر بورڈ کے ترجمان نے اتوار کو ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ ڈاکٹر غلام مرتضی نے پانی کے کل 118 نمونے حاصل کئے تھے جو سب کے سب واٹربورڈ کی جانب سے شہریوں کو فراہم کردہ پانی کے نہیں تھے بلکہ ان میں زیر زمین پانی ،خام پانی کے نمونے بھی شامل تھے جبکہ واٹربورڈ کے فلٹر پلانٹ اور ریزر وائر سے حاصل کردہ نمونے بھی دو طرح کے تھے جن میں ایک فلٹریشن سے قبل پمپنگ اسٹیشنوں سے فلٹر پلانٹ پہنچے والے اور دوسرے فلٹریشن کے بعد کے نمونے شامل تھے ۔ واٹربورڈ حکام نے مذکورہ رپورٹس کے اجراء پر ڈاکٹر غلام مرتضیٰ سے رابطہ کیا جنہوں نے بتایا کہ واٹربورڈ کے تمام فلٹر پلانٹس اور ریزروائرز سے حاصل کردہ نمونے جراثم اور انسانی فضلے سے پاک صحت کیلئے درست پائے گئے ہیں، ان میں فلٹریشن کے بعد  کلورینشن کی مکمل علامات پائی گئی ہیں۔ انہوں نے جو پانی کے جو نمونے حاصل کئے تھے وہ سب سوائل واٹر (زیرزمین پانی) ،کنووں اور خام پانی کے نمونے بھی شامل تھے جن میں سے کچھ انسانی صحت کیلئے مضر پائے گئے ہیں جبکہ واٹربورڈ کے فلٹر پلانٹس ریزروائر اور ہائیڈرنٹس سے حاصل کردہ نمونے مضر صحت نہیں ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کیلئے وزیراعلی سندھ اور وزیربلدیات و چیئرمین واٹربورڈ کی خصوصی دلچسپی کے نتیجے میں حکومت سندھ نے 4 ارب روپے جاری کئے ہیں جس کی بدولت واٹرکمیشن کی ہدایات و احکامات کی روشنی میں کام جاری ہے اور شہریوں کو واٹربورڈ کے تمام فلٹرپلانٹس ہائیڈرنٹس اور ریزروائر سے سو فیصد صاف پانی فراہم کیا جارہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ واٹربورڈ اپنے نظام کے تحت صاف پانی فراہم کررہا ہے تاہم تقسیم آب کی شہر میں 10ہزار کلو میٹر طویل پانی کی لائنیں بچھی ہوئی ہیں جن میں مختلف عناصر ازخود ناجائز کنکشن حاصل کرکے اسے نقصان پہنچاتے رہتے ہیں ان کی وجہ سے لائنیں مختلف مقامات سے پنکچر ہوجاتی ہیںاور ان میں رساؤ پیدا ہوجاتا ہے اس اقدام سے نہ صرف پینے کے  پانی کی لائنوں میں سیوریج کا پانی شام ہوجاتا ہے بلکہ کلورین ہوا میں تحلیل ہوجاتی ہے اس سبب شہر کے بعض مقامات پر بدبودار اور غیر معیاری پانی کی فراہمی کی شکایات موصول ہوتی ہیں ۔ترجمان نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ واٹربورڈ کی لائنوں کو نقصان پہنچانے والے عناصر کی نشاندہی کریں ،ٹینکرز کے ذریعہ پانی حاصل کرنے سے قبل اس بات کی تصدیق کرلیں کہ مذکورہ ٹینکر میں واٹربورڈ کے ہائیڈرنٹس سے ہی پانی بھرا گیا ہے، کہیں اس میں جوہڑوں زیر زمین پانی ،کنووں اور غیر قانونی ہائیڈرنٹس سے لیا گیا پانی تو نہیں ہے۔

تازہ ترین