• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان صحافیوں کے لیے چوتھا خطرناک ترین ملک بن گیا

اسلام آباد(اسرارخان) دنیابھرمیں صحافیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم پریس ایمبلم کمپئین (پی ای سی)کے مطابق دنیا بھر میں صحافیوں کی ہلاکتیں کم ہوئی ہیں لیکن پاکستان اس معاملے میں چھٹے سے چوتھے نمبر پر آچکاہے اورصحافیوں کے لیے چوتھا خطرناک ترین ملک بن چکاہے۔ اس کے علاوہ ملک میں صحافیوں کو دھمکانےکے بہت سے درج شدہ اور غیردرج شدہ واقعات بھی رونما ہوئے۔

سال 2017کےپہلے چھ ماہ کےدوران پاکستان میں 5صحافی قتل ہوئےجبکہ بھارت میں دو صحافی قتل ہوئے۔پاکستان میں صحافیوں کے لیے حالات بدترہوئے ہیں جبکہ بھارت میں صورتحال نہیں بدلی ۔ سال 2016 میں دونوں ہمسایہ ممالک چھٹے نمبر پر تھے اور اب پاکستان چوتھے نمبر پر آچکاہےاور بھارت گزشتہ سال کی طرح چھٹے نمبرپرہی ہے۔ گزشتہ سال 2016 میں پاکستان اور بھارت چھٹے نمبر پرتھےجبکہ دنیا کے اکتیس ممالک میں 127صحافی قتل ہوئے، یہ گزشتہ ایک دہائی کی سب سےبڑی  تعدادتھی۔ اس کے علاہ کولمبیامیں برازیل کے 20صحافی ایک طیارہ حادثے میں مارے گئےاور روس کے 9صحافی بھی بحراسود میں ایک طیارہ حادثے  میں ہلاک ہوئےیوں 2016 میں مارے جانے والے صحافیوں کی کل   تعداد156 بنتی  ہے۔

گزشتہ ساڑھے پانچ سال کے دوران 55 صحافی پاکستان میں مارے گئے،یوں پاکستان شام اور عراق کے بعد صحافیوں کےلیےتیسراخطرناک ترین ملک ہے۔ دی نیوز کی جانب سے رابطہ کرنے پرپی ای سی کے سیکریٹری جنرل مسٹربلئیس لیمپن کاکہناتھاکہ رواں سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران پاکستان میں چھ صحافی مارے گئےلہذا پاکستان میکسیکو، افغانستان اور عراق کے بعدصحافیوں کےلیےخطرناک ترین ملک ہے۔ زیادہ تر صحافی افغانستان کے ملحقہ سرحدی علاقوں میں دہشت گردحملوں کا شکار بنے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالےسےیہ علاقےانتہائی  خطرناک ہیں۔

جب تک یہ جنگ جاری ہےصحافیوں کا تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ انھوں نے مزید کہاکہ پی ای سی کے ریکارڈ کے مطابق 2017 میں جنوری سے جون کے اختتام تک 18 ممالک میں 50 صحافی مارے گئے۔ ان میں آدھی سے زیادہ ہلاکتیں چار ممالک میں ہوئیں جن میں میکسیکو، افغانستان ،عراق اورپاکستان شامل ہیں۔ سال 2016 میں اسی عرصے کے دوران (جنوری سے جون تک)74صحافی ہلاک ہوئےتھے(پورے سال کےدوران 156صحافی مارے گئے)۔گزشتہ سال کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 32 فیصدکمی بہت اہم ہے۔ پی ای سی کے سیکریٹری جنرل بلیئیس لیمپن کاکہناتھاکہ یہ ایک مثبت تبدیلی ہے۔صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سےبہت سی میٹنگز کااہتمام، اقوام متحدہ کی قراردادوں کانفاذ،صحافیوں کے تحفظ کے لیے اقدامات اور ٹریننگ کے باعث مثبت تبدیلیاں آئین۔ تاہم تین ممالک میکسیکو ،عراق اور افغانستان  میں صورتحال بدستور خراب ہورہی ہے۔  ان ممالک میں ہم خراب صورتحال میں بہتری نہیں لاسکے۔ ہمیں یہاں مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔  صحافیوں کو تنازعات کی کوریج کی بھاری قیمت چکانا پڑرہی ہے۔

چھ ماہ کے دوران(جنوری - جون2017)کے دوران میکسیکو9صحافیوں کے قتل کے ساتھ سب سے زیادہ خطرناک رہا۔ اس کےبعد عراق دوسرے نمبر پر رہاجہاں 6صحافی قتل ہوئے۔ جبکہ جولائی کے آغاز میں موصل میں دو صحافی مارے گئے۔ پاکستان میں 5صحافی مارے گئے۔روس اور یمن میں تین تین صحافی مارےگئے۔ ڈومینیکا، گوئٹےمالا، بھارت ،پیرواورفلپائن میں دو دوصحافی مارئے گئے ، جبکہ بنگلادیش، برما،ہونڈرس ،مالدیپ،نائیجریا، شام اور ترکی میں ایک ایک صحافی ماراگیا۔

تازہ ترین