• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’بھارتی خفیہ ایجنسی را افغانستان اور دیگر علاقوں سے پورے پاکستان خصوصاً بلوچستان میں بدامنی اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے فروغ کی کوششوں میں مصروف ہے‘‘ پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہوں کی کمیٹی کے چیئرمین جنرل زبیر محمود حیات نے یہ بات پاکستان نیول اکیڈمی میں گزشتہ روز پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ کراچی میں پاک بحریہ کی107 ویں مڈ شپ مین اورسولہویں شارٹ سروس کمیشن کی تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی پاکستان میں بے چینی اور عدم استحکام پیدا کرکے اربوں ڈالر مالیت کے سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ جنرل زبیر نے واضح کیا کہ پاکستان پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے اور افغانستان میں امن و استحکام کا قیام خود پاکستان کی سلامتی کیلئے انتہائی ضروری ہے لہٰذا برادر ملک میں امن کیلئے پاکستان کی جانب سے دوطرفہ اور کثیرالجہتی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔انہوں نے ملک کے اندر بدامنی اور عدم استحکام کی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے پاک فوج کی حکمت عملی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی فورسز قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے ساتھ مل کر مقامی پراکسیز کے ذریعے فعال بیرونی سرپرستی کے حامل عناصر کے خاتمے کیلئے اہم کردار ادا کررہی ہیں۔ چیئرمین چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے اپنے خطاب میں افغانستان کی سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے بھارتی خفیہ ایجنسی را کی جن پاکستان دشمن سرگرمیوں کا ذکر اپنے خطاب میں کیا ان کے حوالے سے گزشتہ روز ہی اقوام متحدہ کی نمائندہ تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نہایت اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ایک معروف نیوز ایجنسی کے مطابق ایمنسٹی نے اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف کو آگاہ کیا ہے کہ افغانستان میں 65 بھارتی قونصل خانے دہشت گردی کے نیٹ ورکس چلارہے ہیں ۔بین الاقوامی تنظیم کی اس اہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان قونصل خانوں میں مختلف مسلح تنظیموں سے وابستہ نوجوانوں کو دہشت گردی کی تربیت دے کر پاکستان بھیجا جاتا ہے ۔ رپورٹ میں یہ چونکا دینے والا انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ قندھار کے بھارتی قونصل خانے میں تربیت پانے والے غیر مسلم بھارتی ایجنٹ بھارت ہی کے مختلف شہروں میں مسلمانوں کا روپ دھار کرنچلی ذات کے ہندوؤں کو قتل کرنے کے مشن پر بھیجے جارہے ہیں تاکہ مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد کو فروغ ملے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہندو یاتریوں پر پچھلے دنوں کیا جانے والا خوں ریز حملہ بھی اسی سازشی منصوبے کے تحت عمل میں آیا تھا اور قتل ہونے والے تمام یاتریوں کا تعلق نچلی ذاتوں سے تھا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اقوام متحدہ کے متعلقہ ذمہ داروں کو لکھے گئے خط میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر افغانستان میں منفی مقاصد کیلئے سرگرم ان بھارتی قونصل خانوں پر پابندی عائد نہ کی گئی تو جنوبی ایشیا میں امن کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے یہ انکشافات چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات کے خطاب میں کئے گئے اس دعوے کی پوری طرح تصدیق کرتے ہیں کہ پاکستان میں عدم استحکام کیلئے بھارت کی جانب سے افغانستان کی سرزمین کسی روک ٹوک کے بغیر استعمال کی جارہی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان حقائق کو ثبوت و شواہد کے ساتھ اقوام متحدہ اور دوسرے تمام بین الاقوامی فورموں پر پیش کرکے عالمی رائے عامہ کو بھارت کے امن دشمن عزائم سے آگاہ کیا جائے تاکہ ایک طرف پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈے کا سدباب ہو اور دوسری طرف بھارتی قیادت بھی اپنی شرانگیز پالیسیوں کو تبدیل کرنے پر مجبور ہو۔ افغان قیادت کو بھی سمجھنا چاہئے کہ بھارت کو افغانستان کا امن اور ترقی مطلوب نہیں بلکہ وہ اسے محض اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کررہا ہے جبکہ پاکستان اور افغانستان کے مفادات فطری طور پر مشترک ہیں اور خطے کے امن اور استحکام کیلئے پاک افغان تعاون ناگزیر ہے۔

تازہ ترین