• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ اسمبلی سے وفاق کے بنائے ہوئے قانون قومی احتساب بیورو (نیب) کی جگہ نیا صوبائی قانون بنائے جانے کے بعد سے ایک رسہ کشی کی کیفیت محسوس ہورہی ہے۔وفاق کا کہنا ہے کہ وفاقی سطح پر قانون کی موجودگی میں صوبائی سطح پر علیحدہ قانون بنائے جانے کا کوئی جواز نہیں۔اسی بنیاد پر گورنر سندھ نے مذکورہ قانون پر دستخط کرنے کی بجائے اسے صوبائی اسمبلی کے پاس واپس بھجوادیاہے۔سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ ڈکٹیٹر پرویز مشرف کا بنایا گیا نیب قانون چھٹے شیڈول میں شامل کیا گیا تھا۔ اس شیڈول کے خاتمے کے بعد نیب قانون میں ترمیم کی جاسکتی ہے ۔سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے جنگ گروپ کی طرف سے سندھ بجٹ پر پیش رفت کے بارے میں کانفرنس کے دوران جہاں بجٹ کے مختلف حصوں کی وضاحت کی وہاں صوبائی سطح پر احتساب کا قانون بنانے کا دفاع کیا۔ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کا خاتمہ وفاقی نہیں صوبائی معاملہ ہے۔ نیب ملک سے بد عنوانی کی روک تھا م میں ناکام ہوگیا ہے۔پلی بارگین کے نام پر قوم کے کروڑوںو اربوں لوٹنے والوں کو کلین چٹ دی گئی اس لئے کرپشن کے خلاف مزید اختیارات کے حامل ادارے کے قیام کی تجویز زیر بحث ہے۔نیز سندھ میں احتساب کے نئے قانون کے اطلاق کیلئے صوبائی حکومت کے بجائے اسمبلی کو بااختیا ر بنایا جارہا ہے۔صوبائی حکومت کی تر جیحات بیان کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ دس کھرب 4 ارب روپے کے ٹیکس فری بجٹ میں تعلیم و صحت کو اولین ترجیح دی گئی ہے ۔تعلیم کے بجٹ میں 24 جبکہ صحت کے بجٹ میں 25فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ دیکھا جائے تو وزیراعلیٰ مراد علی شاہ 18 ویں ترمیم کے تحت سندھ کا مقدمہ لڑرہے ہیں،پانی کا مسئلہ ہو یا این ایف سی ایوارڈوہ سندھ کا موقف کھل کر بیان کرتے ہیں ۔جہا ںتک احتساب کے قانون کی بات ہے تو اسے بلاشبہ زیادہ موثر ہونا چاہئے۔ کیا ہی اچھا ہو اس ضمن میں تمام صوبوں کے دانشوروں،احتساب کے تمام اداروں کے نمائندوں کی مشاورت سے ایسا قانون لایا جائے جس کا پورے ملک میں یکساں نفاذ ہو۔

تازہ ترین