• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر میں صحافیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم پریس ایمبلم کیمپین کے مطابق پاکستان جو ایک سال پہلے صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ملکوں کی فہرست میں چھٹے نمبر پر تھا اب چوتھے نمبر پر آگیا ہے۔ یہ انکشاف نہ صرف صحافیوں کی مقامی تنظیموں بلکہ وفاقی و صوبائی حکومتوں ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ذرائع ابلاغ کے مالکان اور منتظمین سب کی فوری توجہ کا طالب ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران پاکستان میں پانچ صحافی قتل ہوئے جبکہ صحافیوں کو ڈرادھمکا کر اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی سے روکے جانے کے واقعات بہت بڑی تعداد میں ہوئے ۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ملکوں کی فہرست میں پاکستان اور بھارت دونوں چھٹے نمبر پر تھے لیکن سال رواں میں پاکستان میں یہ صورت حال مزید خراب ہو گئی جبکہ بھارت کی سابقہ پوزیشن برقرار ہے ۔ گزشتہ سال کی پہلی ششماہی میں دنیا کے مختلف ملکوں میں 74صحافی قتل ہوئے جبکہ رواں سال کی اسی مدت میں یہ تعداد 50 رہی لہٰذا کہا جاسکتا ہے کہ رواں سال میں عالمی سطح پر صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے حالات بہتر ہوئے ہیں ۔تاہم اسی مدت میں میکسیکو، عراق اور افغانستان کے بعد پاکستان کا صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ملک قرار پانا اس بناء پر خاص طور پر قابل غور اور لائق توجہ ہے کہ پاکستان میں امن وامان کی صورت حال دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشن کے نتیجے میں پچھلے کئی برسوں کے مقابلے میں بہت بہتر ہوئی ہے۔ اس معاملے میں یہ پہلو خاص طور پر پیش نظر رکھا جانا چاہیے کہ چھ ماہ کے دوران قتل ہونے والے پاکستانی صحافیوں میں سے بیشتر پاک افغان سرحدی علاقے میں لقمہ اجل بنے ہیں۔ لہٰذا صحافیوں کے تحفظ کے لیے دوسرے ضروری قدامات کے ساتھ ساتھ پاک افغان سرحدی علاقوں میں فرائض انجام دہنے والے صحافیوں کی حفاظت کا خصوصی بندوبست ضروری ہے۔

تازہ ترین