• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وطن عزیز میں تیل اور گیس کی تلاش کی کوششوں میں مزید کامیابیوں کی اطلاعات حوصلہ افزا ہیں۔ وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد تیل اور گیس کے 101نئے ذخائر دریافت کئے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا ہے کہ 33مقامات پر ذخائر کی تلاش کے نتائج سامنے آنا ابھی باقی ہیں۔سندھ میں87، پنجاب میں 70نئے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔ 4سال کے دوران 10ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئل اینڈ گیس سیکٹر میں آئی ،نئے ذخائر کو سسٹم میں آنے میں وقت لگے گا۔ مقامی مشکلات ہوسکتی ہیں لیکن آئندہ گیس ضرورت کے مطابق ہوگی۔ بلوچستان کے بارے میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وہاں سیکورٹی کے مسائل درپیش ہیں اس لئے کام نہیں ہورہا جبکہ چند بلاکس کے لائسنس بھی منسوخ کئے گئے ہیں ۔ یہ بات واضح ہے کہ تیل اور گیس کی تلاش میں جوں جوں کامیابیاں حاصل ہوں گی ہمیں توانائی کی درآمد پر اخراجات کے بوجھ سے ریلیف ملتا رہے گا۔ کیونکہ توانائی کے بغیر نہ صنعتیں اپنی پوری گنجائش کے مطابق کام کرسکتی ہیں اور نہ ہی زرعی شعبے میں تیزی سے ترقی کرنا ممکن ہے۔ علاوہ ازیں گھریلو ضروریات اور صنعتی پیداوار میں بجلی اور گیس کا کردار بہت اہم ہے۔ ماضی میں توانائی کے شعبے میں بھاری زرمبادلہ خرچ کرنا پڑا مگر مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوسکے۔ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ گھریلو صارفین کیلئے نہایت تکلیف دہ رہا جبکہ کاروباری برادری کے لئے بھی مسائل بڑھتے رہے۔ اب قطر سے بڑے پیمانے پر گیس کی درآمد اور کئی دوسرے ممالک سے بجلی گیس اور تیل کی درآمدکے معاہدے کئے گئے ہیں جس کے نتیجے میں توانائی کا بحران حل ہوتا نظر آرہا ہے جس سے معیشت کا پہیہ تیزی سے رواں رکھنے میں مدد ملے گی لیکن ضروری ہے کہ بیرونی ذرائع سے ایندھن کی درآمد پر انحصار سے گریز کیا جائے ،اپنے داخلی وسائل میں اضافے کیا جائے اور بجلی پیدا کرنے کے کم خرچ ذرائع بروئے کار لائے جائیں۔ پانی، ہوا اور سورج کی توانائی سے بجلی حاصل کرنے کیلئے دیگر اقدامات کئے جائیں۔

تازہ ترین