• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی)پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کا بنیادی منتظم ادارہ ہے جسے 2002ء میں یونیورسٹی گرانٹس کمیشن ختم کرتے ہوئے قائم کیا گیا تھا تاکہ ملک میں علمی میعار، اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے کلچر کو فروغ دیا جا سکے مگر بدقسمتی سے ڈیڑھ عشرے کے بعد بھی یہ ادارہ اپنے بیشتر مقاصد کے حصول میں ناکام نظر آتا ہے کیونکہ دنیا بھرکی پانچ سو بہترین یونیورسٹیوں میں صرف ایک پاکستانی یونیورسٹی شامل ہے اگرچہ اس تعلیمی زوال کی بڑی وجہ حکومتی عدم توجہی اور فنڈز کا ناکافی ہونا ہے۔دیکھا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے بڑھتے اخراجات پر قابو پانے کے لئے آئے روز ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ترقیاتی بجٹ میں کمی کر دی جاتی ہے۔امسال بھی وزارت ترقی و منصوبہ بندی نے تیسری اور چوتھی سہ ماہی کے دوران ایچ ای سی کے ترقیاتی منصوبوں کی مد میں مختص 13.51ارب روپے کی رقم جاری نہیں کی جبکہ2016-17کے دوران بھی ضرورت کے مقابلے میں 60فیصد کم فنڈز جاری کئے گئے تھے۔اسی وجہ سے کئی تعلیمی منصوبے تعطل کا شکار ہیںتاہم اب وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال کی جانب سے اسلام آباد کی ایک جامعہ میں پاک چائنہ فورم سے خطاب میں کمیشن کو درپیش مشکلات کا جائزہ لیتے ہوئے ہائیر ایجوکیشن کے ترقیاتی بجٹ میں مزید 50ارب روپے تک کا اضافہ کرنے کا اعلان صائب فیصلہ ہے۔ فنڈز میں اضافے کے اعلان سے تعلیمی حوالے سے حکومتی سنجیدگی کا اندازہ ہوتا ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ ذمہ داران کو اس بات کا ادراک ہے کہ ملک میں ریسرچ کلچر کو فروغ دے کر ہی اعلیٰ تعلیم اور ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ حکومت تعلیمی و تحقیقی سفرمیں حائل دیگر مسائل کو بھی پوری سنجیدگی سے حل کرے گی تاکہ اعلیٰ تعلیم کو فروغ اور معیار تعلیم کو بلند کیا جا سکے۔یاد رکھنا چاہئے کہ تعلیمی سہولتوں اور معیار میں اضافے کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی۔

تازہ ترین