• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئندہ عام انتخابات کے شفاف انعقاد کے ضمن میں ماضی میں مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اعتراضات دور کرنے اور خامیوں سے پاک جدید ترین ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کے لیے قائم پارلیمانی کمیٹی نے طویل غور و خوض کے بعد بالآخر انتخابی اصلاحات کا مسودہ تیار کر لیا ہے جسے حتمی منظوری کے لیے اب بل کی صورت میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ کمیٹی نے انتخابی اصلاحات کی تیاری میں تین سال کا عرصہ لگا دیا۔ یہ پارلیمانی کمیٹی25جولائی 2014کو بنائی گئی تھی۔ الیکشن کمیشن نے اصلاحاتی پیکیج کی تیاری میں غیر ضروری تاخیر کا نوٹس لیتے ہوئے واضح کیا تھا کہ یہ روش آئندہ انتخابات کے انعقاد پر اثر انداز ہو سکتی ہے اور کمیشن کو پرانے قوانین کے تحت ہی انتخابات کرانے پڑیں گے۔ انتخابی اصلاحات کمیٹی کے چیئرمین اسحاق ڈار جبکہ33ارکان پارلیمنٹ کمیٹی اس کے رکن ہیں جن کا تعلق تمام سیاسی جماعتوں سے ہے۔ سب کمیٹی کے سربراہ وفاقی وزیر برائے قانون اور انصاف زاہد حامد نے اجلاس میں بل کا حتمی مسودہ پیش کیا۔ پی ٹی آئی نے مجوزہ بل کا بائیکاٹ کیا۔ اس کا موقف تھا کہ اصلاحات کے نکات میں بائیو میٹرک سسٹم سے ووٹوں کی تصدیق، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے، نگران حکومت کی پارلیمنٹ سے منظوری اور الیکشن کمیشن کی از سر نو تشکیل کے مطالبات شامل کئے جائیں۔ بل پارلیمنٹ میں پیش ہونے سے دوسرے ارکان کو بھی بحث میں حصہ لینے کا موقع ملے گا جس سے خامیوں سے پاک جامع اور سب کے لیے قابل قبول انتخابی قوانین بنانے میں مدد ملے گی اور ماضی میں کی جانے والے غلطیاں نہیں دہرائی جا سکیں گی۔ انتخابی اصلاحات کی تیاری ایک اہم پیش رفت ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو منا کر بائیکاٹ ختم کرایا جائے اور اس کے مطالبات پر افہام و تفہیم کی راہ نکالی جائے۔

تازہ ترین