• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی منظر نامہ ،سپریم کورٹ نے پہلی بارکسی بڑے سیاستدان کیخلاف ایکشن لیا

  اسلام آباد(طاہر خلیل)سیاسی تاریخ کا یہ اہم دن تھا جب جے آئی ٹی رپورٹ پر مسلسل پانچ دن کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرنے کا اعلان کیا۔ سوا سال سے جاری پانامہ کیس نے پاکستان کی سیاست ، معیشت اور معاشرے سے وابستہ تمام سلسلے کو مفلوج کررکھا ہے ۔ ایک طرف جہاں سیاسی ہلچل میں اضافہ ہوگیا ہے دوسری جانب قوم عدالتی فیصلے کی منتظر ہے ۔

جمعہ کو اسلام آبادعدالتی اور سیاسی سرگرمیوں کا مرکز نگاہ رہا۔ حکمران مسلم لیگ (ن) ، اپوزیشن کی دونوں بڑی پارٹیوں پی پی پی اور پی ٹی آئی نے مشاورتی اجلاس منعقد کرکے ممکنہ فیصلے کے اثرات کاجائزہ لیا ہے اور اسی حوالے سے حکمت عملی  بھی مرتب کی گئی۔ ایسے وقت میں جب حکمران جماعت اور حزب اختلاف کی جماعتیں آپس میں الجھی ہوئی نظر آتی ہیں تو اس دوران پارلیمنٹ بالکل غیر موثر ہورہی ہے ۔ جس سے وطن عزیز میںجمہوری سیاست کا ارتقائی عمل بھی دھندلانے لگاہے ۔ یقینی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ وزیراعظم اور ان کے خاندان کے گرد گھومنے والے مسائل کے حل کےلئے اگر پارلیمنٹرنز نے کردار ادا کیا ہوتا اور قومی اداروں کو  حکمران اشرافیہ کے اثر رسوخ سے بالا آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انداز سے ریاستی اداروں کے طور پر کام کرنے دیا ہوتا تو معاملات عدالتی کٹہرےکی بجائے پارلیمانی ایوانوں میں حل کئےجا سکتے تھے ۔

پاکستان کی قانونی اور عدالتی تاریخ میں یہ پہلی مثال  ہے جس میں سپریم کورٹ نے ملک کے سب سے بڑے سیاستدان کے خلاف اس طرح کا ایکشن لیا۔ مخالف حلقے اسے مثبت اقدام قرار دیتے ہیںتو حکمران جماعت نے اس احتسابی عمل کو قبول نہیںکیا۔ وزیراعظم نے دو روز قبل لواری میں دو ٹوک بیان دیا کہ  ’’یہ احتساب نہیں استحصال ہورہا ہے ‘‘۔اور اس احتساب کو کوئی نہیںمانے گا۔ حکمران جماعت سے وابستہ بعض حلقے رائے کا اظہار کرتے ہیں کہ طاقتور وزیراعظم کو سی پیک شروع کرنے کی سزا دی جارہی ہے ۔جبکہ پہلے وہ ایٹمی دھماکے کرنے کی سزا بھگت چکے ۔

سزا وجزا کے منتظر لمحات کا اہم پہلو یہ ہے کہ  وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے آخرکارخاموشی توڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق (اتوار 23جولائی کو)شام 5بجے وزیرداخلہ اہم پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے ۔ چوہدری نثار علی  خان کافی دنوں سے خبروں کی زینت تھے کہ وہ ناراض ہیں۔وہ کیا واقعات ہیں جو چوہدری صاحب کی ناراضی کا سبب بنے ، مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو ایک لمحے کےلئے رک کر اس پر ضرور غور کرنا چاہیے ۔

آخر کچھ چیزیں ہیں جن سے مسائل اور پریشانیوں میں اضاہ ہواہے ۔ یہ خوش کن پہلو ہے کہ  تمام سٹیک ہولڈرز سمجھتے ہیں کہ غیریقینی صورت حال کے باوجود جمہوریت کوکوئی خطرہ نہیں، تاہم جب عدالتیں اور دیگر ریاستی ادارےآزادانہ اپنا کام نہ کریں تو پھر  جمہوریت کو خدشات لاحق ہوجاتے ہیں ۔ 

تازہ ترین