• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریکارڈ ٹمپرنگ کیس، چیئرمین ایس ای سی پی ضمانت خارج ہونے پر گرفتار

Todays Print

اسلام آباد(این این آئی، ٹی وی رپورٹ) چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کو ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔

ظفر حجازی کے وکیل نے کہا کہ تحقیقات کرنیوالے ارکان کیساتھ کوئی میٹنگ کی نہ کسی پر دبائو ڈالا،اس حوالے سے لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے کہا گیا کہ چیئرمین ایس ای سی پی کیخلاف مقدمے میں کوئی بدنیتی شامل نہیں، باقاعدہ تحقیقات کے بعد شواہد کی بنا پر مقدمہ درج کیا گیا۔

دوسری جانب چیئرمین ایس ایس سی پی کی گرفتاری کے بعد طاہر محمود کو قائم مقام چیئرمین ایس ایس سی پی تعینات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق طاہر محمود ایس ای سی پی میں سینئر کمشنر کے عہدے پر فائز ہیں اور انہوں نے ظفر حجازی کے خلاف ایف آئی اے کے سامنے گواہی دی تھی۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کواسلام آباد کے اسپیشل جج سینٹرل طاہر محمود نے چیئرمین سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ظفر حجازی کی ریکارڈ ٹیمپرنگ مقدمے میں درخواست ضمانت کی سماعت کی۔

دوران سماعت ظفر حجازی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے چیئرمین ایس ای سی پی کو گرفتار کرنے کے لئے ناقابل ضمانت دفعہ درج کی اور عجلت میں کام کیا تاہم تمام ثبوتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دفعہ 466 کا اطلاق نہیں ہوتا۔ظفر حجازی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عجیب بات ہے ٹیمپرنگ کے الزام میں براہ راست ملوث 2 افسروں کو شامل ہی نہیں کیا گیا جبکہ ایس ای سی پی کے افسران کے دفعہ 164 کے بیانات بھی مشکوک ہیں۔کہا کہ انکے موکل کے کسی فائل پر دستخط موجود نہیں، انہوں نے تحقیقات کرنے والے ارکان کے ساتھ کوئی میٹنگ بھی نہیں کی اور نہ کسی پر دبائو ڈالا اس حوالے سے لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں ۔

جے آئی ٹی کے قیام سے 10 ماہ پہلے فائل میں تاریخ تبدیل کی گئی۔ تحقیقاتی افسران نے بغیر کسی کے دبائو کے ٹیمپرنگ کی ،عابد حسین ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں انہیں کسی ہدایت کی ضرورت نہیں تھی جبکہ ماہین نے بھی اپنے بیان میں کسی دبائوکا ذکر نہیں کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ایس ای سی پی کی افسر ماہین فاطمہ کو ٹیمپرنگ کی کوئی ضرورت نہیں تھی تاہم ٹیمپرنگ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

عدالت میں سماعت کے موقع پر ایف آئی اے کی جانب سے چیئرمین ایس ای سی پی کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی گئی، ایف آئی اے کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ چیرمین ایس ای سی پی کے خلاف مقدمے میں کوئی بدنیتی شامل نہیں، ان کے خلاف باقاعدہ تحقیقات کے بعد شواہد کی بنا پر مقدمہ درج کیا گیا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست ضمانت مسترد کردی جس کے بعد انہیں عدالت کے احاطے سے گرفتار کرلیا گیا۔

تازہ ترین