• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شریف خاندان اداروں سےتصادم کا راستہ نہ اپنائے‘بلاول

Todays Print

 اسلام آباد (ایجنسیاں)پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کو مشورہ دیتے ہیں کہ پاناما کیس میں حقائق سامنے آ گئے ہیں ٗشریف خاندان اداروں سے تصادم کا راستہ اختیار نہ کرے‘پیپلزپارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ پاناما کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے بعد حکمت عملی کا اعلان کیا جائے گا ۔

دریں اثناءپیپلز پارٹی کے رہنماءچوہدری منظور‘قمر زمان کائرہ‘شیری رحمان‘لطیف کھوسہ اورخورشیدشاہ نے کہاہے کہ پیپلز پارٹی شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کریگی ۔ جمعہ کو سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری منظور نے کہا کہ شریف خاندان پوچھتا ہے کہ ان پر الزام کیا ہے حالانکہ سینیٹ کے ریکارڈ میں پڑا ہوا ہے کہ بینظیر دور میں سوئٹزر لینڈ کی کمپنی کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت موٹروے 8 ارب روپے میں منظور ہوا تھا تاہم یہ اسے 31 ارب روپے پر لے گئے اور اسی دور میں ہی فلیٹس خریدے گئے‘اسلام آباد ایئر پورٹ 36 ارب کا تھا جسے یہ 121 ارب روپے پر لے گئے‘حکومت نندی پور کو 500 ارب سے اوپر لے گئی ہے جس کی تحقیقات بہت ضروری ہیں‘شریف خاندان پر 90 کی دہائی سے کرپشن کے الزامات ہیں  اس لیے ان کے خلاف پیپلز پارٹی ریفرنس دائر کریگی۔

لطیف کھوسہ نے کہاکہ پاناما کیس میں نہ صرف نواز شریف نااہل ہونگے بلکہ ان کے رفقا بھی نااہل ہوںگے‘ نواز شریف کی نااہلی نوشتہ دیوار ہے‘ شیری رحمان کا کہنا تھاکہ نواز شریف کو بھی عدالتی فیصلوں کے سامنے سرنگوں کرنا چاہئے ‘قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پاناما عملدر آمد کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد تاریخ نے اعلیٰ عدلیہ کے کند ھوں پر بہت بڑی ذمہ داری ڈال دی ہے ‘نواز شریف نے اداروں کو دھمکیاں دیں،عدالت نے توہین آمیز گفتگو کا نوٹس لینے کی بجائے نواز شریف کو اسی مقدمے میں نمٹانے کا فیصلہ کرلیا ہوگا‘علاوہ ازیںقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہاہے کہ ریکارڈ ٹمپرنگ کے الزام میں گرفتار چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کی طرفداری اس بات کی دلیل ہے کہ سارے غلط کام کی سرپرستی خود حکومت کررہی ہے‘۔

جمعہ کو میڈیا سےگفتگومیں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین ایس ای سی پی کی گرفتاری ان کے جرائم میں ملوث ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے لیکن یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ ریکارڈ ٹمپرنگ کے جرائم کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اور اس فراڈ کا فائدہ کون اٹھارہا تھا‘اداروں کے حصے کے کام بھی عدالتوں کو کرنے پڑرہے ہیں۔

تازہ ترین