• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جعلی ڈگری اسکینڈل،امریکامیں ملزم کا اعتراف جرم، سزا 21اگست کو سنائی جائیگی

Todays Print

نیویارک(عظیم ایم میاں) امریکا میں جعلی یونیورسٹیوں اور اسکولوں کے نام سے بھاری رقوم کے عوض جعلی ڈگریاں فروخت کرنیوالے پاکستانی ملزم عمیر حامد نے اعتراف جرم کرلیا ہے اور اس کو 21جولائی کے بجائے اب21اگست کو سزا سنائی جائے گی، ملزم نے جعلی ڈگری کیس میں بطور جرمانہ 52.5کروڑ روپے اور جائیداد ادا کرنے کی تحریری منظوری پر دستخط کردیے۔

عمیر حامد نے خود کو پاکستانی کمپنی ایگزٹ کا وائس پریذیڈنٹ بتاکر بہت بڑے پیمانے پر جعلی ڈگریوں کی فروخت کا کام امریکہ اور دنیا بھر میں شروع کیا تھا،امریکی فیڈرل کورٹ میں چلنے والے اس مقدمے کی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ اس کریمنل مقدمہ نمبر17کے ملزم کی نگرانی کچھ عرصہ تک امریکی لا انفورسٹمنٹ کرتی رہی جبکہ امریکی محکمہ پوسٹل سروس کے انسپکٹر بعض امریکی شہریوں کی شکایات کے باعث نہ صرف تفصیلی تحقیق کرتے رہے بلکہ ایف بی آئی کا تعاون بھی حاصل کئے رکھا اور بالآخر 20دسمبر2016کو عمیر حامد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی جبکہ حکومت سے تعاون کرنے والے گواہوں اور دیگر ذرائع سے ملنے والے ثبوتوں کی بنیاد پر سرکاری وکیلوں نے وفاقی جج رونی ابرامز کے سامنے ٹھوس مقدمہ پیش کیا۔

واضح رہے کہ امریکی وال اسٹریٹ اور اسٹاک مارکیٹ کی بڑی بڑی با اثر شخصیات کی بے قاعدگیاں اور فراڈ بے نقاب کرنے والے اوباما دور کے ڈسٹرکٹ اٹارنی پریت بریرا کے دور میں جعلی ڈگریوں کے کاروبار کے بارے میں پاکستان کیلئے بدنامی کا باعث اسکینڈل کے ملزم عمیر حامد کی گرفتاری اور مقدمہ کی تیاری کی گئی۔

ملزم عمیر حامد جو ’’شاہ‘‘ اور ’’شاہ خان‘‘ کے نام سے بھی مشہور تھا اس نے اپریل 2017میں اعتراف جرم کرلیا اب عدالت کی جانب سے سزا سنائی جانا باقی ہے البتہ مقدمہ میں عدالتی دستاویز نمبر 36بتاریخ6اپریل2017کے مطابق ملزم نے5ملین 3لاکھ3ہزار امریکی ڈالرز تقریباً 52.5 کروڑ  روپے  اور جائداد ادا کرنے کی تحریری منظوری پر بھی دستخط کردیے ہیں۔

عدالت کی اس دستاویز پر وفاقی خاتون جج رونی ابرامز ، ملزم عمیر حامد ، اس کے وکیل پیٹرک اسمتھ اور سرکاری وکیل ڈیوڈ ابراموکز کے دستخط بھی موجود ہیں، اسے عدالت کے ابتدائی آرڈر ’’منی جج منٹ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ایک اور دستاویز میں عمیر حامد کے وکیل نے ایک خط کے ذریعے عدالت کو اس حقیقت سے بھی آگاہ کیا تھا کہ ملزم کی فیملی نے وکیل کی فیس ادا کرنے کا یقین دلایا ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے اس بات سے بھی عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ ممکن ہے کہ کوئی ’’تھرڈ‘‘ پارٹی بھی فیس ادا کرنے میں شرکت اور کوشش کررہی ہو۔

مقدمہ میں بعض حساس معلومات اور ناموں کو حساس رکھنے کا حکم بھی موجود ہے، اسی طرح مقدمہ میں عمیر حامد کے علاوہ بعض نامعلوم افراد کو بھی جرم میں شریک ظاہر کیا گیا ہے، مقدمے کا ریکارڈ پڑھنے سے محسوس ہوتا ہے کہ یہ مقدمہ بعض حساس معلوما ت اور پہلوئوں کا بھی حامل ہے اور اتنا ثبوت اور حکوم سے تعاون کرنے والے نامعلوم گواہ اور مخبروں نے بڑی محنت سے تفتیش، تحقیق اور نگرانی کی ہے۔

عدالتی ریکارڈ سے ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ عمیر حامد نے اپنی سزا میں ترمی کیلئے امریکی حکومت سے مزید تعاون اور تفتیش میں مدد پر رضامندی ظاہر کی ہے یا نہیں جو کہ امریکی نظام میں انے شریک افراد اور تفصیلات فراہم کرنے پر سزا میں نرمی کیلئے تعاون کرنا معمول ہے عمیر حامد کو سزا سنائے جانے کی نئی تاریخ21اگست2017مقرر کی گئی ہے۔

تازہ ترین