• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Todays Print

اسلام آباد(تبصرہ:طارق بٹ)ایسا محسوس ہوتا ہے کہ غالباً وزیر اعظم نواز شریف نااہل قرار دیے جانے کے معاملے سے نکلتے جارہے ہیں کیوں کہ خصوصی بنچ نے 20اپریل کے فیصلے میں اس بڑی سز ا کے لیے جن ضروریات کے حصول کا تعین کیا تھا ، وہ اس سے نکل چکا ہے۔

20اپریل کے اکثریتی فیصلے میں یہ اہم شرط لکھی گئی تھی ۔اس کا متعلقہ حصہ عدالت کے حکم نامے کے پیراگراف 4میں موجود تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ’’مزید یہ کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی مرحلہ وار یا حتمی رپورٹس موصول ہونے کے بعد، جیسا کہ کیس ہوگا، مدعا علیہہ نمبر1کی نااہلیت کا معاملہ زیر غور آئے گا۔اس ضمن میں باقاعدہ حکم نامہ جاری کرکے اگر ضروری سمجھا گیا تو مدعا علیہہ نمبر 1 یا کسی دوسری شخص کو طلب کیا جائے گااور پوچھ گچھ کی جائے گی‘‘۔

خصوصی بینچ کا وزیراعظم کو عدالت طلب نہ کرنا اور ان سے پوچھ گچھ نہ کیا جانا، اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ انہیں بحیثیت رکن قومی اسمبلی نااہل نہیں کیا جارہا۔تاہم، حکم نامے کے اس حصے کا انحصار بینچ پر تھا کہ وہ نوازشریف کو نااہل قرار دینے سے قبل عدالت طلب کرے یا نا کرے، یا ان سے پوچھ گچھ کی جائے یا نا کی جائے۔لہٰذا یہ پینل کے ججوں کا صوابدیدی اختیار تھا کہ وہ وزیر اعظم کو طلب کرکے باقاعدہ حکم نامہ جاری کرتے۔تاہم ، سماعت کے پانچویں روزججوں کے ریما رکس سے ایسا لگتا ہے کہ وہ نوازشریف کے نااہل ہونے کا معاملہ زیر غور لائیں گے۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ہم گارنٹی دیتے ہیں کہ اس کی جانچ پڑتال ہوگی، جب کہ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ جج صاحبان اس معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔خصوصی بینچ ایک کام یہ بھی کرسکتی ہے ، جیسا کہ عدالتی حکم نامے کے تیسرے پیراگراف میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ موصول ہونے کے بعد بینچ آرٹیکل 184(3)، 187(2) اور 190کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئےباقاعدہ حکم نامہ جاری کرے، جس میں مدعاعلیہہ نمبر 1 اور دوسرے کسی شخص کے خلاف جس کا جرائم سے تعلق ہو اور جو ریکارڈ پیش کیا گیا ہےاس کے مواد کی بنیاد پرریفرنس فائل کرنے کا حکم دے سکتا ہے۔

اگر خصوصی بینچ اس طریقہ کار کو اپناتا ہےتو اس کا واضح مطلب یہ ہوگا کہ نوازشریف یا عوامی عہدہ رکھنے والا دوسرا کوئی شخص فوری طور پر نااہل نہیں ہوگا۔ایسا ہونے کی صورت میں احتساب عدالت میں ریفرنس فائل کیا جائے گا، جو وزیر اعظم یا دوسرے کسی مدعا علیہہ کو یہ حق دے گا کہ وہ ہائی کورٹ یا عدالت عظمیٰ میں میں اپیل کرسکے۔

خصوصی بینچ کے متوقع فیصلے سے قطع نظر ایسا لگ رہا ہے کہ اگر ججوں کے ریمارکس سے رہنمائی لی جائے تومختلف قوانین جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس (این اے او)1999، عوامی نمائندگی کا ایکٹ(روپا) اور انکم لاء آرڈیننس کو مستقبل کی سماعت میں بروئے کار لایا جائے گا۔یہ پہلے ہی واضح ہوچکا ہےکہ نیب حدیبیہ پیپرملز کیس کے حوالے سے عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کرے گی، جسے لاہور ہائی کورٹ نے باطل کردیا تھااور اس وقت کوئی اپیل دائر نہیں کی گئی تھی۔

نیب، الیکشن کمیشن آف پاکستان، احتساب عدالتیں اور عدالت عظمیٰ حدیبیہ کیس کے حوالے سے آئندہ سرگرمیوں کا مرکز ہوسکتی ہیں، جہاں خصوصی بینچ کے متوقع فیصلےکی روشنی میں سماعت ہوگی۔سماعت کے آخری روز، وزیر خزانہ سینیٹر اسحٰق ڈارکو ایک مرتبہ پھر مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑاتاثر یہ  ہے کہ ان کے خلاف ایکشن لینے کی سفارش کی جائے گی۔جج بار بار یہ اصرار کرتے رہے کہ اسحٰق ڈار کے اثاثے7 برس میں90لاکھ روپے سے 83کروڑ70لاکھ روپے کیسے ہوگئے، جس کے لیے کوئی شواہد یا ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔

جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں ملازمت کی شرائط بھی منظر عام پر نہیں لائی گئیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر حدیبیہ پیپر ملز کیس کے ڈسچارج کو درست بھی مان لیا جائے تب بھی وزیر خزانہ کے خلاف بہت سا مواد ہے۔مریم نواز کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈصفدرکو بھی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ اگر جج صاحبان اس نتیجے پر پہنچیں کہ مریم نواز کی دو آف شور کمپنیوں کی ملکیت صفدر کے کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کی گئیں تو  ان کا کیس روپا کے زمرے میں آجائے گا۔ججوں نے آئین و قانون کے دائرہ کار میں رہنے کی بات بارہا دہرائی۔

جسٹس اعجاز الاحسن کا کہناتھا کہ ججوں کو اگر مدجزر میں بھی تیرنا پڑ ا تو وہ تیریں گے، مدعاعلیہہ کے حقوق ہمارے ذہن میں ہیںاور ہم قانون سے تجاوز نہیں کریں گے۔جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا تھا کہ آئینی آرٹیکلز ان کے سامنے ہیں  اور جج صاحبان ایسا کوئی فیصلہ نہیں کریں گےجو کسی کے بھی بنیادی حقوق کے خلاف ہو۔اس سے قبل بینچ نے بھی اپنا فیصلہ 23فروری کو محفوظ کیا تھااور کئی ماہ گزارنے کے بعد 20اپریل کو 58روز کے بعد اپنے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔فی الحال کوئی نہیں جانتا کہ موجودہ بینچ اپنا فیصلہ جاری کرنے میں کتنا وقت لگائے گا۔

تازہ ترین