• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوازشریف اورعمران ایک جیسےانجام سے دوچارہوتےنظرآرہے ہیں،سلیم صافی جیوکے’’جرگہ‘‘میں میزبان کا تجزیہ

Todays Print

کراچی(ٹی وی رپورٹ)سینئر تجزیہ کار سلیم صافی نے اپنے پروگرام ”جرگہ“ میں کہا کہ نواز شریف اور عمران خان ایک ہی سکے کے دو رخ اور ایک ہی راستے کے مسافر ہیں جو ایک جیسے انجام سے دوچار ہوتے نظر آرہے ہیں، نواز شریف کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے وہ مکافات عمل ہے،قیادت کی غلطی پالیسیوں نے پیپلز پارٹی کو عملاً سندھ تک محدود کردیا ہے،پی پی قیادت کو پوری سیاسی قیادت کے سروں پر آئین کے آرٹیکل 62/63کی تلوار لٹکتی نظر آرہی ہے، ریمنڈ ڈیوس نے اپنی رہائی سے متعلق جو انکشافات کیے وہ کسی اور ملک میں ہوتے تو اب تک تحقیق کیلئے نہ صرف عدالتی کمیشن بن چکے ہوتے بلکہ جن لوگوں سے متعلق انکشافات کیے گئے ہیں وہ منہ چھپاتے پھرتے یا ریمنڈ ڈیوس کو عدالت لے جاچکے ہوتے۔

ریمنڈڈیوس کی ہربات قابل اعتبارنہیں ہے،وہ اپنی شناخت سے متعلق بھی جھوٹ بولتا اورلکھتا رہا۔سلیم صافی کا پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ قیادت کی غلطی پالیسیوں نے پیپلز پارٹی کو عملاً سندھ تک محدود کردیا ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ آج بھی صرف پیپلز پارٹی ہی سیاسی جماعت کی تعریف پر پوری اترتی ہے، شاید انجام پر تھی اسی لئے پیپلز پارٹی نے نواز شریف کی طرف سے پاناما کیس کو سپریم کورٹ کی طرف دھکیلنے کی مخالفت کی، جب جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی عدالت جارہی تھیں تب بھی پیپلز پارٹی نے قضیئے کو پارلیمنٹ کی سطح پر نمٹانے پر اصرار کیا، پیپلز پارٹی اب پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے نقش قدم پر چلتی نظرا ٓرہی ہے لیکن پارٹی کی زیرک قیادت کی منطقی انجام پر بھی نظر ہے، پی پی قیادت کو پوری سیاسی قیادت کے سروں پر آئین کے آرٹیکل 62/63کی تلوار لٹکتی نظر آرہی ہے، عدالت سیاسی اثرات سے لاتعلق رہ کر قانون کے مطابق فیصلے کرتی ہے، اب جب سیاستدان خود عدالتوں سے آرٹیکل 62/63 سے اپنے جیسے سیاستدانوں کو پرکھنے کا مطالبہ کررہے ہیں تو پھر کوئی کیسے بچے گا، اسی تناظر میں خورشید شاہ نے گزشتہ روز جرگہ میں گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ عمران خان بھی ضرور نااہل ہوں گے۔

آئین کے آرٹیکل 62/63کا پوسٹ مارٹم کرتے ہوئے سلیم صافی کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 62/63کے مطابق وہ شخص جو اچھے کردار کا حامل نہ ہو اور احکام اسلام سے انحراف کیلئے مشہور ہو وہ پارلیمنٹ کا رکن نہیں رہ سکتا، اسی طرح یہ بھی شق ہے کہ وہ اسلامی تعلیمات کا خاطر خواہ علم نہ رکھتا ہو اور اسلام کے مقرر کردہ فرائض کا پابند نیز کبیرہ گناہوں سے مجتنب نہ ہو، اب اسلام کے خاطرخواہ علم سے کیا مراد ہے یہ فیصلہ عدالت نے کرنا ہے، اسی طرح یہ کہا گیا کہ وہ سمجھدار اور پارسا نہ ہو، ہماری دانست میں کسی کے پارسا یا متقی ہونے کا فیصلہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہی کرسکتی ہے، رکن پارلیمان کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ ایماندار اور امین ہو ، اس کی ایمانداری اور امین ہونے کا فیصلہ بھی عدالت نے کرنا ہے۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ عمران خان اور نواز شریف ایک دوسرے کے سیاسی حریف ہیں جو ایک جیسے انجام سے دوچار ہوتے نظر آرہے ہیں، نواز شریف اور عمران خان ایک ہی سکے کے دو رخ اور ایک ہی راستے کے مسافر ہیں، دونوں اپنے اردگرد کھوٹے سکوں کو جمع کر کے اپنی اپنی سیاسی دکان لگائے بیٹھے ہیں، دونوں بات غریب کی کرتے ہیں لیکن دونوں ہی غریبوں سے دور بھاگتے ہیں، ایک رائیونڈ کے شاہی محل میں بادشاہوں کی طرح رہتے تھے اور دوسرے بنی گالہ میں عوام سے دور شاہی محل میں شہزادوں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔

سلیم صافی نے کہا کہ مزاجاً نواز شریف اور عمران خان دونوں بادشاہ ہیں، نواز شریف ہر قیمت پر اپنی وزارت عظمیٰ بچاناچاہتے ہیں اور عمران خان ہر قیمت پر اس کرسی پر قبضہ جمانا چاہتے ہیں، اول الذکر صرف خاندان سے مخلص ہیں جبکہ ثانی الذکر صرف اپنی ذات سے مخلص ہیں، نواز شریف کے ساتھ جس نے بھی وفا کی جواب میں بیوفائی کر کے انہوں نے قرض اتار دیا، عمران خان کو جس نے بھی عزت دی جواب میں اسے بے عزت کر کے حساب چکادیا، نواز شریف عربوں سے جبکہ عمران خان ارب پتیوں سے متاثر ہیں، جنرل محمد ضیاء الحق سے لے کر فاروق لغاری تک نواز شریف نے جس جس کو سیڑھی بنایا پھرا نہیں کے درپے ہوگئے، عمران خان بھی ماجد خان، حفیظ اللہ نیازی، جنرل پرویز مشرف اور جنرل اشفاق پرویز کیانی جیسے ایک ایک محسن کے ساتھ حساب برابر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں، نواز شریف کو معصوم صرف دانیال عزیز اور طلال چوہدری سمجھ رہے ہیں جو کل تک پرویز مشرف کے مدح خواں تھے، عمران خان کو معصوم صرف علیم خان اور فواد چوہدری سمجھ رہے ہیں جو کل تک پرویز مشرف کے ساتھی اور ترجمان تھے۔پروگرام میں شریف خاندان کے لندن فلیٹس کی سیر اور اندرونی مناظر بھی دکھائے گئے، یہ مناظر ان فلیٹس کی مالک کمپنی اور فلیٹس کا انتظام کرنے والی کمپنی کی تیار کردہ ڈاکومنٹری سے لیے گئے تھے۔

سلیم صافی کا کہناتھا کہ نواز شریف کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے وہ مکافات عمل ہے، ماضی قریب میں جب پیپلز پارٹی کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے متعلق عدالتی فیصلے آئے تو نواز شریف اس وقت ان سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کررہے تھے، آج جب نواز شریف پھنس گئے ہیں تو پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہی ہے۔ سلیم صافی نے کہا کہ نواز شریف پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی پر تو دھیان نہیں دیں گے لیکن نجانے انہوں نے اپنے نامزد کردہ صدر ممنون حسین کی پاناما سے متعلق پیشن گوئی پر کیوں دھیان نہیں دیا، پاناما اسکینڈل منظرعام پر آنے کے فوراً بعد سید ممنون حسین نے فرمایا تھا کہ کرپٹ لوگوں کے منحوس چہرے ہوتے ہیں اور پاناما لیکس کا معاملہ قدرت کی وجہ سے اٹھا ہے اس کی وجہ سے بہت لوگ پکڑ میں آئیں گے۔

ریمنڈ ڈیوس کے انکشافات سے متعلق تجزیہ کرتے ہوئے سلیم صافی نے کہا کہ بے گناہ پاکستانیوں کے قتل میں ملوث امریکی سی آئی اے کے اہلکار ریمنڈ ڈیوس نے اپنی کتاب میں اپنی رہائی سے متعلق جو انکشافات کیے وہ کسی اور ملک میں ہوتے تو اب تک اس معاملہ کی تحقیق کیلئے نہ صرف عدالتی کمیشن بن چکے ہوتے بلکہ جن لوگوں سے متعلق انکشافات کیے گئے ہیں وہ منہ چھپاتے پھرتے یا ریمنڈ ڈیوس کو عدالت لے جاچکے ہوتے۔ سلیم صافی نے بتایا کہ ریمنڈ ڈیوس نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ذرائع کے مطابق میری رہائی کا منصوبہ ڈی جی آئی ایس آئی جنرل پاشا اور امریکی سفیر کیمرون منٹر کی ملاقات میں تیار کیا گیا، میری اس رہائی کے منصوبے میں پاکستانی فوج، آصف زرداری او ر نواز شریف شامل تھے، ۔

سلیم صافی کا کہنا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس کی ہر بات قابل اعتبار نہیں ہے، وہ اپنی شناخت سے متعلق بھی جھوٹ بولتا اور لکھتا رہا اس لئے اس کی ہر بات پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا، ریمنڈ ڈیوس نے جن لوگوں کے حوالے سے انکشافات کیے ہیں انہیں اپنا محسن بھی قرار دیا ہے، ریمنڈ ڈیوس سے بہت پہلے یہی دعویٰ عالمی ایوارڈ یافتہ صحافی مارک میزیٹی اپنی کتاب میں کرچکے ہیں جبکہ امریکی سی آئی اے کے سابق سربراہ لیون پنیٹا بھی اپنی کتاب میں اس دعوے کی تصدیق کرچکے ہیں، حالیہ دنوں میں دو برطانوی صحافیوں کی اسامہ بن لادن سے متعلق نئی کتاب شائع ہوئی ، ان دو صحافیوں نے بھی ریمنڈ ڈیوس سے متعلق بعینہ وہی بات کی ہے جو ریمنڈ ڈیوس نے اپنی کتاب میں لکھی ۔

سلیم صافی نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں پاکستانی افواج جوانمردی سے لڑتے ہوئے نئی تاریخ رقم کررہی ہے، افواج پاکستان کو نہ صرف قبائلی علاقوں میں لڑنا پڑتا ہے بلکہ وہاں کے لوگوں کے دل و دماغ کو جیتنا بھی ان کی ذمہ داریوں میں شامل ہے، کچھ عرصہ سے افواج پاکستان کے جوان اور افسر مقامی لوگوں کی خوشیوں کو دوبارہ لوٹانے کیلئے بھی سرگرم عمل ہیں، اسی تسلسل میں خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں تقریب کا انعقاد کیا گیا، اس تقریب کا یہ منظر انتہائی خوش کن ہے کہ جس میں ملک کے مختلف علاقو ں سے آنے والے فوجی جوان مقامی جوانوں کے ساتھ پختون موسیقی کے ساتھ روایتی قبائلی رقص سے ناظرین کے دلوں کو بہلاتے نظر آئے۔

سلیم صافی نے پروگرام کے اختتام پر کہا کہ کچھ لوگ میری تصویر لگا کر اس کے ساتھ مختلف لیڈروں اور سیاسی جماعتوں سے متعلق نہایت نازیبا کمنٹس تحریر کرتے اور سوشل میڈیا کے ذریعے تقسیم کرتے رہتے ہیں، ماضی میں ایک اور جماعت کے لوگ یہ کام مسلم لیگ ن کے خلاف کیا کرتے تھے آج کل اسی طرح کے من گھڑت پیغامات اور تبصرے پی ٹی آئی سے متعلق میرے نام اور میری ذات سے منسوب کر کے تقسیم کیے جارہے ہیں، مجھے جو عرض کرنا ہوتا ہے وہ میں اپنے پروگرام یا کالموں کے ذریعے عرض کرتا ہوں، میرا ایک ٹوئٹر کا اور ایک فیس بک کا آفیشل اکاؤنٹ ہے جس پر میں کوئی انٹرایکشن نہیں کرتا صرف اپنے پروگرام اور کالمز کے لنک شیئر کرتا ہوں، مجھ سے منسوب کر کے جو من گھڑت چیزیں تقسیم کی جارہی ہیں اسے آپ جھوٹ اور من گھڑت ہی سمجھئے۔

تازہ ترین