• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جے آئی ٹی سے بہتر تفتیش تو ایس ایچ او کرسکتا ہے ، اسحاق ڈار

لاہور( این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سیاسی تماشہ لگانے والے فیصلہ کر لیں ملک کو کہاں لے کر جانا ہے ،جے آئی ٹی نے جو تفتیش کی اس سے بہتر تو ایک ایس ایچ او کر سکتا تھا، اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ جے آئی ٹی نے قوم کا وقت اور پیسہ ضائع کیا ،جے آئی ٹی نے خود مہر ثبت کر دی ہے کہ نواز شریف کے خلاف ریاست کی ایک پائی کی خرد برد، کرپشن، کک بیکس ثابت نہیں ہوئی، میرے دونوں بیٹے 2003ء سے خود مختار ہیں ان کے پاکستان میں کاروبار کرنے پر اس لئے پابندی لگائی تاکہ کوئی الزام نہ لگے ۔ ایک انٹر ویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کیوں مستعفی ہوں، انہوںنے کیا جرم کیا ہے ۔ نواز شریف کے خلاف یہ سازش نئی ہے اور نہ ہی آخری ہے ، سازشوں کے عنوان اور کرنے والے بدلتے رہتے ہیں۔

دھرنا تھری کی تیاری ہو رہی ہے لیکن اس بار بھی مخالفین نہ صرف ناکام ہوں گے بلکہ سازش کرنے والے بھی بے نقاب ہوں گے۔ سپریم کورٹ جے آئی ٹی کے جھوٹ کے پلندے کو آئین و قانون کے مطابق مسترد کر دے گی۔ انہوںنے کہا کہ جے آئی ٹی کے ارکان جانبدار تھے ، انہیں کس نے اجازت دی کہ وہ کسی کو جھوٹا ،فریبی کہیں۔ سوال یہ ہے کہ 256صفحات کی رپورٹ کس نے لکھی ، رپورٹ میں تو صاف طور پر عمران خان کا بیان رکھ دیا گیا ہے اسی لئے تو ہم کہتے ہیں کہ رپورٹ میں سے عمران خان اور شیخ رشید نکلے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بہت سے کاغذات پر دستخط نہیں ، بہت سے ایسے ہیں جو پڑھنے کے قابل نہیں ، جے آئی ٹی والے جلدی میں تھے یا بالکل ہی پیدل تھے ۔

انہوںنے کہا کہ 13معزز ججز حدیبیہ پیپر ملز کے معاملے کو نمٹا چکے ہیں، عدالتی حکم ہے کہ اس کیس کو ری اوپن نہیں کیا جا سکتا۔انہوںنے کہا کہ جے آئی ٹی نے یکطرفہ ٹریفک چلائی اس نے جو کام کیا وہ دو ماہ میں نہیں ہو سکتا، یہ سال ڈیڑھ سال کی تیاری لگتی ہے۔ پاناما کے ڈائریکٹر ملک سے باہر بیٹھے ہیں اور اداکار ملک کے اندر ہیں مرکزی کردار عمران خان کا ہے ، رپورٹ پر ٹھمکے لگانے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بتایا جائے سول حکمرانوں میں کیا مینو فیکچرننگ ڈیفکٹ ہے ، پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا المیہ ہے کہ ہر سیاسی حکومت کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا جاتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ اگر موجودہ حکومت کو نہ روکا گیا تو اگلے دس برسوں میں پاکستان ایشیاء کا مرکز ملک ہوگا۔

تازہ ترین