• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سابق دور حکومت میں بور کئے گئےمتعدد ٹیوب ویلزتاحال فعال نہ ہوسکے

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)صوبائی دارالحکومت میں سابق دور حکومت میں بور کئے گئےمتعدد ٹیوب ویلزتاحال فعال نہ ہوسکے شہری پانی کی بوند بوند کو ترسنے لگے دوسری جانب مریآباد اور کرخسہ کے ٹیوب ویلز سے دستیاب پانی دو کروڑ 80لاکھ گیلن ہے اس وقت مجموعی طور پر شارٹ فال ایک کروڑ90لاکھ سے تجاوز کرگیاکیونکہ شہر میں یومیہ پانی کی طلب چار کروڑساٹھ لاکھ گیلن ہے اسوقت شہر میں قلت آب کا مسئلہ گمبھیر صورتحال اختیار کرگیا ہے جس کی ایک وجہ مریآباد،کرخسہ اوراسپین کاریز سے ضرورت کے مطابق پانی کی عدم فراہمی ہے اور ٹیوب ویلز کو فعال نہ کرنا ہےذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سابق دور حکومت میں ایم این ایز،ایم پی ایز و سینیٹرز کے فنڈز سے شہر کے مختلف علاقوں میں 155کے قریب ٹیوب ویلز بور کئے گئے تھےجس میں تو بعض ایسے ہیں جہاں زیرزمین پانی نہ ہونے کے برابر ہےجبکہ سو کے قریب ایسے ٹیوب ویلز ہیں جن کی محض بورنگ کی گئی اور باقی کام ادھورا چھوڑ دیا گیا ہےذرائع کے مطابق جابجا غیر قانونی بورنگ کی وجہ سے بھی زیر زمین کا لیول تیزی سے گررہا ہے آبی ماہرین کے مطابق اگر یہی صورتحال رہی تو مستقبل میں شہر پانی کا بدترین بحران جنم لے گاانہوں نے کہا کہ حکومت کوئٹہ میں آبی بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی بھی قسم کی بورنگ پرپابندی عائد کرےاور پانی کے ذخیرے کو محفوظ کرنے کے لیئے چیک ڈیمزتعمیر کیئے جائیں ذرائع نے مزید بتایا کہ واسا کے بڑے واٹر ٹینکرزبھی غریب عوام کے لیئے بے سود ہیں مذکورہ ٹینکرز اس لیئے تھے کہ جب جہاں جن علاقوں میں پانی کی قلت ہوگی وہاں کے مکینوں کو ان ٹینکرز کے ذریعے روزمرہ ضرورت کے لیئے پانی سپلائی کیا جائے گا تاہم اسکے برعکس اسوقت واسا کےٹینکرز وی آئی پی ڈیوٹیز پر مامور رہتے ہیں اور دن بھر وی آئی پیز کو پانی کی سپلائی کی جاتی ہے شہریوں نے مطالبہ کیا کہ واسا ٹینکرز کے ذریعے ان علاقوں مین پانی سپلائی کیا جائے جہاں آبنوشی کا بحران بدترین صورتحال اختیار کرگیا ہے۔
تازہ ترین