• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور دھماکا، ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلئے کوششوں کو دھچکا

Todays Print

کراچی(عبدالماجد بھٹی/اسٹاف رپورٹر)فیروز پور روڈ پر ہونے والے بم دھماکے کے بعد پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کی بحالی کی کوششوں کو شدید دھچکا لگا ہے اور اس سال لاہور میں ورلڈ الیون اور سری لنکا کے ساتھ دو ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل میچوں کا انعقاد خطرے میں پڑ گیا ہے۔پی سی بی حکام اس حسا س معاملے پر بات کوئی بات کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ورلڈ الیون نے ستمبر میں لاہور میں تین ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل میچ کھیلنا تھے۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے سری لنکن بورڈ کو اپنی ہوم سیریز کا شیڈول منظور ی کے لئے بھیجا ہوا ہے۔جس میں سری لنکا سے درخواست کی گئی ہے کہ سیریز کے آغاز میں ابتدائی دو ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل لاہور میں کھیلے جائیں۔سری لنکا چاہتا ہے کہ سیریز کا آغاز دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز سے ہو۔

دونوں ٹیسٹ ابوظہبی اور دبئی میں ہونا ہے۔تاہم سری لنکا نے ابھی تک پاکستان میں میچ کھیلنے پر آمادگی ظاہر نہیں کی تھی۔ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے تازہ واقع نے پی سی بی کی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے۔دھماکے کے بعد قومی اکیڈمی لاہور میں غیر ملکی کوچز کی سیکورٹی کو بھی مزید سخت کردیا گیا ہے۔ دھماکا پی سی بی ہیڈ کوارٹر سے چند کلو میٹر دو ر ہوا۔پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کے وقت مکی آرتھر اور کوچز ،قومی اکیڈمی میں ہارون رشید،مدثر نذر اور انضمام الحق کے ساتھ میٹنگ کررہے تھے۔قبل ازیں مکی آرتھر ساتھی کوچز کے ساتھ پیر کی صبح لاہور پہنچے۔انہوں نےعلامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پرصحافیوں سے گفتگو نہیں کی اور سخت سیکورٹی میں روانہ ہو گئے۔

پی سی بی حکام کا کہنا کہ دوپہر کو کوچز نے قذافی اسٹیڈیم کے قریب واقع ایک ریسٹورنٹ میں لنچ کیا۔پی سی بی نے غیر ملکی کوچز کے لئے قومی اکیڈمی میں پہلے ہی سخت سیکورٹی رکھی ہوئی ہے۔جہاں پی سی بی کا اپنا سسٹم موجود ہے۔لاہور میں ان کی نقل و حرکت بھی محدود ہے اور وہ سیکورٹی حکام کو بتائے بغیرشہر میں کسی تقریب میں شرکت نہیں کرسکتے۔اگر انہیں کسی جگہ جانا ہوتا ہے تو پی سی بی سیکورٹی حکام کی پیشگی اجازت کے بغیر باہر نہیں جاسکتے۔ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ ورلڈ الیون نے اس ہفتے دورہ پاکستان کی تصدیق کرنا تھی۔ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام بھی پریشان ہیں کہ وہ کس طرح غیر ملکیوں کو اپنی سیکورٹی کے بارے میں مطمئن کرسکیں گے۔ 

تازہ ترین