• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2 کروڑ پاکستانی ہیپاٹائٹس کا شکار، مرض کا96 فیصد کامیاب علاج ممکن، میرخلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی کا سیمینار

لاہور (رپورٹ:ایم کے آر ایم ایس) ہیپاٹائٹس کا مرض پاکستان میں پیچیدہ صورتحال اختیار کر رہا ہے۔اس وقت پاکستان میں 2کروڑ افراد اس مرض کا شکار ہیں تاہم مرض کی بروقت تشخیص کے بعد 96فیصد کامیاب علاج ممکن ہے۔ اس مرض کی مختلف اقسام ہیں۔ ہیپاٹائٹس سی خون کے ذریعے ہوتا ہے۔ ہمارے ملک میں آج بھی لوگ مرض کی علامتوں سے ناآشنا ہیں۔ ان میں آگاہی بیدار کرنے کی  ضرورت ہے۔ اس مرض کی ادویات اتنی مہنگی نہیں ہیں اور مکمل علاج کے باعث یہ مرض ٹھیک ہو جاتا ہے۔

استعمال شدہ سرنج سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اگر آپ خود کو صحت مند محسوس کر رہے ہوں تو پھر بھی سال میں ایک بار ٹیسٹ ضرور کروا لینا چاہیے۔ سب سے بہتر چیز احتیاط برتنا ہے کیونکہ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ اب تو حکومت پنجاب کی طرف سے صحت کے حوالے سے بہت سی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی (جنگ گروپ) ، پاکستان سوسائٹی آف گیسٹرو انٹرولوجی اور فیروز سنز لیبارٹریز کے ز یر اہتمام عالمی یوم ہیپاٹائٹس کے حوالے سے ہونے والے ’’ہیپاٹائٹس آگاہی سیمینار‘‘ میں کیا۔ سیمینار کی صدارت وزیر برائے سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن پنجاب خواجہ سلمان رفیق   نے کی۔ مہمان خصوصی وزیر برائے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ پنجاب خواجہ عمران نذیر   تھے۔ گیسٹ آف آنر نجم احمد شاہ سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن تھے۔ مہمان مقررین میں پروفیسر ڈاکٹر انوار احمد خان کنسلٹنٹ گیسٹرو انٹرولوجسٹ و سابق ڈین شیخ  زید ہسپتال لاہور، پروفیسر ڈاکٹر عارف محمود صدیقی کنسلٹنٹ گیسٹرو انٹرولوجسٹ جناح ہسپتال لاہور، ڈاکٹر کاشف ملک ایسوسی ایٹ پروفیسر آف گیسٹرو انٹرولوجی شیخ زید ہسپتال، پروفیسر ڈاکٹر نصرت اللہ چوہدری ماہر امراض معدہ و جگر لاہور میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج لاہور، ڈاکٹر ہارون یوسف کنسلٹنٹ گیسٹرو انٹرولوجسٹ شالیمار ہسپتال لاہور، پروفیسر ڈاکٹر عارف ندیم کنسلٹنٹ گیسرو انٹرولوجسٹ، ڈاکٹر خالد  محمود کنسلٹنٹ گیسٹرو انٹرولوجسٹ جناح ہسپتال لاہور، ڈاکٹر اسرار طور کنسلٹنٹ گیسٹرو انٹرولوجسٹ  جنرل ہسپتال لاہور شامل تھے۔

ویڈیو لنک کے ذریعے جن ڈاکٹرز سے رابطہ کیا گیا ان میں ڈاکٹر کاشف علی ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ غازی خان، پروفیسر قاضی مسرور علی بہاولپور، وسیم ملگھانی نشتر میڈیکل یونیورسٹی ملتان، ڈاکٹر قاسم خواجہ صفدر میڈیکل کالج سیالکوٹ، ڈاکٹرمعیز اختر کنسلٹنٹ گیسٹرو انٹرولوجسٹ اینڈ لیور ڈیزیز پنجاب میڈیکل کالج، ڈاکٹر محمد خان (سرگودھا) ڈاکٹر عرفان نواز شریف میڈیکل کالج ملتان، ڈاکٹر محمود گوجرانوالہ میڈیکل کالج، ڈاکٹر عرفان (شیخ زید میڈیکل کالج رحیم یار خان) شامل تھے۔

میزبانی کے فرائض  چیئرمین میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی واصف ناگی نے سرانجام دئیے۔ کمپیئرنگ ڈاکٹر سحرش ربانی نے کی۔ تلاوت و نعت کی سعادت خلیق حامد نے حاصل کی۔ حرف آغاز پروفیسر ڈاکٹر غیاث الٰہی طیب پرنسپل گورنمنٹ امیر الدین میڈیکل کالج و ڈین پوسٹ گریجوایٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و چیف ایم ایس لاہور جنرل ہسپتال لاہور نے پیش کیا۔ خطبہ استقبالیہ عثمان خالد وحید صدر فیروز سنز لیبارٹریز نے پیش کیا۔ حرف تشکر محمد شاہد فاروقی کمرشل ڈائریکٹر فیروز سنز لیبارٹرز نے پیش کی۔

خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ  ہیپاٹائٹس کامرض جس تیزی سے بڑھ رہا ہے اس کو کنٹرول کرنا ہمارے لیے چیلنج بن چکا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب اس حوالے سے بہت اقدامات کر رہے ہیں، کسی بھی مرض پر کام کرنے کے لیے تین چیزیں ضروری ہیں جن میں انفارمیشن، ٹیکنیکل سپورٹ، فنانس شامل ہے۔ ہیلتھ کے حوالے سے ہر روز نئے اقدامات کیے جا رے ہیں، کلینکس کو ری ویمپ کر رہے ہیں اور ٹیچنگ ہسپتالوں میں آپ کو تبدیلی نظر آئے گی۔ پہلے سے موجود کلینکس کو بھی بہتر حالت میں لایا جا رہا ہے۔

ہیپاٹائٹس بی اور سی کی ویکسین موجود ہے۔ انہوں نے  کہا کہ  لیور ٹرانسپلانٹ کے لیے پہلے لوگوں کو انڈیا اورچائنہ جانا پڑتا تھا جس سے ایک تو زرمبادلہ باہر جاتا تھا دوسرا بھارت کے ویزے بھی نہیں اب مل رہے ۔ اب لیور ٹرانسپلانٹ ہم اپنے ملک میں بھی کر سکیں گے۔ ہم یہ شجرکاری کر رہے ہیں اس کے دو فنکشن ہونگے۔ ایک تو لوگوں کو علاج فراہم کیا جائےگا اوردوسرایہ کہ پروفیسرز بچوں کو پڑھاکر ٹریننگ دینگے۔ یوںملک میں کئی سرجنز پیداہونگے۔ آنے والے چند سالوں میں پھر ملک کے ہر صوبے میں یہ سرجنز نظرآئیں گے۔28جولائی کو ہیپاٹائٹس کا عالمی دن ہے ہماری کوشش ہے کہ جب اگلا28جولائی آئے تب سینکڑوں فلٹر کلینک کھل چکے ہوں۔ ہیپاٹائٹس کے خاتمے کےلیے علاج کے ساتھ ساتھ پرہیز  بہت ضروری ہے۔ یہ مرض ناقص خون لگوانے سے پھیلتا ہے۔ اس لیے غیر معیاری بلڈ بینکوں کو بند کیا جائیگا۔

حکومت نے محکمہ صحت کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے اور دونوں ڈیپارٹمنٹ خوش اسلوبی سے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں اور مختلف پہلوئوں پر کام کیا جا رہا ہے۔خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ اگر احیتاط کی بات کی جائے تو ماضی میں زیادہ کام مریض پر ہوتا تھا مگر موجودہ حکومت نےمرض پر زیادہ کام کیا ہے،ہیپاٹائٹس پروگرام کو ری ویمپ کرنے کے بعد  فیلڈ میں آئے ہیں۔ اس حوالے سے پچھلے دنوں کافی کام کیا گیا ہے۔

تازہ ترین