پاکستان میں ایک زمانے میں ٹیکسٹائل شعبے کی کارکردگی کو ملکی معیشت کے پیمانے کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ہماری ٹیکسٹائل کی صنعت نے ملک کی معاشی ترقی ،بیروزگاری کے خاتمے اور زرمبادلہ کی آمدنی میںبڑا کردار ادا کیا ہے یہ وہ صنعت ہے جس کا خام مال یعنی کپاس اندرون ملک پیدا ہونے والی نقد آور فصلوں میں سے ایک ہے۔دھاگہ بنانے والے گر کھوں،کپڑا بننے والی کھڈیوں سے لیکر آج کی جدید مشینری تک اندرون ملک تیا ر ہورہی ہے۔اس شعبے کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے مگر آج یہ نوبت آچکی ہے کہ ملکی برآمدات کے ایک بڑے حصے پر مشتمل ٹیکسٹائل شعبے کی بر آمدات میں کمی کی صورتحال پر منعقدہ فورم میں تجارت و صنعت کے نمائندہ اداروں کے رہنما تشویش کا اظہار کرتے نظر آئے۔فورم میںپیش کئے گئے مسائل اور ٹیکسٹائل شعبے کی تجاویز پر حکومت کو سنجیدگی سے توجہ دینی چاہئے۔ہمیں بہرطور یہ بات ملحوظ رکھنا ہوگی کہ ہماری معیشت بتدریج بند گلی میں داخل ہورہی ہے،مجموعی ایکسپورٹ 20ارب ڈالر سے بھی کم ہے جبکہ امپورٹ 52ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے ،درآمدات وبرآمدات کے اس فرق کی بنا پر تجارتی خسارہ بڑھتاجا رہا ہے۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے، روپے کی قدر میں کمی،بالواسطہ محصولات اور خام مال پر عائد ڈیوٹی کی وجہ سے پیداواری لاگت میں بے پناہ اضافہ ہوا جس سے ٹیکسٹائل صنعت پرمنفی اثرات مرتب ہوئے اورانہی درپیش مسائل کے سبب ٹیکسٹائل کا شعبہ یورپی یونین کی جانب سے دئیے گئےجی ایس پی پلس اسٹیٹس سے خاطر خواہ فائدہ بھی نہ اٹھا سکا۔جب تک صنعتوں کو سستی بجلی اور گیس فراہم نہیں کی جائے گی برآمدات میں اضافہ ممکن نہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ٹیکسٹائل شعبے کو مستحکم بنیادوں پر کھڑا کرنے اور برآمدات بڑھانے کیلئے جامع پالیسی تشکیل دی جائے۔ نئے انڈسٹریل زون بنائے جائیں جہاں سستی زمینیں فراہم کی جانی چاہئیں۔خام کپاس کی درآمدپر پابندی ،ٹیکسوں کی شرح میں کمی کی ضرورت ہے۔ مسابقتی ممالک کی پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے مربوط ٹیکسٹائل پالیسی کی تشکیل سے ہی برآمدات کا حجم بڑھایا جا سکتا ہے۔