• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طارق باجوہ کی تقرری قانون کی خلاف ورزی نہیں ، وزارت خزانہ

Todays Print

اسلام آباد (نمائندہ جنگ / آن لائن) وزارت خزانہ نے طارق باجوہ کی بطور گورنر اسٹیٹ بینک کی تقرری کو قانون کے مطابق قرار دیتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ طارق باجوہ کی تقرری میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956کی خلاف ورزی نہیں کی گئی جبکہ طارق باجوہ کو انکے عہدے سے ہٹانے کیلئے سینیٹ میں حزب اختلاف کی جانب سے قرار داد پیش کر دی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کو ان کے عہدے سے ہٹایا جائے۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں طارق باجوہ کی بطورگورنر اسٹیٹ بینک سے متعلق قرارداد جمع کرائے جانے کے حوالے سے وزارت خزانہ نے کہا کہ طارق باجوہ اپنی مدت ملازمت پوری کر کے سول سروس سے 18؍ جون کو ریٹائر ہوئے ، انہیں صدرمملکت نے گورنر اسٹیٹ بینک مقرر کیا اور انہوں نے 7جون کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالا، وزارت خزانہ کہا کہ ماہر معیشت ، بنکاروں اور چارٹرڈ اکائونٹنٹ کے علاوہ ملازمت سے ریٹائر ہونیوالے کئی سول سروس افسران کو ماضی میں بھی گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کیا گیا ہے۔

وزارت خزانہ نے طارق باجوہ کی بطور گورنر اسٹیٹ بینک کی تقرری کو قانون کے مطابق قرار دیتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ طارق باجوہ کی تقرری میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔ادھر گورنر طارق باجوہ کو انکے عہدے سے ہٹانے کیلئے سینیٹ میں حزب اختلاف کی جانب سے قرار داد پیش کر دی گئی۔

قرارداد پر پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی )، پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی ) کے ارکان سمیت 40 سینیٹرز نے دستخط کیے۔ قرارداد میں دعویٰ کیا گیا کہ طارق باجوہ کی تقرری اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956 کے سیکشن 10؍ کی خلاف ورزی ہے۔ طارق باجوہ نے 1987 میں سول سروس پاکستان میں شمولیت اختیار کی جبکہ گذشتہ ماہ 18 جون کو وہ اکنامک افیئرز ڈویڑن اینڈ فنانس کے سیکرٹری کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔

تازہ ترین