• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تضادات عمران خان کی منی ٹریل کو نقصان پہنچا سکتے ہیں

Todays Print

اسلام آباد(احمد نورانی) معزز عدالت کے سامنے عمران خان کے لندن کے فلیٹ کی منی ٹریل میں ا یک سنگین غلط بیانی کی گئی ہے جس میں پی ٹی آئی سربراہ کے کیس کو ممکنہ طور پر تباہ کرنے کے امکانات پائے جاتے ہیں۔ اپنے بیان حلفی میں عمران خان نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ 79-1977 میں کیری پیکر سیریز کے دوران ا مریکی ڈالر برطانوی پاؤنڈ کے برابر تھا۔ تاہم حقیقت میں اس وقت ڈالر اور پاؤنڈ کی شرح تبادلہ تقریبا 2:1 تھی۔ عمران خان کی پوری منی ٹریل اس تبادلے کی شرح کی بنیاد پر ہے کیونکہ وہ صرف اس رقم کے حوالے سے ’’خط‘‘ لاسکتے ہیں۔

ڈالر اور پاؤنڈ کی اس شرح تبادلہ کے فرق کو جب لاگو کیا جائے گا تو عمران خان کی جانب سے اپنی منی ٹریل کو صحیح ثابت کرنے کے لئے کیا جانے والا حساب کتاب الٹ پلٹ ہوجائے گا۔ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ یہ منی ٹریل کو مکمل معزز عدالت کو دانستہ گمراہ کرنے کی کوشش ہے یا گھانس کے اندر سانپ والی صورتحال ہے کہ ان کے اردگرد کوئی شخص انہیں نااہل کرانے کی سازش کر سکتا ہے۔ شرح تبادلہ کے سرکاری ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ 79-1977 کے دوران  ڈالر کے مقابلے میں پاؤنڈ دگنی قدر کا حامل تھا جس دوران عمران خان کیری پیکر سیریز سے 75 ہزار ڈالر کمانے کا دعوی کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ رقم فلیٹ کی خریداری کے بنیادی ذریعے کے طور پر ظاہر کی ہے۔

یہ حقیقت جو دی نیوز نے ثابت کی ہے عمران خان کا تعاقب کرے گی، جو اپنی منی ٹریل کی سپورٹ میں کوئی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں سوائے ایک آسٹریلیوی شہری کے خط کے جو ورلڈ سیریز کرکٹ کے ڈائریکٹرز میں سے ایک تھے۔ عمران ایک مخصوص مدت میں 75 ہزار امریکی ڈالر کمانے کا دعوی کرتے ہیں اور ان کے مطابق یہ رقم برطانوی 75 ہزار پاؤنڈ کے مساوی تھی۔ یہ حقائق مکمل طور پر غلط پیش کرنا ہے جو بظاہر ان کی منی ٹریل میں موجود خلا کو پر کرنے کے لئے کیا گیا ہے۔ عمران خان نے کیری پیکر سیریز یا نیو ساؤتھ ویلز یا سسکس یا کسی اور ذریعے سے ملنے والی رقم کی بینکنگ کے حوالے سے تفصیلات یا دستاویزی شہادت فراہم نہیں کی ہے۔ تاہم انہوں نے صرف آسٹریلیوی شہری آسٹن روبرٹسن کا ایک خط فراہم کیا ہے اور ان کے لندن کے فلیٹ کی منی ٹریل کی بنیاد یہ خط ہے۔

جب دی نیوز نے رابطہ کیا تو آسٹن نے اپنی نجی ای میل میںعمران خان کی جانب سے سپریم کورٹ کو فراہم کیے جانے والے خط کا ذکر کیا، ocker16@hotmail.com نے خط کے مندرجات کی تصدیق کی کہ کیری پیکر سیریز کھیلنے والے تمام کھلاڑیوں سے تین سال کا معاہدہ کیا گیا تھا۔ غلط شرح تبادلہ بظاہر زیادہ آمدنی دکھانے کے لئے کیا گیا اور معزز عدالت بینک آف انگلینڈ کے سرکاری ریکارڈ اور دیگر سرکاری اور مارکیٹ ذرائع سے اس کی تصدیق کر سکتی ہے۔

عمران خان نے معزز عدالت میں جمع کرائی گئی اپنی منی ٹریل کاتفصیلی جواب ذیل میں یوں دیا ہے۔ (4)مدعا علیہ نمبر ایک نے فی سال 25 ہزار امریکی ڈالر کے عوض 1977 سے 1979 تک کیری پیکر سیریز کھیلی۔اس وقت ڈالر اور برطانوی پاؤنڈ کی شرح تبادلہ یکساں تھی۔فضائی کرایہ، قیام و طعام، انعامی رقم اور پروڈکٹ انڈورسمنٹ اضافی تھیں جو مدعاعلیہ نمبر ایک کو حاصل ہوئیں۔

(7)1984 میں (1983 میں نہیں) مدعا علیہ نمبر ایک نے ایک جائیداد 165 ڈرے کوٹ ایونیو، چلیسا، لندن ، ایس ڈبلیو تھری، ایک بیڈروم اپارٹمنٹ رائل ٹرسٹ کے ذریعے نیازی سروسز لمیٹیڈ کے نام پر مورگیج کی۔ فلیٹ کی قیمت خرید ایک لاکھ 17 ہزار 500 برطانوی پاؤنڈ تھی۔

(8) فلیٹ 20 برس کے لئے مورگیج تھا اور رائل ٹرسٹ کو ابتدائی ڈاؤن پےمنٹ 61 ہزار برطانوی پاؤنڈ کی گئی جو مدعا علیہ نمبر ایک کی آمدنی سے اس وقت کی گئی جب وہ سسکس کے لئے کھیل رہے تھے اور انہوں نے اپنی بچت اور کیری پیکر سیریز سے ملنے والے 75 ہزار ڈالر آمدنی سے یہ فلیٹ خریدا۔

دی نیوز کی تحقیق عمران خان کے دعوے کے برعکس ظاہر ہوئی۔ 1977سے 1979 کے دوران برطانوی پاؤنڈ کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 2:1 تھی۔تمام ذرائع جن سے رابطہ کیا گیا انہوں نے یہ حقیقت ثابت کی لیکن دی نیوز نے بینک آف انگلینڈ کے سرکاری ریکارڈ پر انحصار کیا ہے جو اس کی سرکاری ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔ بینک آف انگلینڈ کی سرکاری ویب سائٹ پر دستیاب ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ 1977 سے 1979کے دوران ایک برطانوی پاؤنڈ کے مقابلے میں امریکی ڈالر ایک اعشاریہ 7 سے دو اعشاریہ دو ڈالر کی شرح تبادلہ میں دستیاب تھا۔

20 دسمبر 1977 کو ایک اعشاریہ 88 امریکی ڈالر ایک برطانوی پاؤنڈ کے مساوی تھا۔ بینک آف انگلینڈ کی سرکاری ویب سائٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ نومبر 1977 کی اوسط شرح تبادلہ ایک برطانوی پاؤنڈ کے مقابلے میں ایک اعشاریہ 82 امریکی ڈالر تھی۔ 20 دسمبر 1978 میں یہ شرح تبادلہ ایک برطانوی پاؤنڈ کے مقابلے میں ایک اعشاریہ 74 امریکی ڈالر تھی۔ سال 1978 کے لئے اوسط شرح تبادلہ ایک برطانوی پاؤنڈ کے لئے ایک اعشاریہ 91 امریکی ڈالر تھی۔

20 دسمبر 1979 کو ایک برطانوی پاؤنڈ کے مقابلے میں امریکی کرنسی کی قدر 2 اعشاریہ 20 ڈالر تھی۔ سال 1979 کے لئے ایک برطانوی پاؤنڈ کے مقابلے میں امریکی کرنسی کی اوسط شرح تبادلہ 2 اعشاریہ 12 ڈالر تھی۔ اس پورے عرصے کے دوران امریکی ڈالر کے مقابلے میں برطانوی پاؤنڈ کی شرح تبادلہ بلند رہی ہے اور گزشتہ 40 برس کے دوران برطانوی پاؤنڈ کبھی امریکی ڈالر کے برابر نہیں ہوا۔ 31 دسمبر 1979 کو سال کے آخری دن ایک برطانوی پاؤنڈ کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی شرح تبادلہ 2 اعشاریہ 22 تھی۔یہ شرح تبادلہ اگرچہ بینک آف انگلینڈ کی سرکاری ویب سائٹ سےدستیاب ہے لیکن یہی ریکارڈ سپریم کورٹ برطانیہ سے دفتر خارجہ کے ذریعے سرکاری طور پر حاصل کر سکتی ہے۔ دی نیوز نے جب عمران خان کی آف شور کمپنی ’’نیازی سروسز لمیٹیڈ‘‘ اور برطانیہ میں انکے مالی امور کے اکاؤنٹنٹ طاہر نواز سے رابطہ کیا اور انہیں غلط بیان کی گئی شرح تبادلہ کے حوالے سے سوال بھیجا لیکن انہوں نے جواب دینے کی زحمت نہیں کی۔

پی ٹی آئی کے ترجمان نعیم الحق نے اس نمائندے کا طاہر نواز سے رابطہ کرایا تھا تاکہ ان سے آف شور کمپنی ’’نیازی سروسز لمیٹیڈ‘‘ اور 2016 میں نیازی سروسز سے وابستہ بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات حاصل کی جاسکیں۔پی ٹی آئی کے سربراہ نے معروف کرکٹر مشتاق احمد کا سسکس کاؤنٹی کے ساتھ 2006 کا معامدہ بھی منسلک کیا ہے، اسی کاؤنٹی سے عمران خان بھی وابستہ رہے ہیں۔ تاہم یہ ایک معلوم حقیقت ہے کہ 2000 کے مقابلے میں 1970 اور 1980 کی دہائی کے ریٹس بہت کم ہوتے تھے۔

واضح طور پر منی ٹریل کو ثابت کرنے کے لئے سرکاری دستاویزات کے ساتھ بینک ریکارڈ کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ دی نیو ساؤتھ ویلز سیریز جس کا عمران خان نے ذکر کیا ہے وہ 1984 اور 1985 میں کھیلی گئی تھی۔ منی ٹریل ثابت کرنے کے لئے فراہم کی گئی غلط شرح تبادلہ (تقریبا دگنی)نے ان حالات پر کئی سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں جن میں عمران خان نے لندن میں اپنی جائیداد جرسی آف شور کمپنی نیازی سروسز لمیٹیڈ کے ذریعے خریدی تھی۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے نہ تو اپنی آف شور کمپنی سے وابستہ تمام بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات اور نہ ہی 1983 (جب آف شور کمپنی قائم ہوئی) سے 2015 (آف شور کمپنی بند ہونے کا سال)کے درمیان والے بینک کے مکمل لین دین کی تفصیلات فراہم کی ہیں۔ 

تازہ ترین