• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدالتی فیصلے سے قبل استعفے کا مطالبہ غیر آئینی ہے، وکلاء کنونشن

Todays Print

راولپنڈی (نمائندہ جنگ) ملک بھر کی وکلا قیاد ت نے پارلیمنٹ کو سپریم ادارہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی معاملات کا حل عدالتوں کی بجائے پارلیمنٹ میں ہونا چاہئے، نواز شریف عوام کے منتخب وزیر اعظم ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلہ کا انتظار کرنا چاہئے اور وزیر اعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ بلا جواز، غیر آئینی اور غیرحقیقی ہے، وزیر اعظم کو صرف آئین میں درج طریقہ کار ہی سے ہٹایا جا سکتا ہے، پاناما ایشو پر کسی بھی خفیہ ہاتھ کا فیصلہ قبول نہیں کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ بار راولپنڈی میں ہونے والے آل پاکستان وکلاء کنونشن سے مسلم لیگ (ن) لائیرز فورم پنجاب کے صدر نصیر بھٹہ ایڈووکیٹ، راجہ حمید ایڈووکیٹ، سینئر نائب صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بختیار علی سیال، رکن پاکستان با رکونسل ملک غلام مصطفی کندوال، رکن پاکستان با ر کونسل کامران مرتضیٰ، سیکرٹری جنرل اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن چوہدری نصیر، سیکرٹری جنرل ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی بیرسٹر شاہنواز نون، صدرڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی سجاد اکبر عباسی اور چیف آرگنائزر مسلم لیگ (ن)لائیرز فورم راولپنڈی محمد صدیق اعوان سمیت مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے دیگر وکلاء نے خطاب کرتےہوئے، کنونشن میں پنجاب، خیبر پختونخوا، سندھ، بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے بار ایسوسی ایشنوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ مقررین نے کہاکہ بدقسمتی سے جب بھی ملک میں استحکام ہوتا ہے اور وہ ترقی پر گامزن ہوتا ہےتو ملک دشمن قوتیں حرکت میں آجاتی ہیں اور ملک کے خلاف سازشیں شروع ہو جاتی ہیں، پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے اور سیاسی معاملات کا حل سپریم کورٹ کی بجائے پارلیمنٹ میں ہونا چاہئے اور وکلاء سپریم کورٹ کے وقار پر آنچ آنے دیں گے اور نہ ہی عوام کے مینڈیٹ کا قتل ہونے دینگے، منتخب وزیر اعظم کو صرف آئین میں درج طریقہ کار ہی سے ہٹایا جا سکتا ہے، ماروائے آئین کسی ادارے یا فرد کے ظلم و جبر اور نا انصافی کو وکلاء ہر گز قبول نہیں کرینگے۔

جے آئی ٹی کے سامنے وزیر اعظم کا پیش ہونا تاریخی اقدام ہے، ان سے استعفیٰ کا مطالبہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے جسکی پرزور مذمت کرتے ہیں، مقررین نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی زیر قیادت پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے جو بعض نادیدہ قوتوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتیں تاہم ملک کے اندر ادارے اور عدالتیں موجود ہیں اداروں کو آئین اور قانون کے مطابق کام کرنے دیا جائے اور وکلاء ان سیاسی و سازشی عناصر کی پر زور مذمت کرتے ہیں جو سپریم کورٹ کو نواز شریف کے خلاف عوام اور میڈیا میں پارٹی بنا رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں کرپشن کے کنٹرول کیلئے ادارے موجود ہیں، الیکشن کمیشن بھی آئینی ادارہ موجود ہے، وکلاء کسی بھی غیر آئینی اقدام کو قبول نہیں کریں گے کیونکہ پاکستان ایک وکیل نے بنایا تھا اور ملک کو وکیل ہی بچائیں گے، وکلاء قائدین نے کہاکہ کسی بھی خفیہ ہاتھ کا فیصلہ قبول نہیں کیا جائیگا کیونکہ وکلاء کی ہی قربانیوں سے ملک میں آئین بحال ہوا اور عدالتیں آزادانہ ماحول میں کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ احتساب سب کا ہونا چاہئے۔

نواز شریف اور انکے خاندان کے خلاف باتیں کرنے والے اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں،زرداری اور اسکے ساتھ موجود ٹولے نے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا اسکے خلاف جے آئی ٹی کیوں نہیں بنائی جاتی وکلاء قائدین نے کہا کہ ڈی ایچ اے اور ریلوے کی زمینوںپر قبضے کے حوالے سے فوجی افسران کے نام سامنے آنے پر اس بات کو دبا دیا جاتاہے کیا فوجی جرنیلوں پر قانون کا اطلاق نہیں ہوتا۔  انہوں نے کہاکہ زرداری اور فوجی جرنیلوں کے خلاف بھی قومی خزانے کو لوٹنے، ڈی ایچ اے اور ریلوے کی زمینوں پر قبضوں کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنائی جائے،بعد ازاں وکلاء نے متفقہ طور پر قرار داد منظور کی جس میں وزیر اعظم نواز شریف کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا گیا۔

تازہ ترین